اپنے حصے کی شمع
سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخواہویا گلگت بلتستان۔۔ جس بھی سیلاب سے متاثرہ علاقے میں جانا ہوا۔ درد کی ہزاروں لاکھوں داستانیں الخدمت فائونڈیشن کی منتظر تھیں۔ سیلاب کا پانی سب کچھ بہا لے گیا۔ کہیں عُمر بھر کی کمائی اور ارمانوں سے تیار شدہ گھر، تو کہیں مہینوں کی محنت سے تیار فصلیں۔ کہیں خاندان کے فرد جیسے عزیز ،مال مویشی تو کہیں چھوٹی چھوٹی بچتیں کرکے بنایا بچیوں کاجہیز۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ملک بھر میں ہونے والی بارشوں نے گزشتہ 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیاہے۔ملک کے شمال میں گلگت بلتستان سے لیکر جنوب میں کراچی تک ان بارشوں سے گھروں، کھیتوں، سڑکوں، پلوں، سکولوں، ہسپتالوں اور صحت عامہ کی سہولیات سمیت اہم بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔سیلاب نے پاکستان کے کم و بیش 84 اضلاع میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے۔ابھی لوگوں کو سیلاب کی تباہ کاریوں کا اندازہ بھی نہیں تھا، جب الخدمت فاؤنڈیشن نے مقامی رضاکاروں کی مدد سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کا آغاز کردیا۔
مون سون کے آغاز سے ہی الخدمت فاؤنڈیشن نے تمام اضلاع میں ممکنہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر’ الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل‘ کو الرٹ کر دیا تھاتاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے نتیجے میں بچاؤ کی کوششیں اورخدمات مزیدبہتر انداز میں سر انجام دی جا سکیں۔ امدادی کارروائیوں کے دوران علاقے میں محصورافراد خصوصاََ مریضوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے الخدمت کے ہزاروں رضاکار، الخدمت ایمبولینس سروس اور بوٹس کے ساتھ ریسکیو کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہے۔ معمولی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ جاں بحق افرادکی میتوں اور زخمیوں کو الخدمت ایمبولینس سروس کے ذریعے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔اسکے علاوہ قریبی علاقوں کے مکینوں کے ساتھ مل کر اپنی مدد آپکے تحت محصورین کیلئے پیدل پہاڑی راستے بنانے کا بھی اہتما م کیا۔ جہاں ممکن ہوا ،وہاں واٹر ڈرین آؤٹ مشینوں کے ذریعے گھروں اور گلی محلوں میں جمع شدہ پانی کی نکاسی کا کام بھی کیا گیا۔اِن میں شہروں میں امدادی سامان اکٹھا کرنیوالے اور فیلڈ میں سرگرمیوں میں مصروف دونوں طرح کے رضاکار شامل ہیں۔الخدمت کی 43 کشتیاں اور گاڑیاں فیلڈ میں ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ صدی کے بدترین سیلاب میں گھرے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے بعد اگلا مرحلہ متاثرین کو سر ڈھانپنے کیلئے شیلٹر فراہم کرنا تھا۔ شدید بارشوں اور سیلاب کے دوران کھلے آسمان تلے محصور افراد کو فوری طور پر 56 ہزار سے زائدخیمے، ترپالیں اور پلاسٹک شیٹس فراہم کی گئیں۔الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک بھر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 69 خیمہ بستیاں بسادی ہیں جہاں سیلاب متاثرین کیلئے پکے پکائے کھانے پینے ، صاف پانی، طبی سہولیات اور خیمہ سکول جیسی سہولیات حتی المقدور پہنچائی جارہی ہیں۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں متاثرین کو روزانہ دن میں 2 مرتبہ تیار کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ اِس مقصد کیلئے فیلڈ میں 41 الخدمت کچن قائم ہیں۔ سیلاب کے باعث پینے کے صاف پانی کی دستیابی بڑا مسئلہ تھا۔ الخدمت نے فوری طور پر پانی کی بوتلیں پہنچانا شروع کیں۔ صاف پانی کو دور دراز علاقوں تک پہنچانے کیلئے 21 موبائل واٹر فلٹریشن پلانٹس بھجوانے کا اہتمام کیاگیا۔ یہ واٹر فلٹریشن پلانٹس 2 ہزار لیٹر فی گھنٹہ پانی صاف کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ الخدمت نے خیمہ بستیوں سمیت متاثرہ علاقوں میں جگہ جگہ واٹر ٹینکس رکھے ہیں، اِسکے علاوہ 20ہزار سے زائد جیری کینز بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔ لوگ فلٹریشن پلانٹ کے آنے پر پانی بھر لیتے ہیں۔
اِس وقت الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اضلاع میں سکن اسپیشلسٹ، گائنا کالوجسٹ اور جنرل فزیشنز کی زیرِ نگرانی فیلڈ ہسپتالوں میں روزانہ ہزاروں مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔متاثرین خصوصاً خواتین کے بڑھتے نفسیاتی مسائل کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں ماہرینِ نفسیات کی موجودگی کو یقینی بنانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت اب تک 800 سے زائد میڈیکل کیمپ منعقد کئے جا چکے ہیں۔ سکھر، دادو، نصیر آباد، کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 6 فیلڈ ہسپتال قائم کئے گئے ہیں۔ جہاں ابتدائی طبی امداد کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر گائنی سروسز دی جا رہی ہیں۔ یہاں محفوظ زچگی کیلئے تمام تر سہولیات میسر ہیں۔متاثرہ علاقوں میں حاملہ خواتین کی کثیر تعداد کیلئے سہولیات کے فقدان کے پیش نظر 60موبائل ہیلتھ یونٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں جنرل طبی معائنے، الٹراساؤنڈ، ہیلتھ اسکریننگ، فارمیسی اور واش روم کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔جہاں جہاں سیلاب آیا ہے، وہاں تو ویسے بھی زندگی آسان نہیں لیکن سیلاب کے بعد تو زندگی بہت ہی مشکل ہوگئی ہے۔خیمہ بستیوں میں لُٹے پُٹے افرادکے درمیان واحد رونق یہ بچے ہیں لیکن اِن بچوں کی آنکھوں میں گہری اداسی جھلکتی ہے۔ خاموش بیٹھے کسی بچے کو دیکھیں تو دل چیرکررہ جاتا ہے۔ لیکن کچھ دیر کو ہی سہی،اِن بچوں سے کوئی بات تو ہو، یہ بچے مسکرائیں تو۔ان معصوم مسکراہٹوں کو واپس لانے کیلئے الخدمت فاؤنڈیشن کی تقریباً سبھی خیمہ بستیوں میں ایک ایک سکول لازمی بنایا گیا ہے تاکہ بچے سارا دن کھیلنے کودنے یا گھومنے پھرنے کے علاوہ کچھ پڑھنے کی جانب راغب ہوں۔ ان ٹینٹ سکولز میں بچوں کو مفت اسکول بیگز اورسٹیشنری فراہم کی گئی ہے۔بچوں کے تعلیمی سلسلے کو برقرار رکھنے کیلئے ان اسکولز میں دینی و عصری دونوں طرح کے علوم کی تعلیم دی جارہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل 'انتونیو گو تریس' نے پاکستان کے دورے کے موقع پرالخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر محمد عبد الشکور سے ملاقات بھی کی۔ سیکرٹر ی جنرل یو این نے الخدمت فاؤنڈیشن کی سیلاب متاثرین کیلئے کی جانیوالی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے بھر پور مہم چلانے کا وعدہ کیا۔مگر تباہی اتنی زیادہ ہے کہ اکیلی حکومت کے بس کی بات نہیں ۔ان حالات میں ہرپاکستانی کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔اور اپنے حصے کی شمع ہرشخص کو جلانا ہوگی۔