عبداللہ خان سنبل کی بطور چیف سیکرٹری تعیناتی سے PASافسران میں گروپنگ بہت کم رہ گئی
ندیم بسرا
پیارے پاکستان میں ذہین اور باصلاحیت لوگوں کی کمی کسی دور میں بھی نہیں رہی ،ہمارے ہاں ججز،سیاستدانوں،بیوروکریسی،ٹیکنوکریٹس ،صنعتکاروں،انجینئرز،ڈاکٹرز کو کئی طریقوں سے ہدف تنقید بنایا جاتا ہے مگر یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ معاشرے کے یہ افراد ملکی ترقی میںمسلسل اپنا حصہ ڈالتے چلے آ رہے ہیں ،جس کی وجہ سے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن ہوتا ہے ،بطور صحافی پاکستان میں سبھی شعبوں میں لوگوں سے ملنے کا اتفاق ہوتا ہے جہاں ان کے اقدامات اور ویژن کو دیکھ کر ان کی قابلیت کا اندازاہ بھی ہوجاتا ہے ۔پنجاب جو آبادی اور وسائل کے لحاظ سے ملک کابڑا صوبہ ہے اور یہاں کی حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی ہمیشہ ہی پاکستان کے ہر کونے میں گونجتی ہے اس لئے حکومتیں بڑے انتظامی عہدوں کیلئے چنائو سوچ سمجھ کرکرتی ہیں ۔چودھری پرویز الٰہی جو سیاست میں آل رائونڈر ہیں اور ہمیشہ وکٹ کے چاروں طرف سٹروک کھیلتے ہیں مگر وہ کریز سے باہر نکل کر نہیں کھیلتے اسی وجہ سے وہ پوری اننگز مکمل کرنے کا فن جانتے ہیں ۔حالیہ مہینوں میںانہیں جب اقتدار ملا تو تحریک انصاف کے ناراض کارکنوں کو ساتھ ملا کر حکومت کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا جبکہ ان کی اتحادی جماعت تحریک انصاف کے منحرف اراکین عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب کی سیٹ سے چھٹی کرواچکے تھے،چودھری پرویز الہی مستقل مزاجی کے ساتھ سیاست کرکے وزیراعلی پنجاب بنے ہیں ۔گوکہ مسلم لیگ ق میں کئی معاملات حل طلب تھے اس کے باجود انہوں نے خود کوصوبے کا سربراہ منوایا ہے ۔
سابق چیف سیکرٹری کامران علی افضل کے ساتھ وزیراعلی آفس کے معاملات سرد مہری کا شکارہی رہے اور سابق چیف سیکرٹری نجی محفلوں میںیہی کہتے رہے کہ وہ چند ضلعوں کے چیف سیکرٹری نہیں بن سکتے ،سیاسی حکمت اور بصیرت سے وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی نے اس مسئلے کو حل کر لیا اور پنجاب کے چیف سیکرٹری کے آفس کیلئے ایک باوقار اور قابل افسر عبداللہ خان سنبل کا انتخاب کر لیا ہے ،عبداللہ خان سنبل جو ایک پرکشش شخصیت اور پڑھے لکھے ذہین افسر ہیں اور ملک کے دیگر حصوں میں اپنے کام کے بل بوتے پر نیک نام جانے جاتے ہیں۔ ابھی بھی پنجاب میں ڈینگی ،سموگ سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کے لئے رات گئے تک کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں ،گوکہ سول سیکرٹریٹ سمیت پنجاب کے سبھی اضلاع میں سیاسی دبائو بھی عروج پر ہے ۔چاہے تمام اضلاع میں ترقیاتی کاموں کا دبائو ہو ،فنڈز کی فراہمی ہو یا دیگر مسائل ان ا مور کو خوش اسلوبی سے نمٹانا ہوتا ہے۔ اس وقت بورڈ آف ریونیو میں پنجاب کے مختلف ایم پی ایز کی جانب سے 35 درخواستیں موصول ہوچکی ہیں کہ ان کی تحصیلوں کو ضلع بنایا جائے ، اس قسم کے معاملات کو سینئر ممبر بورڈ آف یونیوسمیت صوبے کے چیف سیکرٹری نے ہی طے کرنا ہوتا ہے۔ فی ا لوقت پنتیس درخواستوں میں سے صرف تین کے ضلع بنائے جانے کا امکان ہے،جس میں ایک سمندری،ایک تونسہ ،اور ایک مری شامل ہے ۔
موجودہ حکومت کاپنجاب کا چیف سیکرٹری پنجاب عبد اللہ خان سنبل پر مکمل اعتماد ہے ،چیف سیکرٹری کے بہتر اقدامات سے پنجاب میں بلاتفریق ترقیاتی کام ہورہے ہیں ،ان کی موجودگی کا پنجاب میں ا یک بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان ایڈ منسٹریٹو سروس(PAS) کے افسران میں گروپنگ بہت کم رہ گئی ہے۔ عبداللہ خان سنبل جو بہت زبردست کھلاڑی بھی ہیںاورکرکٹ کے بہترین بلے باز ہیں، یہ واحد چیف سیکرٹری ہیں جو ایک پروفیشل کرکٹرز کی طرح کرکٹ کھیلتے ہیں۔
اسی طرح دوسرا شعبہ محکمہ پولیس کا ہے جس کے سربراہ آئی جی پنجاب فیصل شاہکار ہیں ان کے ساتھ بھی وزیراعلی آفس کے تعلقات میں تعطل کی خبریں آتی رہی ہیں ،مگر اب ان کے ساتھ وزیراعلی آفس کے تعلقات کافی بہتر ہیں۔آئی جی پنجاب فیصل شاہکارجو وقتا فوقتا محکمے کی بہتری کے لئے مختلف تجاویز دیتے رہتے ہیں ۔ایک ایسی تجویز جوان کی طرف سے آئی وہ زبردست تھی کہ آئی جی آفس شاید ایسا سسٹم تجویز کررہے ہیں جس میں صوبے کے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کے عہدوںکیلئے میرٹ پر تعیناتی کی جائے ،اس کے لئے ان آسامیوں کے لئے اشتہار دیا جائے۔جس میںامیدواراہلیت ثابت کرے۔اس تجویزکے تحت ایک بورڈ بھی بنے گا جو ان تمام امیدواروں کے انٹرویوز لے گا ،یہ بورڈآئی جی سمیت ایڈیشنل آئی جیز پر مشتمل ہو گا۔ بورڈزیادہ مارکس والے امیدواروں کے نام وزیر اعلی پنجاب کو چناؤ کیلئے بھیجا کریں گے۔ جس سے گریڈ 18 اور 19 کے افسران کیلئے معیار مقرر ہو جائے گا۔
اس وقت صوبے کے ایڈیشنل آئی جی ،سی سی پی او لاہور غلام محمودڈوگربھی قابل افسران میں شمار ہوتے ہیں ،وہ ایک قابل اور فرض شناس افسر ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کے وہ دوسری بارپولیس سربراہ بنے ہیں ،شاید قدرت ان سے عوام کی داد رسی کروانا چاہتی ہے ۔ غلام محمود ڈوگرشہریوں کی جان ومال اور عزت آبرو کی حفاظت، چوروں بدمعاشوں رسہ گیروں اور قبضہ مافیہ نکیل ڈالنے کے لئے پاکستان بھرمیںمشہور ہیں ۔غلام محمود ڈوگر کی قیادت میں لاہور پولیس کی طرف سے محرم الحرم کے مذہبی ایام،یوم آزادی کے تہوار،پاکستان انگلینڈ کرکٹ سیریز،عیدمیلادالنبی سمیت شہر میں ہونے والے تمام اہم قومی و بین الاقوامی ایونٹس پرامن بنانے کے لئے بہترین سکیورٹی اقدامات عمل لائے گئے۔ سی سی پی او آفس کے دروازے ملازمین اور شہریوں کے لئے کھلے ہیں اور وہ بلا جھجھک اپنی شکایات کے حل کی لئے ان کے دفتر آسکتے ہیں۔شہریوں اور سائلین کی داد رسی یقینی بنانے کے لئے سی سی پی او آفس میں کمپلینٹ سیل سسٹم کی تنظیم نو کی گئی ہے۔غنڈوں، بدمعاشوں، آرگنائزڈ کریمنلز اور قبضہ گروپوں کے خلاف شکایات کی داد رسی کے لئے ٹال فری ہیلپ لائن 1242 بھی بحال کر دیا گیا ہے۔سی سی پی او غلام محمود ڈوگر سمیت ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز،ایس پیز سمیت سینئر افسران باقاعدگی سے شہریوں کے گھر کی دہلیز پرکھلی کچہریاں منعقد کر رہے ہیں۔غلام محمود ڈوگر کہنا ہے کہ انہیں پختہ یقین ہے کہ انہیں صرف عوام کا اعتماد اور ایک تھپکی چاہیئے۔لاہور پولیس شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور خدمت کے لئے 24 گھنٹے حاضر ہے۔ڈبل کیبن کلچر،اسلحہ کی نمائش، ہوائی فائرنگ،پتنگ بازی پر سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔خواتین کے ساتھ زیادتی، تشدد، ہراساں کرنے پر زیرو ٹالرنس ہے۔سی سی پی او لاہور نے خبردار کیا ہے کہ شہریوں کو ستانے والے بدمعاشوں،بھتہ خوروں اور جرائم کے سرپرستوں کی پرسنل فائل بنائی جا رہی ہیں اور ایسے قانون شکن عناصر کی ہسٹری شیٹیں کھول کر انہیں مستقل بنیادوں پر پولیس واچ لسٹ میں شامل کیا جا رہا ہے ۔ ان کی زیر نگرانی موثر حکمت عملی،انفارمیشن ٹیکنالوجی، آپریشنل کوآرڈینیشن اور جدید میکانزم و انتظامی اصلاحات متعارف کروانے کے نتیجہ میں جرائم کی مجموعی شرح میں واضح کمی دکھائی دے رہی ہے جس کا ثبوت پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مستند اور مصدقہ ڈیٹا کے مطابق سنگین جرائم کے حوالے سے ہیلپ لائن 15 کی کالز کی شرح میں واضح طور پر کمی کا رجحان ہے۔سی سی پی او لاہو کی ہدایات کی روشنی میں عوام دوست پالیسی کو فروغ دیتے ہوئے تمام ایس ایچ اوز روزانہ شام مخصوص اوقات میں دو گھنٹے شہریوں کے مسائل سن کر حل کر رہے ہیں۔ہر تھانے کی ضروریات کا حقیقی بنیادوں پر تعین کر کے باقاعدگی سے فنڈز فراہم کئے جا رہے ہیں۔آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کے احکامات کی روشنی میں تمام افسران و اہلکاروں پر یہ بات واضح کی گئی ہے کہ تھانوں کی حوالاتوں میں نصب کیمرے فنکشنل اور ریکارڈنگ محفوظ بنائی جائے۔ کسی بھی شخص کو غیر قانونی حراست میں نہ رکھا جائے۔ زیر حراست ملزمان کو حفظانِ صحت کے اصولوں پر سہولیات فراہم کی جائیں۔ملزمان پر تشدد کسی صورت قبول نہیں۔بدسلوکی اور بد اخلاقی کرنے والے پولیس افسران اور ملازمین کے خلاف سخت اقدامات کئے جا رہے ہیں۔نئی نسل کو منشیات جیسی لعنت سے بچانے کیلئے لاہور پولیس کا کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔امید کی جاسکتی ہے کہ سی سی پی او لاہور ایڈیشنل آئی جی غلام محمود ڈوگر کی پروفیشنل قیادت میں شہر میں ایک بار پھر امن کے قیام اور جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کے لئے لاہور پولیس کی طرف سے کئے جانے والے ان موثر اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔