سندھ امداد تقسیم میں ججز کا کردار ختم ، ازخود نو ٹس لینا چھوڑ دیا : چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سندھ سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم کی نگرانی میں ججز کا کردار ختم کر دیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مقدمہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ مداخلت نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ میں سندھ سیلاب متاثرین امداد تقسیم میں ججز کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دینے کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربرا ہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے سندھ امداد تقسیم نگرانی میں ججز کا کردار ختم کر دیا۔ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق شہریوں پر مشتمل کمیٹیاں حکومت اداروں کے ساتھ کام کریں گے۔امداد تقسیم سے متعلق رپورٹس ہائیکورٹ میں جمع کروائی جائیں گی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ کیس ہائیکورٹ میں ابھی زیر سماعت ہے۔ سارے ایشوز وہیں اٹھائے جائیں، ہائیکورٹ کا بہت احترام ہے، راستے میں نہیں آئیں گے۔ دادو میں سیلاب متاثرین کے وکیل نے کہا دادو ڈوب گیا، بچے مر رہے ہیں۔ حکومت فلڈ کمیشن بنائے۔ از خود نوٹس لے۔ چیف جسٹس نے کہا از خود نوٹس لینا ہم نے بند کردیا ہے اب ایک طریقہ کار ہے۔ متاثرین کے وکیل نے کہا حکومت تو صرف امداد کا انتظار کر رہی ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا حکومت کو سندھ ہائیکورٹس کے حکم پر دو اعتراضات ہیں۔ کمیٹیاں بنانے پر کسی کو اعتراض نہیں صرف ججز کے نگران بننے پر اعتراض ہے۔ ایشو صرف ججز کی مانیٹرنگ کا ہے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا اصولی طور پر میں فیصل صدیقی کی بات سے متفق ہوں، جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کیا سندھ میں امداد تقسیم کیلئے کوئی کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عدالت کو زمینی حقائق بتائیں کیا۔ این ڈی ایم قانون میں شہریوں سے معاونت کا کوئی طریقہ کار موجود ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا سیکشن 7 صوبائی اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنانے کی اجازت دیتا ہے جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا ہم تحریری حکم جاری کریں گے اور سماعت ختم کردی گئی۔