2صوبوں کو مصنو عی قلت پیدا کر کے مہنگی گندم امپورٹ نہیں کرنے دیں گے : وزیر اعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل تیار کیا جائے اور سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کیلئے ترقیاتی کاموں کے پی سی ون کو چار دن کے اندر حتمی شکل دی جائے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق گندم کی آئندہ فصل تک طلب کے مطابق ذخائر موجود ہیں۔ ہم مصنوعیقلت پیدا کرنے دیں گے نہ کسی صوبے کو ملک کا قیمتی زرمبادلہ مہنگی گندم خریدنے پر خرچ کرنے دیں گے۔ وفاقی حکومت عالمی منڈی سے سستے نرخوں پر گندم کی در آمد کرکے صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق فراہمی یقینی بنائے گی۔وزیرِ اعظم نے بین الاقوامی ڈونرز کو پیش کرنے کیلئے سیلاب متاثرین کی بحالی کا جامع لائحہ عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اعلی معیار کے بیج کی تقسیم کے وفاقی حکومت کے پروگرام میں شامل ہوں اور اسے سیاسی مسئلہ نہ بنائیں، پاکستان ہم سب کا سانجھا ہے،ذاتی و سیاسی پسند اور ناپسند اور مفادات سے بالا ترہو کر سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے کام کیاجائے، وفاقی حکومت نجی شعبے کو ہرگز گندم درآمد کرنے کی اجازت نہیں دیگی، اس مشکل صورتحال میں کسی کو ناجائز منافع خوری کرنے اور عوام پر بوجھ ڈالنے نہیں دیں گے۔ وہ جمعرات کو یہاں اپنی زیر صدارت نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹرمیں منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزرا احسن اقبال، طارق بشیر چیمہ، ایاز صادق ، شیری رحمن، خرم دستگیر کے علاوہ این ڈی ایم اے، این ایف آر سی سی اور اعلی صوبائی حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اب تک 66 ارب روپے متاثرین میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ ایک لاکھ 10 ہزار خاندانوں کو یہ رقم جلد منتقل ہوجائے گی۔ وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں اور گلگت بلستان اور آزاد کشمیر میں تمام متاثرین کے لئے اقدامات کئے ہیں اور جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کو 10 لاکھ روپے فی کس کا پیکج دیا ہے۔ سیلاب سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے شفاف طریقے سے یہ رقوم تقسیم کی ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اب تک اس کے حصے کے مطابق 88 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ زخمیوں کے لئے جو پیکج دیا گیاتھا اس کی تقسیم بھی جاری ہے۔ چین کی طرف سے سردیوں کے لئے ونٹر ٹینٹس بھجوائے جا رہے ہیں وہ بھی تمام متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق تقسیم کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے گندم کی بوائی کے لئے وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ اور احسن اقبال نے صوبوں کے ساتھ مل کر ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر بیج کی فراہمی کامنصوبہ بنایا ہے جسے این ڈی ایم اے کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائیگا۔ آئندہ فصل کے لئے اعلی معیار کا بیج حاصل کیاجائیگا۔ سندھ اور بلوچستان اس حوالے سے کام کررہے ہیں لیکن خیبر پختونخوااور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے ہماری درخواست کے باوجود اس منصوبے میں شامل ہونے سے انکارکردیا اور جواب دے دیاکہ ہمیں بیج نہیں چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ہم سب کا سانجھا ہے اور یہ ہم سب کا مشترکہ ملک ہے ۔چاروں صوبے پاکستان کا حصہ ہیں اور وفاق اکائیوں سے مل کر ہی بنتا ہے۔ اس معاملے میں کوئی سیاست نہیں ہے ۔ ذاتی اور سیاسی پسند اور ناپسند سے بالا تر ہو کر تمام صوبوں کواس پروگرام میں شامل ہونا چاہیے اور اگر کوئی صوبہ نہیں شامل ہونا چاہتا تو اسے سیاسی رنگ نہ دیاجائے۔ بی آئی ایس پی کے تحت 70 ارب روپے تقسیم ہونا ہے ، خیموں ، مچھر دانیوں اور پانی سمیت اربوں روپے کا سامان شفاف طریقے سے تمام متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ففٹی ففٹی فارمولے پر سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں راضی ہیں لیکن اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو بیج نہیں چاہیے تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گندم کی درآمد کے حوالے سے تخمینہ لگایا گیا ہے ، پلاننگ ،خزانہ ، غذائی تحفظ اور کامرس کی وزارتوں نے مل کر اس حوالے سے کام کیاہے۔ گزشتہ سال کی گندم کی جو قلت تھی اسے بھی پورا کیاجائیگا۔ حکومت کئی لاکھ ٹن گندم درآمد کرچکی ہے ۔ سیلاب کے باعث ہم گندم کی پیداوار کا ہدف پورا نہیں کرسکیں گے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ وہ نجی شعبہ کو گندم درآمد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ پرائیویٹ سیکٹر اپنی مرضی کی قیمت پر گندم منگوائے۔ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا اور نہ ہی شک کر رہا ہوں۔ تمام صوبائی حکومتیں میرے لئے قابل احترام ہیں لیکن ہمیں تباہی کا سامنا ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کامشکل معاملہ درپیش ہے۔ وفاقی حکومت نے بہت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اربوں روپے بچائے ہیں اور کم سے کم بولی دینے والوں سے بھی بات چیت کر کے قیمت مزید کم کرائی ہے۔ اس ایمرجنسی کی صورتحال میں ہم ایک ڈالر بھی زیادہ خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ، اس لئے پہلے جو 440 کی بڈ آئی اسے میں نے قبول نہیں کیا جبکہ مجھے مشورہ دیاگیا کہ اسے قبول کر لیاجائے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے بھی زیادہ قیمت پرگندم لینا پڑے لیکن ہم نے رسک لیا اور 30 ڈالر فی ٹن بچائے۔ یہ اللہ کا کرم تھا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ نجی شعبے کو عام حالات میں گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے ہم کسی کو ناجائز منافع خوری اور عوام پر بوجھ ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے موسم سرما میں بجلی کی طلب و رسد پر کڑی نظر رکھنے اور صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ ایک اجلاس میں موسم سرما میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا وزیراعظم کو بجلی کی طلب و رسد اور ایندھن کے تخمینوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی وزیراعظم نے ہدایت کی درآمدی ایندھن پر کم سے کم انحصار کیا جائے اور مقامی وسائل کو استعمال کرکے عوام کو سستی بجلی مہیا کی جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت منصوبوں کے حوالے سے فوری پیشرفت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں ان منصوبوں کے حوالہ سے غیر ضروری تاخیر کی گئی جس کا ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کی مالی مشکلات کے حل، گرانٹ، قرضوں کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے ذریعے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم آفس میڈیا ونگ کے مطابق اجلاس میں سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے وفد جو کہ پاکستان کے دورے پر ہے، نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے زیر التوا منصوبوں کے حوالے سے 48گھنٹوں میں تمام رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں اور متعلقہ حکام نے تمام ضروری کاروائی بھی مکمل کرلی ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے پیش رفت پر اظہار مسرت کرتے ہوئیکابینہ کے متعلقہ ارکان اور افسران کو خراج تحسین پیش کیا وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اسی رفتارسے آگے بڑھنا ہے اجلاس کو سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے منصوبوں پر تازہ پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اور بتایا گیا کہ سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت مہمند ڈیم پراجیکٹ، جاگران-IV پراجیکٹ ، شونٹر ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور گریویٹی فلو واٹر مانسہرہ پراجیکٹ کے حوالے سے تمام ضروری کاروائی مکمل کر لی گئی ہے اور اس سلسلے میں معاہدوں پر جلد دستخط کئے جائیں گے۔ مزید برآں اجلاس کو بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ اور گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے تمام دشواریاں دور کر لی گئی ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں نیلم ویلی روڈ کے ایک سیکشن اور دو ٹنلز کی تعمیر کے لئے پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے۔ مزید برآں مالاکنڈ ریجن میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور حیاسری ہسپتال کو ضروری سامان اور فرنیچر کی فراہمی کے منصوبوں کے حوالے سے بھی تمام مسائل حل کر لئے گئے ہیں ۔ ترلائی ، اسلام آباد میں شاہ سلمان ہسپتال کی تعمیر کے حوالے سے تیزی سے پیشرفت ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے سعودی وفد کو پاکستان میں شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری اوردیامر بھاشا ڈیم میں فنڈنگ کرنے کی ترغیب دی جس پر سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے وفد نے دلچسپی کا اظہار کیا ۔ 17اکتوبر 2022کو سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے وفد سے ملاقات میں وزیراعظم نے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے منصوبوں میں تاخیر پر سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ اس سلسلے میں تمام ضروری کارروائی وفد کی پاکستان میں موجودگی کے دوران پوری کر کے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے خارجہ امور سمیت ہر محاذ پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے، سعودی قیادت کی جانب سے پاکستان کو ہمیشہ غیر مشروط حمایت اور مدد حاصل رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کی خوشحالی اور سکیورٹی پاکستان کی خوشحالی اور سکیورٹی ہے اور ہم ہر طریقہ سے سعودی عرب کی حمایت جاری رکھیں گے۔ سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ وفد کی قیادت سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے جنرل ڈائریکٹرایشیا ڈاکٹر سعود اے ایشمری نے کی ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیربرائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین ، وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ، معاونین خصوصی طارق فاطمی اور جہانزیب خان ، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی اور متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ مزید برآں وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی کے مقامی وسائل کو بروئے کار لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، تھر کول ہماری توانائی ضروریات کو بخوبی پورا کر سکتا ہے، ہم درآمدی کوئلے کی بجا ئے مقامی کوئلے سے سستی بجلی پیدا کریں گے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے تھر کول کی ترسیل کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ وزیر اعظم نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی، اور اسے ہدایت کی کہ تھر کول سے کوئلے کی دستیابی اور مقامی منڈی میں اس کی طلب کاتخمینہ لگا کر اگلے 72 گھنٹوں میں مفصل رپورٹ پیش کریں۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں نوجوانوں کی ترقی کیلئے اقدامات کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے کہا ہے کہ یوتھ پروگرام کا اجراء پاکستانی قوم کی بڑی خدمت ہے ملک کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے مسلم لیگ ن کے دور میں نوجوانوں کیلئے شاندار پروگرام ترتیب دیئے گئے نواز شریف کی قیادت میں ان پروگراموں کی کامیابی سے تکمیل کی گئی لیپ ٹاپ پروگرام کو بہت سراہا گیا تھا لیپ ٹاپ کے ذریعے بچے اپنا روزگار کما رہے ہیں معاشرے میں زہر گھولنا اور تقسیم پیدا کرنا افسوسناک بات ہے چار سال میں یہ لیپ ٹاپ جیسا کوئی پروگرام نہیں لیکر آئے۔ ہنر مند پروگرام سے لاکھوں گھرانوں کو روزگار میسر آیا لیپ ٹاپ سکیم کے ذریعے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصو ل میں مدد ملی ہم نے نوجوانوں کو 75 ہزار گاڑیاں دیں تاکہ روز گار کے قابل ہو سکیں بچوں اور بچیوں کی تعلیم کیلئے پروگراموں پر اربوں روپے خرچ کئے لیپ ٹاپ سکیم پر کہا گیا بچوں کو رشوت دی جا رہی ہے بچوں کو لیپ ٹاپ نہ دوں تو کیا ان کے ہاتھ میں کلاشنکوف دوں سیلاب نے ملکی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہم ہچکولے کھاتی ہوئی معیشت کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا دوست ممالک نے سیلاب زدگان کی امداد کیلئے پاکستان کا ساتھ دیا امریکہ، برطانیہ ، یورپی یونین، سعودی عرب، یو اے ای، ترکی، اقوام متحدہ سمیت سب نے مدد کی بتائیں آپ نے خیبر پی کے میں نوجوانوں کیلئے کیا کیا؟ دانش سکولز سے ہزاروں بچے، بچیوں کو فائدہ ہو رہا ہے وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر بغیر ثبوت کے الزامات لگانے میں ہوں میں نہیں تو کچھ نہیں اس طرح قومیں نہیں بنتیں آپ چور، ڈاکو کا سرٹیفکیٹ بانٹنے رہے خدارا قوم پر رحم کریں چور ڈاکو کہنے کی بجائے تحمل اور برداشت کو فروغ دینا چاہئے۔ قوم کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ دیں آپ نے قوم کا حشر نشر کر دیا ہے قوم میں تقسیم کر دی چار سال ہاتھ نہیں ملایا آپ کہتے ہیں آکر بات کریں بھا شن دیئے، کلچر دیئے لیکن عمل سے ہمارا دامن خالی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا، ریکوڈک میں اربوں روپے ضائع کر چکے ہیں قوم کو مانگنے پر مجبور کر دیا گیا۔ کشکول نہ اٹھائیں تو کیا کریں۔ سیلاب کے باعث جگہ جگہ جاکر مدد کی اپیل کر رہے ہیں، اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی وزیر انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیر زادہ نے جمعرات ملاقات کی۔ وزارت انسانی حقوق کے امور اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔