تلاشی کاروہیاں جاری 5نوجوان گرفتاری کے بعد جیل منتقل
نئی دہلی‘ سرینگر‘ جموں(کے پی آئی) بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ پانچ کشمیری نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد سخت گیر قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ ان افراد میں نذیر احمد پالا، عثمان، فردوس احمد خان، ابو حامد خان اور عنایت اللہ وانی شامل ہیں۔ پولیس نے الزم لگایا ہے کہ ان کا تعلق حزب المجاہدین اور جیش محمد سے ہے ۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر میں بھارتی پالیسی کے ناقد صحافیوں، انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں، وکلا اور بعض تاجروں کے غیرملکی سفر پر بھی غیر رسمی طور پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق جموں وکشمیر میں بیرون ملک جانے کے لیے پاسپورٹ کا حصول مشکل ہے ۔پاسپورٹ کی درخواست کے بعد خواہش مند شخص کے بارے میں پولیس کی تین خفیہ ونگز جانچ کرتے ہیں۔ سرکردہ بھارتی صحافی اور دہلی یونین آف جرنلسٹس (ڈی یو جے) کی جنرل سکریٹری سجاتا مدھوک نے کہا ہے کہ اگر بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کسی کشمیری صحافی کو ملک سے باہر جانے سے روک کر کشمیر کے معاملات اور اصل حقائق کو دنیا سے چھپایا جا سکتا ہے یہ بالکل بے معنی ہے۔ جب آپ کسی کو روک دیتے ہیں تب بھی خبر بن جاتی ہے۔ آپ حقیقت پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔
کشمیر