حضرت علامہ پیر ابو الفیض محمد عبدالکریم
حضرت علامہ پیر ابو الفیض محمد عبدالکریم محدث ابدالوی
سید علی معظم رضوی
علماء کرام تعلیمات اسلام کے فروغ کے داعی اور انسانیت کی فلاح و نجات کے ضامن ہیں جبکہ صوفیائے کرام نے اپنی ریاضتوں سے اسلام کی عملی تشریح پیش کی، انہی خرقہ پوشوں میں حضرت علامہ پیر ابو الفیض محمد عبدالکریم چشتی ابدالوی بھی شامل ہیں جن کا مزار پر انوار خانقاہ ڈوگراں لاہور سرگودھا روڈ ضلع شیخوپورہ میں واقع ہے، آپ ضلع سرگودھا تحصیل بھلوال کے معروف گاؤں ابدال میں ایک عظیم روحانی، علمی اور باعث تکریم متوسط زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے، آپ کی تاریخ پیدائش یکم جنوری 1930ء اور دن جمعۃ المبارک ہے آپ کے والد گرامی حضرت میاں حافظ محمد سراج الدین نے آپ کا نام محمد عبدالکریم رکھا، آپ کی رکنیت ابوالفیض جبکہ درجہ ولایت قطب عالم ہے، آپ محدث ابدالوی کے لقب سے بھی معروف ہیں،آپ بچپن ہی سے نہایت خاموش طبع تھے۔ابتدائی تعلیم اور قرآن پاک والدہ ماجدہ مکمل کر کے درس نظامی کی تعلیم چچا زاد بھائی حضرت میاں سیف الدین سالمی نقشبندی سے حاصل کی۔ علم میراث کی کتابیں مولانا سلطان احمد حاصلانوالہ ضلع گجرات سے پڑھیں۔ آپ کے والد محترم ایک دانائے راز عالم دین تھے، انہوں نے آپ کے بچپن میں ہی فرمادیا تھا کہ میرا یہ بیٹا دین کا عالم ہوگاانکی یہ پشین گوئی سچ ثابت ہوئی ۔آپ بچپن ہی میںبزرگوں جیسی حکیمانہ گفتگو فرمایاکرتے تھے۔ایک جید عالم دین ہونے کیساتھ ساتھ آپ ایک روحانی رہنما بن کر ابھرے۔آپ نے درس نظامی کی تکمیل کے بعد اپنے شیخ کامل غازی اسلام حضرت پیر محمد شاہ بھیروی کے حکم پر فیصل آباد میں محدث اعظم پاکستان ابوالفضل مولانا علامہ سردار احمد چشتی قادری کے زیر سایہ دورہ حدیث مکمل کیا جبکہ 1954ء میں آپ استاد گرامی کے حکم پر فروغ علم دین کیلئے خانقاہ ڈوگراں آگئے جہاں موجود جامع مسجدسنی رضوی درستگی عقائد اور فروغ علم دین کا مرکز اور ملک گیر شہرت کی حامل ثابت ہوئی ۔ 1958ء میں حضرت ابدالوی نے وہاں دارالعلوم چشتیہ رضویہ کی بنیاد رکھی۔ ہزاروں طلباء یہاں سے عالم دین بن کر ملک کے کونے کونے میں دین کی خدمت کا ذریعہ بنے ۔ قبلہ حضرت ابدالوی جب وعظ فرماتے تو راہ چلتے لوگ بھی رک کر آپ کے ارشادات سنتے، آپ کی یادگار تصانیف میں ’’عصمت ابی البشر‘‘، ’’التوحید‘‘، ’’ضرب مجاہد‘‘ آفاقی شہرت کی حامل ثابت ہوئیں،جبکہ آپ یہ تصانیف فی سبیل اللہ تقسیم کیا کرتے تھے۔ تحریک نفاذنظام مصطفی کے دوران حضرت عبدالکریم ابدالوی کا مسکن ملک بھر کی مرکزی قیادت کا مرکز رہا۔ تحریک ختم نبوت میں پیش پیش رہے اور شیخوپورہ جیل میں قیدو بند کی صعوبتوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما حضرت مولانا شاہ احمدنورانی اور مولانا عبدالستار خان نیازی سمیت دیگر علماء دین و اکابرین جب بھی لاہور یا شیخوپورہ آتے تو حضرت محدث ابدالوی سے نشست لازم ہوتی ، آپ کی سماجی خدمات کا سلسلہ بھی خاصا طویل ہے آپ کی زیر سرپرستی المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی، ٹیوشن سنٹرز، فری ڈسپنسری، ابوالفیض تعلیمی سنٹر، ابوالفیض قرآن اکیڈمی، غوث الاعظم تعلیمی سنٹر، جیسے ادارے پروان چڑھے اورمستحقین کی درپردہ مالی اعانت میںپیش پیش رہے۔
آپ کے 6 صاحبزادگان ہیں سب سے بڑے صاحبزادے مفکر اسلام پیر طریقت علامہ محمد نور المصطفیٰ رضوی چشتی مدظلہ العالی ہیں جوسلسلہ طریقت بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔قبلہ محمدعبدالکریم ابدالوی نے31اکتوبر 2013ء کو رحلت فرمائی ۔ عرس کے موقع پر خانقاہ ڈوگراں شریف میں آپ کا مزارمرجع خلائق رہتا ہے، جبکہ عام دنوں میں بھی حاضری دینے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
خدا رحمت کندایں عاشقان پاک طینت را