جبری گمشدگیوں سے متعلق ترمیمی بل منظور : مقبو ضہ کشمیر میں مظالم کیخلاف متفقہ قرار داد
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ء منظور کر لیا۔قومی اسمبلی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے تخیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ زیادہ تر سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اتر گیا ہے، توقع ہے کہ ملک کو خوراک کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ سیلاب سے ہونے والی شدید تباہی کی وجہ سے ملک میں غربت کی شرح بڑھی ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی امسبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وقفہ سوالات کو روک کر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایوان کی اجازت سے وزیر قانون کو بل کر نے کا موقع دیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کیا جب کہ حکومتی اتحادی جماعتوں جے یو آئی(ف)، بی این پی (مینگل) اور ایم کیو ایم کے علاوہ جماعت اسلامی نے بل میں شکایت کنندہ پر 5سال سزا کی شق پر اعتراض اٹھایا۔ رکن اسمبلی اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ لاپتا افراد کے معاملے پر خوف کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر کاٹنے کو تیار نہیں۔ شکایت کنندہ پر الزام ثابت نہ ہونے پر 5سال قید نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کی برآمدگی کے بجائے لواحقین کو ان کی لاشیں دی جا تی ہیں۔ بی این پی(مینگل) نے شکایت کنندہ کے خلاف سزا تجویز کرنے کی شق بل سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا بل ٹھیک ہے مگر شق 514میں ترمیم درست نہیں۔ حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے کے لاپتا افراد کو بازیاب کروائے۔ رکن اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ سال ہا سال سے لوگ لاپتا ہیں۔ ان کے غم میں نڈھال لوگوں پر سزائیں تجویز کرنا درست نہیں۔ علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پیپلز پارٹی نے بھی جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین میں شکایت کنندہ پر سزا کی تجویز کی مخالفت کی، محسن داوڑ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں بھی اس شق پر میرا اختلافی نوٹ موجود ہے۔ وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ بل کے حوالے سے ارکان کی تشویش بجا ہے، حکومت نظرثانی کرے۔ جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل سے معترضہ شق نکال دی، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم یہ شق حذف کرنے کے لئے تیار ہیں۔ امید ہے کہ باقی بل پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ء منظور کر لیا۔ ترمیمی بل کا متن کہا گیا کہ لاپتہ افراد کے ورثا اگرالزام ثابت نہ بھی کر سکے تو انہیں کوئی سزا نہیں ہوگی۔ قومی اسمبلی نے جبری گمشدگی کے خلاف بل 2022ء متفقہ طورپر منظور کر لیا۔ بین الحکومتی تجارتی لین دین بل 2022ء بھی ایوان میں منظور کیا گیا۔ بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ قومی اسمبلی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے اس حوالے سے قرارداد پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان27 اکتوبر 1947 کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے یوم سیاہ کو یاد کرتے ہوئے بھارتی افواج کی جانب سے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشتگردی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان بھارتی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 96 ہزار سے زائد بے گناہ شہریوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتا ہے۔