اسلام آباد ہایئکورٹ: فوادچودھری سمیت پارلمینٹریز کیخلاف ملک میں درج مقدمات کی تفصیلات طلب
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے مدینہ منورہ واقعہ کے بعد فواد چوہدری سمیت دیگر پارلیمنٹیرینز کے خلاف مقدمات اندراج کے خلاف درخواستوں میں ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ سپیکر کی جانب سے کون آیا ہے؟، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق جو ممبر پارلیمنٹ بھی گرفتار ہو اسے اجلاس میں شرکت کی اجازت ہو گی، شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپیکر کی اجازت کے بغیر کسی پارلیمنٹیرین کو گرفتار نہیں کیا جا سکے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو بہت اچھے رولز بنائے ہیں، آپ کی پٹیشن پر تو رولز میں بھی ترمیم ہو گئی ہے۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت کی آبزرویشن آ جائے کہ ان رولز پر عمل درآمد کا پہرہ بھی دینا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آئین اپنی جگہ ہے جس کا احترام کرنا چاہیے، پروڈکشن آرڈر جاری کرنا اب سپیکر قومی اسمبلی کی صوابدید نہیں، عدالت توقع کرتی ہے کہ رولز میں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت یہ چیز کیسے روک سکتی ہے کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج نہ ہوں؟، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ پنجاب اور کے پی میں کوئی ایف آئی آر ہو تو وہ ہم سے تو نہیں پوچھیں گے، یہ اگر پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات کریں تو بہت ابھی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جیو کے میر شکیل الرحمان پر توہین مذہب کے الزامات لگے۔ مقدمات درج ہوئے تھے، علی وزیر کے خلاف کتنے پرچے درج ہیں؟۔ پارلیمنٹیرینز کو ان کے بارے میں آواز اٹھانی چاہیے، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ جو آواز اٹھائے شام کو وہ بھی اٹھایا جاتا ہے، دوران سماعت فواد چوہدری سمیت دیگر ارکان اسمبلی کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیل عدالت میں پیش نہ کی جا سکی اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے آئندہ سماعت پر مقدمات کی تفصیل جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے۔ استعفوں کی منظوری تک وہ ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایک اوپن اینڈڈ ایف آئی آر درج ہوئی جس میں پی ٹی آئی قیادت لکھ دیا گیا، پی ٹی آئی قیادت لکھ کر ایف آئی آر میں سب کو شامل کر لیا گیا۔ عدالت نے دو ہفتوں میں ملک بھر کے تھانوں میں پٹیشنرز کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔