بھارت کی ہٹ دھرمی
بھارت کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ جے شاہ نے بیان داغا ہے کہ بھارت کی کرکٹ ٹیم اگلے سال پاکستان میں منعقد ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کیلئے پاکستان نہیں آئے گی بلکہ ٹورنامنٹ کا انعقاد کسی نیوٹرل مقام پر منعقد ہو گا۔ بھارتی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل ہیں جن کی وجہ سے بھارت کی وزارت داخلہ اس پر سوچ بچار کے بعد فیصلہ کرے گی۔ بھارت کے وزیر داخلہ اس وقت امیت شاہ ہیں جن کے بیٹے جے شاہ اس وقت انڈین کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتا ہیں ایسے میں یہ توقع رکھنا کہ امیت شاہ انڈین کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے حق میں فیصلہ کریں گے یہ نا ممکن سا لگتا ہے۔کیوں کہ امیت شاہ کی مسلم دشمنی اور پاکستان دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے یہ امیت شاہ ہی ہیں جو مودی کے دست بازو بنے ہوئے ہیں اور جن کی پالیسیوں کی بدولت اس وقت بھارت میں موجود اقلیتیں خصوصاً مسلمان کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول کی سطح پر نہیں آسکے ہیں۔ چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا سفارت کاری۔ ہر جگہ بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے، بی جے پی حکومت کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو عالمی تنہائی میں دھکیلا جائے اور اس مقصد کیلئے پاکستان میں دہشت گردی تک کرانے سے بعض نہیں آتی۔ بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں پاک فوج اور اس سے ملحقہ اداروں پر ہونے والے حملے ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بھارت کی کارستانی ہے۔پاکستان میں آ کر کھیلنے کے حوالے سے جہاں تک سیکورٹی کے مسائل ہیں تو یہ مسائل آسٹریلین کرکٹ ٹیم کو نہیں ہوئے، انگلینڈ کو نہیں ہوئے، ویسٹ انڈیز کے ساتھ نہیں پیش آئے، سائوتھ افریقہ کی ٹیم کو یہاں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہوا تو انڈین کرکٹ ٹیم کا سیکورٹی کا بہانہ بنا کر ٹیم پاکستان نہ بھیجنا صاف ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور بھارتی حکومت کو پاکستان میں کھیلوں کی بحالی خصوصا کرکٹ کے میدانوں کا پھر سے آباد ہونا ایک آنکھ نہیں بھایا اور اسی حسد کی وجہ سے بھارت نے پاکستان میں آ کر کھیلنے سے انکار کیا ہے تا کہ باقی ٹیموں پر بھی اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے انہیں پاکستان آنے سے روک سکے۔2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر جو حملہ ہوا اس میں بھی بھارت کا ہی ہاتھ تھا تا کہ پاکستان دنیا میں ایک دہشت گرد ملک کے طور پر جانا جائے اور پاکستان میں امن کا قیام ایک خواب ہی رہے اور دنیا پاکستان سے منہ موڑ لے۔اس سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے کرکٹ میں اجارہ داری قائم کرنے کیلئے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل میں بگ تھری کے نام سے ایک گروپ بنایا جس میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت شامل تھے اور ان ممالک نے بھارت کی شہ پر کوشش کی کہ عالمی کرکٹ کے مقابلے اور ان کی تقسیم کی آپس میں بند ر بانٹ کر لی جائے اور پاکستان کو کھیلوں کے مقابلوں سے باہر کیا جائے لیکن بھارت کی یہ چال الٹی ہی پڑی اور ان تینوں ممالک کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہوااور اس بگ تھری میں شامل انگلینڈ اور آسٹریلیا کو بھی پاکستان آ کر کھیلنا پڑا جو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے جو کسی بھی عالمی مقابلے کی میزبانی کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
پھر اس کے بعد جب بھی پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کیلئے کوئی موقع پیدا ہوا یا کسی ٹیم نے آنے کی کوشش کی تو بھارت نے اس کی راہ میں روڑے اٹکائے۔گزشتہ برس جب نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان میں موجودگی کے دوران دھمکی آمیز ای میل کے بعد دورہ ختم کیا تو بعد میں ہونے والی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ بھارت ہی تھا جس نے نیو زی لینڈ کرکٹ ٹیم کوای میل بھیجی اور پاکستان کا دورہ ختم کرنے پر مجبور کیا تا کہ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان میں آ کر کھیلنے سے انکار کردیں اور پاکستان ایک بار پھر عالمی تنہائی کا شکار ہو جائے۔ لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کی یہ خواہش پاک فوج اور حکومت کی کوششوں سے ناکام ہوئی، پاک فوج نے پاکستان میں موجود بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا۔ بلوچستا ن میں بھارتی دہشت گردی کو بے نقاب کیا جو کلبھوشن یادیو کی صورت میں بھارت انجام دینے کی کوشش کررہا تھا، افغانستان کے راستے بھارت کی سازشوں کو ناکام بنایا۔ بھارت کی روز اول سے کوشش رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے تا کہ پاکستان میں بے چینی کی فضا بنا کر عالمی دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔ یہ تو صرف کھیل کا میدان ہے بھارت نے سفارت کاری کے میدان میں بھی ہمیشہ کوشش کی ہے کہ پاکستان کی مخالفت کی جائے۔ایف اے ٹی ایف ہو یا اقوام متحدہ کا فورم ہو بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے موقف کی مخالفت کی ہے اور اس مقصد کیلئے بے پناہ وسائل استعمال کئے ہیں۔لیکن پاک فوج اور ہماری خفیہ ایجنسیوں کی کوششوں کی بدولت بھارت کو عالمی اداروں میں شرمندگی کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔ایشین کرکٹ کونسل میں شامل دیگر ممالک کو بھی چاہئے کہ بھارت کی پیروی کرنے کی بجائے اپنے مفاد کیلئے اٹھ کھڑے ہوں تا کہ بھارت کے دباؤ سے نکل کر ایشیا میں کرکٹ کا ایک آزاد بلاک تشکیل دیا جا سکے اور کھیل کو صحیح معنوں میں پروان چڑھایا جا سکے۔