حکومت عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالے
مکرمی! میری حکومت سے اپیل ہے کہ پاکستان کی غریب عوام سے قربانی لینا چھوڑ دے ملک پر جب بھی کو مشکل ہوتی ہے تو غریب عوام کو قربانی کا بکرا بنا دیا جاتا ہے۔ ملک کی معیشت بچانی ہے تو حکومت مشکل فیصلے کرتے ہوئے پٹرول کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کرکے سارا بوجھ عوام پر ڈال دیتی ہے۔ حکومت مشکل فیصلہ کرتے ہوئے یہ بھی تو کر سکتی ہے کہ ہم اپنے وزیروں مشیروں، سرکاری افسران جو لاکھوں روپے تنخواہ لیتے ہیں۔ ان کا فری پٹرول ختم کر دیں جو لاکھوں میں تنخواہ لیتے ہیں۔ ان کے لئے فری پٹرول اور غریب عوام جن کی آمدنی چند ہزار ہے۔ وہ مہنگا پٹرول خریدنے پر مجبور ہیں۔ اور اب جبکہ بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے تو پھر سے حکومت نے ایک اور مشکل فیصلہ کیا اور ملک میں بجلی بچانے کے لئے ہفتہ میں ایک دن ساری مارکیٹس حتی کہ پرچون کی دکانیں تک بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ان مارکیٹس اور خاص طور پر تھوک اور پرچوں کی دکانوں میں کون سے اے سی چل رہے ہوتے ہیں جن کو بند کر بجلی کی بچت کی جا رہی ہے۔ اس سے بھی لوگوں کا ذریعہ روزگار بند ہو رہا ہے۔ مارکیٹس اور دکانیں بند کرنے کی جگہ بڑے بڑے دفتروں کے جہاں پر کئی کئی اے سی چل رہے ہوتے ہیں۔ وہ بند نہیں تو کم تو کروائے جا سکتے ہیں۔ اگر دفتروں سے اے سی بند نہیں کروائے جا سکتے تو حکومت سب سرکاری دفاترز میں اور اپنے شاندار محلوں میں سولر سسٹم لگوا کر بجلی کے بحران پر قابو پا سکتی ہے۔ بجلی کے اس بحران پر قابو پانے کے لئے ہمارا امیر طبقہ بھی سولر سسٹم لگوا کر بجلی کی بچت میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ حکومت اگر اپنی غریب عوام کو بھی آسان اقساط پر سولر سسٹم مہیا کرنے تو ملک میں بجلی کا بحران ہمیشہ کیلئے ختم ہو سکتا ہے نہ صرف اس سے بجلی کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا بلکہ مہنگی بجلی کے بلوں سے بھی عوام جان چھوٹ جائے گی۔ خدارا غریب غوام سے قربانی لینا چھوڑ دے کیونکہ عوام تو قربان دے دے کر خود ہی قربانی ہو چکے ہے۔( عطیہ فاطمہ والٹن)