آفتابِ ہدایت ﷺ
اللہ رب العزت نے سرور کونین حضرت محمدﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کربھیجا۔ آپ امت مسلمہ کے ہی نہیں پوری انسانیت کے محسن ہیں۔آج دنیا میں جو تہذیب و تمدن ہے وہ اسلام کی سنہری تعلیمات کا مرہون منت ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ کریم آقا ٌؐ کی آمد سے قبل انسانیت کا تاریک دورتھا۔ اخلاق و مروت ، عدل و انصاف کا نام و نشان نہ تھا۔انتہائی ذلت اور پستی کا زمانہ تھا۔ عام انسان کی جان کی قیمت کیڑے مکوڑے سے زیادہ نہیں تھی۔سسکتی ہوئی انسانیت پر اللہ پاک نے احسان عظیم فرمایا اور رحمۃ للعالمین ﷺکو مبعوث فرمایا۔ الطاف حسین حالی نے کیا خوب نقشہ کھینچا
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا
اور اک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا
مسِ خام کو جس نے کندن بنایا
کھرا اور کھوٹا الگ کر دکھایا
رہا ڈر نہ بیڑے کو موج بلا کا
ادھر سے ادھر پھر گیا رخ ہوا کا
آپ ؐ دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میںسب سے کامیاب شخصیت تھے۔ اپنے تو اپنے غیر بھی ہر دور میںآپ ؐ کے معترف رہے ہیں۔ کریگ کونسیڈین نے ایک ٹویٹ میں لکھا جس کا ترجمہ ہے کہ غیر مسلموں میں میں اکیلا آپ کا مداح نہیں ہوں اور بہت سے غیر مسلم بھی آپ کے مداح ہیں۔مائیکل ایچ ہارٹ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب میںدنیا کے سب سے مؤثرترین افراد کی فہرست میں آپؐ کو پہلے نمبر پر رکھا ۔ مصنف لکھتا ہے کہ آپ تاریخ انسانی کے وہ واحد انسان ہیںجو ہرسطح پر کامیاب رہے۔ جارج برنارڈ شا ء نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ ؐ جیسی شخصیت کوموجودہ دنیا کی حکومت مل جائے تو آپ اس دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائیںاور اس دنیا کو درکار امن اورخوش بختی لوٹا دیں۔
سیرت پاک بہت ہی اہم موضوع ہے۔آپ ؐ کی حیاتِ طیبہ کا ایک ایک لمحہ سیرت ، تاریخ اور احادیث کی کتب میںامانت داری اور اہتمام کے ساتھ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے محفوظ ہوگیا۔آپ ؐ کے اقوال اور افعال بڑی اہمیت اور عظمت کے حامل ہیں۔ آپ ؐ کی حیاتِ پاک تمام انسانوں کے لیے نمونہ ہے۔جس میں کامیاب زندگی گزارنے کا ہر طریقہ نہ صرف بتایا بلکہ عملی نمونہ بھی پیش فرمایا۔جوتا پہننے کے طریقہ سے لے کر کامیاب حکمرانی کے گر سکھا دیے۔صبر و شکر،تعلیم ، اخلاقی اقدار،جہاد، صلح و جنگ، اولاد کی تربیت، معاش، احترام اساتذہ و والدین کون سا پہلو ہے جس کے لیے رہنما اصول نہیں ملتے؟
مقام فکر ہے کہ جس امت کے پاس اتنی اعلی تعلیمات ہیں اس کو نہ رستہ مل رہا ہے اور نہ ہی منزل مل رہی ہے۔بد تہذیبی اور بد اخلاقی عروج پر ہے ۔کرپشن اور رشوت کا بازار گرم ہے ۔ فلک نے اس قوم سے آنکھیں پھیر لی ہیں اور زمین ان کے لیے تنگ ہوتی جارہی ہے۔حالت یہ ھو گئی ہے کہ
عزیمت ہے نہ جرأت ہے،نہ ہے تاب و تواں باقی
فقط حسرت سے تکنے کے لیے ہے آسماں باقی
وجہ صرف ایک ہی ہے کہ امت مسلمہ نے آفتابِ ہدایتؐ کی تعلیمات سے منہ پھیر لیا ہے۔ کریم آقاؐ نے حصول علم ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض فرمایالیکن ہم دیکھتے ہیں ہیں کہ شرح تعلیم اسلامی ممالک میں سب سے کم ہے۔ آپؐ نے رشوت لینے اور دینے والے کو جہنمی قرار دیا ۔حالت یہ ہے کے جائز کام بھی رشوت کے بغیر نہیں ہو رہے۔ملک عزیز کو ریاست مدینہ کی طرز کی ریاست بنانے کے لیے ہر شخص کو ہادیِ اعظم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرناہوگا۔باعث مسرت ہے کہ امسال بھی عید میلاد النبی پوری دنیا میں شان و شوکت سے منائی گئی۔ جلسے ، سیمینار ز اور محافل نعت کا انعقاد کیا گیا۔ حکومت پنجاب نے تعلیمی اداروں میں ضلع، ڈویژن اور صوبائی سطح پر تلاوت، نعت اور تقریری مقابلہ جات منعقد کروائے جس سے طلبا اور طالبات میں جوش اور ولولہ پیدا ہوا۔ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے اور دورحاضر کے تربیتی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سیرت پاک کے تربیتی پہلوئوں کو منظم انداز میں منظر عام پر لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان پر عمل کر کے ایک باوقار قوم کی تشکیل ہو۔تعلیمی اداروں میں باقاعدگی کے ساتھ سیمینارز منعقد کیے جائیں، اس حوالے سے ملک عزیز کے ایک معروف سیرت سکالر، مصنف ڈاکٹر طارق شریف زادہ کی خدمات قابل تحسین اور قابل تقلید ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کوسیرت پاک کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی سیمینارز کرنے کا اعزازحاصل ہے۔