پاکستان کا جی پی پلس سٹیٹس ٹیکسٹائل سیکٹر تک محدود پھیلانے کی ضرورت
لاہور (کامرس رپورٹر ) یورپین یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر ہونے کے اعلان پر ہمیں بے حد خوشی ہوئی ہے، اس سے مثبت چیزوں کوفروغ حاصل ہوگا۔ وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ اس موقع پر سینئر نائب صدر چوہدری ظفر محمود اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی خطاب کیا۔سفیر نے کہا کہ یکے بعد دیگرے پاکستانی حکومتوں نے اس کامیابی کیلئے بہت کوششیں کی ہیں۔ پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات سٹریٹجک تعلقات کے حامل ہیں اور مختلف شعبوں بشمول انسداد دہشت گردی، تجارت، موسمیاتی تبدیلی، جی ایس پی پلس سٹیٹس سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی 10 سالہ مدت ختم ہونے جا رہی ہے اور ایک مشن گزشتہ 10 سال کی چوتھی اور آخری رپورٹ تیار کر رہا ہے جس پر برسلز اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی۔ یہ دونوں ادارے فیصلہ کریں گے کہ کون سا ملک جی ایس پی پلس سٹیٹس کیلئے اہل ہے اور کون سا نہیں ہے۔سفیر نے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس کیلئے دوبارہ درخواست دینا ہوگی ،یورپی یونین اس سلسلے میں اگلے 4 سے 5 ماہ میں آگاہ کرے گی۔ درخواست کی اس مدت کے دوران پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس کے تحت تمام سہولیات حاصل رہیں گی۔ وفاقی وزیر سید نوید قمر برسلز میں ہیں اور اچھی لابنگ کر رہے ہیں جو پاکستان کیلئے مفید ہوگی۔ پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس سے فائدہ ٹیکسٹائل سیکٹر تک محدود رہا جسے دوسرے شعبوں تک پھیلانے کی ضرورت ہے۔ سیلاب نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر نقصان کیا ہے، یہ مشکل وقت ہے، یورپی یونین کے کمشنر سندھ اور دیگر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد تقسیم کر رہے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مالی امداد اور پاکستان کو گرے لسٹ میں سے نکلنے کیلئے حمایت پر یورپین یونین کے شکر گزار ہیں۔ جی ایس پی پلس سٹیٹس پاکستانی معیشت کیلئے بہت اہم ہے کیونکہ اس نے پاکستان کی تجارت کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا ہے۔ سال 2013میں پاکستان کی یورپین یونین کو برآمدات 6.2ارب ڈالر سے بڑھ کر 2021ء میں 9.7ارب ڈالر ہوگئیں جس میں جی ایس پی پلس سٹیٹس نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کارکنوں کی بڑی تعداد ٹیکسٹائل سیکٹر سے منسلک ہے۔ جی ایس پی پلس سٹیٹس کا تسلسل ان کیلئے بھی بہتری کی نوید لیکر آئے گا۔ لاہور چیمبر ایس ایم ایز او رکاروباری شعبہ سے وابستہ خواتین کو جی ایس پی پلس سکیم سے فائدہ اٹھانے میں مدد کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ پاکستان یورپین یونین کو ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات بھی بڑھانا چاہتا ہے۔ انجینئرنگ، لیدر، فرنیچر، قالین، آلات جراحی، کھیلوں کا سامان اور چاول وغیرہ کے شعبوں میں بھی مشترکہ منصوبہ سازی اور تعاون کے فروغ کی وسیع گنجائش ہے۔ ٹیکنالوجی کی منتقلی پاکستان سے یورپین یونین کو ایگروبیسڈ پراسیسڈ فوز کی برآمدات بڑھانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔ پاکستان توانائی ، ٹرانسپورٹ، صحت ، تعلیم کے شعبو ںمیں بھی یورپین یونین کے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کا خواہشمند ہے۔