• news

پرسوں لاہور سے لانگ مارچ،عمران: حکومت بھیجنے کی ایسی رویت سے جمہوریت نہیں بچے گی ،شاہد خاقان


لاہور؍ پشاور (نیوز رپورٹر+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین، سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ جمعہ کو لبرٹی چوک لاہورسے شروع ہو گا۔ جی ٹی روڈ سے براستہ اسلام آباد پہنچیں گے۔ اسلام آباد کوئی لڑائی نہیں کرنے جا رہے ہیں، نہ ہم نے ریڈ زون میں جانا ہے۔ یہ الیکشن نہیں کرائیں گے، اس لیے لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ حقیقی آزادی مارچ ہے کوئی ٹائم فریم نہیں ہے۔ عمران خان نے گزشتہ روز لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے اور جمعہ کولانگ مارچ کا اعلان کر رہا ہوں۔ لبرٹی چوک لاہور سے اسلام آباد کے لیے مارچ شروع ہو گا۔ ہم لبرٹی میں 11 بجے دن جمع ہوں گے اور پھر وہاں سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہو گا۔ مجھے کہا گیا کہ آپ غیرذمہ دار ہیں، ملک بڑی مشکل میں ہے، اس مشکل وقت میں احتجاج کر رہے ہیں۔ جب ہم نے اقتدارسنبھالا تو تاریخ کا سب سے بڑا بیرونی خسارہ تھا، عالمی اداروں نے ہماری معاشی پالیسی کو سراہا، احساس پروگرام کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ اس وقت ہماری حکومت کے دوران 3 دفعہ لانگ مارچ کیا گیا۔ایک مریم نواز نے بھی لانگ مارچ کیا تھا جو گْجرخان میں کہیں رہ گیا تھا۔ تب کسی کو پاکستان کی مشکلات کی پرواہ نہیں تھی۔ مجھے کہتے ہیں ملک مشکل میں ہے، لانگ مارچ نہ کریں، 25 مئی کو احتجاج کال آف نہ کرتا تو اگلے دن ملک میں انتشار ہو جانا تھا۔ بیرونی سازش کے تحت پہلے چوروں کو مسلط کیا گیا۔ 25، 25 کروڑ دے کر سندھ ہاؤس میں نیلام گھر لگایا گیا۔ ضمنی الیکشن ہارنے کے بعد ہمارے خلاف مقدمات اور صحافیوں پر پابندیاں لگائی گئیں۔ صحافی ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں، سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ارشد شریف کا قتل ہے۔ ارشد شریف کوئی دہشت گرد یا کوئی ڈاکو نہیں تھا۔ سب جانتے ہیں ارشد شریف محب وطن پاکستانی تھے۔ ارشد شریف کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ اپنے موقف سے ہٹ جائے، دو دفعہ ارشد شریف کو ایڈوائز کیا، اس کی جان خطرے میں ہے۔ ملک کے نامور ڈاکو اپنے اپنے کیسز معاف کرا رہے ہیں۔ ملکی معیشت تباہ کر دی اور ہمارے اوپر کیسز پر کیسزشروع کر دئیے، لانگ مارچ کوئی سیاست نہیں پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ چوروں سے آزادی کی جنگ ہے، یہ جہاد فیصلہ کرے گا۔ پاکستان کیا چوروں کی غلامی کریگا یا خود مختار پاکستان بنے گا؟، یہ اور ان کے ہینڈلرز سمجھتے ہیں ہم بھیڑ، بکریوں کی طرح ان کی غلامی کریں گے۔ یہ حقیقی آزادی مارچ ہے کوئی ٹائم فریم  نہیں ہے، جی ٹی روڈ سے براستہ اسلام آباد پہنچیں گے۔ پیشگوئی کرتا ہوں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی سمندر شامل ہو گا۔ پاکستان میں کون قیادت کرے گا عوام فیصلہ کرے گی۔ یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، کیا ہم نے ایک خود مختار ملک بننا ہے یا چوروں کی غلامی کرنی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت ارشد شریف شہید کے لیے مونومنٹ (یادگار) بنائے گی۔ چاہتا ہوں پنجاب حکومت بھی مونومنٹ (یادگار) بنائے۔ میں بار بار کہہ رہا ہوں سیاسی جماعتیں ہمیشہ مذاکرات سے مسائل حل کرتی ہیں۔ بندوقوں سے نہیں، مجھے پورا یقین ہے یہ کسی صورت الیکشن نہیں کرائیں گے، یہ اپنے پالتو الیکشن کمشنر کے باوجود ضمنی الیکشن نہیں جیت سکے۔ پہلے فنڈنگ  پھر  مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی گئی۔ میں نے سنا ہے ان کی اسلام آباد میں کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ انہوں نے سندھ سے اضافی پولیس منگوائی ہے، جب بلاول، مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کیا تو ہم نے تو کوئی اضافی پولیس نہیں منگوائی تھی۔ ہمارا پْر امن احتجاج ہو گا، جب لاکھوں لوگ ہوں گے تو پولیس کچھ نہیں کر سکے گی۔ ہم نے ہمیشہ پْر امن جلسے کیے، ہم پاکستان کی وفاقی پارٹی باقی چھوٹی چھوٹی فیملیز پارٹی ہیں، آصف زرداری کو چیلنج کرتا ہوں لانگ مارچ کے بعد میرا اگلا ٹور سندھ کا ہو گا۔ زرداری کو چیلنج کرتا ہوں میرے مقابلے میں الیکشن لڑے اور جیت کر دکھا دے۔ یہ لوگ تو عوام میں جا کر جلسہ نہیں کر سکتے۔ مسلم لیگ ن پنجاب اور زرداری سندھ میں مقابلہ کر کے دکھا دے۔ پہلے چوروں کو مسلط اور اب انہیں تسلیم کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ چوروں کو اوپر بٹھا کر یہ کیا کر رہے ہیں؟۔ ہماری پارٹی کرپشن کے خلاف لڑ رہی ہے اور اسے دیوار سے لگا رہے ہیں، یہ سیاست نہیں جہاد ہے، جب تک زندہ ہوں تمام چوروں اور اس نظام کا مقابلہ کروں گا۔ اسلام آباد کوئی لڑائی نہیں کرنے جا رہے نہ ہم نے ریڈ زون میں جانا ہے۔ عدالت نے ہمیں اجازت دی ہوئی کدھر جلسہ کرنا ہے۔ اگر کسی نے انتشار کیا تو ان کے لوگ کرائیں گے۔ ہم نہیں کریں گے۔ ہم انشا اللہ پْر امن رہیں گے، ہم دکھائیں گے قوم کدھرکھڑی ہے یہ سب کونظرآئے گا۔ گرفتاری کے لیے تو بڑی دیر سے تیار بیٹھا تھا، میرا تو بیگ بھی تیار تھا، اللہ کا حکم ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، سارے ڈاکو اوپر جا کر بیٹھ گئے ہیں۔ 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے۔ شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو 16 ارب کے کیس میں سزا ہونے والی تھی، یہ ہے ڈاکوراج ہے، ہم کوئی بھیڑ، بکریاں نہیں، جو ان چوروں کے خلاف جو کھڑا نہیں ہوگا، وہ تباہی کے ساتھ ہو گا، مہنگائی کے 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، مجھے دیوارکے ساتھ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو بھی ملک میں فیصلہ کرنے والی طاقتیں ہیں ان کوسمجھنا ہوگا چوروں کی بیک کے بجائے عوام کو فیصلہ کرنے دیں، ملک میں الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ پشاور میں بیورو رپورٹ کے مطابق قبل ازیں پشاور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے  چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا  مجھے معلوم تھا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کو قتل کیا جا رہا ہے اور  میں نے ان کو ملک سے باہر جانے کو کہا تھا، انہیں نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں ملیں کہ حکومت کی تبدیلی پر نہ بولو، سچ نہ کہو اور ان کو ڈرانے کے لئے دھمکیاں دی گئیں اور پھر مجھے اطلاع ملی کہ ان کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ارشد شریف کو صرف اس لیے گھر جا کر ڈرایا جاتا تھا اور گھر کے باہر گاڑیاں کھڑی ہوتی تھیں کہ وہ سچ نہ بولے، ان کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، میں نے ان کو کہا کہ ملک سے باہر چلے جاؤ جس پر وہ پہلے نہیں مانے اور پھر میں نے ان کو کہا کہ مجھے اطلاعات ملی ہیں کہ جس طرح بند کمرے میں 4 لوگوں نے مجھے قتل کرنے کی سازش کی ہے ان کو بھی مارا جائے گا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں سب سے زیادہ ایک ہی فرق ہے کہ جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ انسانی معاشرہ بنتا ہی اس وقت ہے جب  قانون کے سامنے سب برابر ہوں مگر پاکستان میں کبھی بھی قانون کی بالادستی نہیں رہی۔ ہم معاشرے کو زندہ رکھنے کے لیے ظلم کا مقابلہ کرتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ  جب ارشد شریف ملک چھوڑ کر دبئی گئے اور وہاں ان کا ویزا ختم ہوگیا تو یہ لوگ انہیں اس لیے واپس بلا رہے تھے کہ وہ سچ نہ بولیں اور ان کے ساتھ بھی یہ لوگ وہی کرنا چاہتے تھے جو انہوں نے اعظم سواتی کو بند کمرے میں تشدد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح شہباز گِل اور صحافی جمیل فاروقی پر بھی تشدد کیا جبکہ سینئر صحافی صابر شاکر کو بھی دھمکیا دی گئیں جو ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ عمران خان نے کہا کہ 30 سال سے سرٹیفائیڈ چور آکر بیٹھ گئے ہیں اور اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروا کر ملک کو تباہی کی طرف لے گئے اور اگر ان کے خلاف کوئی بات کرے تو یہ ’نامعلوم افراد‘ ڈراتے اور دھمکاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو پتا تھا کہ ان کی جان خطرے میں ہے  لوگ جو مرضی کہیں مگر مجھے پتا ہے کہ یہ ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آج ملک دو راہے پرکھڑا ہے، ایک طرف وہ چور اور لٹیرے ہیں جن کی کرپشن کے خلاف میں 26 سال سے جدوجہد کر رہا ہوں، وہ اکٹھے ہیں جن کے ساتھ میڈیا ہاؤسز اور نامعلوم افراد بھی ملے ہوئے ہیں۔ دریں اثناء چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لانگ مارچ تک پنجاب میں قیام کا فیصلہ کیا ہے وہ جمعہ تک پنجاب میں عوامی رابطہ مہم چلائیں گے، وہ زمان پارک رہائش گاہ میں قیام کریں گے۔ مارچ کی تیاریوں کو لاہور سے مانیٹر کریں گے۔ عمران آج پی ٹی آئی اور ق لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ عمران آج سیالکوٹ میں بھی عوامی رابطہ مہم چلائیں گے۔ تحریک انصاف نے لانگ مارچ کی حکمت عملی فائنل کر لی ہر ضلع سے 6 ہزار کارکنوں کو لانگ مارچ میں لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ کھانے پینے کے انتظامات کا ٹاسک بھی ضلعی انتظامیہ کو سونپا گیا ہے۔ متعلقہ تنظیمیں مرکزی رہنما ارکان اسمبلی قافلے کی صورت میں آئیں۔ تمام قافلوں کو لبرٹی چوک لاہور پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ آج عمران خان لانگ مارچ کے حوالے سے مزید فیصلے بھی کریں گے۔ لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے، لانگ مارچ جی ٹی روڈ کے راستے صرف دن کے وقت آگے بڑھے گا۔ مارچ کے دوران جہاں رات ہوئی وہیں عمران خان کی تقریر کے بعد قیام ہوگا۔ تمام پارٹی قیادت کو رات کے ممکنہ پڑاؤ کے مقامات سے آگاہ کر دیا گیا۔ جبکہ تحریک انصاف کراچی نے لانگ مارچ حکمت عملی پر مشاورت کی کراچی اور حیدر آباد کو لانگ ڈاؤن کرنے کا امکان ہے۔ اکثریت کراچی اور حیدر آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کی حامی ہے۔ کراچی اور حیدر آباد میں مکمل پہیہ جام ہڑتال پر غور کیا گیا۔ کراچی میں کارکنوں کو مختلف مقامات پر اکٹھا کرنے سے متعلق غور کیا۔ لانگ مارچ میں کراچی سے کارکنوں کی شرکت کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ عمران خان کوشش کر کے دیکھ لیں‘ لانگ مارچ کریں یا جو مرضی کریں۔ لانگ مارچ سے حکومت بھیجنے کی روایت ڈال دی تو سیاست نہیں بچے گی۔ پچھلی دفعہ بھی جب چینی صدر آ رہے تھے تو عمران خان نے لانگ مارچ لے آئے تھے۔ اس دفعہ بھی چین سے تعلقات بڑھ رہے ہیں تو لانگ مارچ آ گیا۔ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ قانون توڑنے والوں کا مقابلہ کرے۔ عمران بھول جاتے ہیں اپنے اقتدار میں انہوں نے 13 ضمنی الیکشن ہارے جو بھی ریاستی اور آئینی ادارے میں حکومت کا دفاع کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ یہ دہلی کا تخت نہیں ہے کہ جس نے قبضہ کر لیا وہ  حکمران ہو گیا۔ عمران اعتراف کریں ان کی حکومت میں رانا ثناء پر ہیرون کس نے ڈالی۔ رانا ثناء پر ہیروئن ڈالی یہ اداروں  کے اختیار سے تجاوز ہے۔ زیرحراست تشدد کی شکایت ہے تو درخواست دیں ہم تحقیقات کروائیں گے۔ اعظم سواتی درخواست دیں تاکہ تحقیقات ہوں۔ عمران کے کہنے سے نہیں ہوئی۔ ارشد شریف  کے قتل پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں۔ عمران جیسے لوگ ایسے واقعات پر بھی سیاست سے گریز نہیں کرتے۔ اگر عمران کو ارشد شریف کو لاحق خطرے کا پتہ تھا تو پہلے بات کر لیتے اگر ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے تو عمران وضاحت کر دیں کس نے کی ہے۔ کیا آپ کو معلومات ہیں کہ ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے؟ کینیا کی پارلیمان میں بھی بات ہوتی ہے ان کی پولیس ماورائے عدالت قتل کرتی ہے۔ علاوہ ازیں ترجمان جے یوآئی ف اسلم غوری نے عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان پر ردعمل میں کہا ہے کہ عمران نیازی سے بہتری کی طرف بڑھتی۔ معیشت ہضم نہیں ہو رہی۔ عوام کے تحفظ کیلئے حکومت اپنی ذمے داری میں کوئی کوتاہی نہیں کرے گی۔ نیازی اینڈ کمپنی کا ایجنڈا پاکستان کو تباہ کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ اتحادی حکومت نے پہلے بھی قوم کو اس فتنے سے بچایا آئندہ بھی بچائیں گے۔ نیازی جیسے ذہنی اور نفسیاتی مریض کیلئے عوام کیوں سڑکوں پر آئیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن