نور مقدم کیس، ریفرنس کھولنا ہے یا بریت کا مقدمہ: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس کے مجرمان کی سزا کے خلاف اورمدعی مقدمہ شوکت مقدم کی مجرمان کی سزا بڑھانے کی اپیلوں میں وکلاء کے دلائل جاری رہے۔تھراپی ورکس کے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعاکی گئی،جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ ایک ہی مقدمہ ہے ایک ایف آئی آر اور شواہد بھی ایک ہی ہے، کل کتنے مجرمان ہیں ؟ جس پر وکیل نے بتایاکہ ظاہر جعفر، چوکیدار اور مالی تین مجرمان ہیں، عدالت نے کہاکہ ریفرنس کھولنا ہے یا بریت کا مقدمہ کھولنا ہے مگر شروع تو کریں،اس موقع پر نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزا کے خلاف اپیل پروکیل عثمان کھوسہ کے دلائل شروع کرتے ہوئے کیس کا ریکارڈ اور عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا، عدالت نے کہاکہ جو آپ کے کیس میں گواہ بن سکتا تھا آپ نے اس ملزم بنا دیا، عثمان کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ زاکر جعفر اور عصمت زاکر وقوعہ کیوقت موقع پر موجود ہی نہیں تھے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ سی ڈی آر کا ٹرانسکرپٹ ضروری ہے،والدین اور بچوں کے درمیان رابطہ یا گفتگو جرم نہیں ہوسکتی۔عدالت نے کیس کی سماعت 9 نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔
سماعت ملتوی