• news

عقیدہ ختم نبوت اسلام کی بنیاد، ایمان کی روح : چناب نگر میں کانفرنس 

لاہور‘ چنیوٹ (جاوید سلیم+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکزختم نبوت میں41 واں آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس مسلم کالونی چناب نگر کے مقررین نے کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کی بنیاد، ایمان کی روح اور امت میں اتحاد و یگانگت کا موجب ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی پر امن جدوجہد اور عدم تشدد پر مبنی تبلیغی سرگرمیوں کی وجہ سے قادیانیت ترک کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ تحفظ ختم نبوت کے مقدس مشن کی ترویج و اشاعت کرنے والے تکوینی افراد رحمت خداوندی کے حصول اور شفاعت محمدی کے اولین مستحق ہیں۔ قادیانیوں کے متعلق آئینی ترامیم اور اسلامی قوانین اور دینی اقدار کو سیکولر عناصر اور لادین قوتوں کی لابنگ کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ قادیانی لابی مختلف ممالک میں اپنی مظلومیت کا رونا رو کر مغربی طاقتوں سے سیاسی پناہ حاصل کر کے پاکستان کوعالمی سطح پربدنام کر رہی ہے۔ حکومت پاکستان کا اولین فریضہ ہے کہ بیرون ممالک میں اپنے سفارت خانوں کے ذریعے قادیانیوں کی اسلام و ملک دشمن سرگرمیوں کے تدارک کے لئے سنجیدگی سے فیصلہ کن اقدامات کرے۔ کانفرنس کی ابتدائی نشستوں کی صدارت امیر مرکزیہ خواجہ عزیز احمد، سائیں عبدالمجیب قریشی، پیر رضوان نفیس نے کی۔ مولانا خواجہ خلیل احمد پرسوز دعا سے ہوا۔ فضل الرحمن، مولانا محمد امجد خان، مولانا مفتی محمد حسن، مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا عزیزالرحمن ثانی، مولانا قاضی مشتاق الرحمن، مولانا قاضی ہارون الرشید، مولانا عبدالقیوم حقانی، مولانا ضیاء الدین آزاد، مولانا علیم الدین شاکر، مولانا محمد اویس، مولانا محمد قاسم رحمانی، مولانا محمد اسحاق ساقی، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا راشد مدنی، مولانا محمد طارق معاویہ، مولانا مختار احمد، مولانا فقیر اللہ اختر، مفتی محمد ذکاء اللہ، قاری جمیل الرحمن اختر، مولاناحافظ محمد انس، مولانا محمد حسین ناصر، مولانا عبدالستار گورمانی، مولانا محمد خالد عابد، مولانا ابرار شریف، مولانا محمد سلمان، مولانا عبدالرزاق مجاہد، مولانا عبدالنعیم، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا عبدالرشید غازی، مولانا محمد حنیف سیال، مولانا تجمل حسین اور مولانا محمد ساجد سمیت متعدد دینی و مذہبی رہنماؤں نے خطابات کئے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے اکابرین کا دل کی گہرائیوں سے ممنون ہوں کہ انہوں نے اس مبارک مجلس میں مجھے شرکت سے نوازا،قادیان سے اٹھنے والا فتنہ مسیلمہ کذاب کی جھوٹی نبوت کا شاخسانہ ہے۔ قصر ختم نبوت میں ہر زمانے میں نقب لگانے کی کوشش کی گئی  حضرت ابوبکر صدیق سے لے کر آج تک مسلمانوں نے منکرین ختم نبوت کے خلاف جنگ وجہاد جاری رکھا ہوا ہے۔ منصب خاتمیت اور نبوت ورسالت کا تاج آپ ؐ کے سر پر ہی سجتا ہے۔ قرآن مجید نے آپ ٰ کو خاتم النبیین جیسے منفرد وصف سے نوازا، خاتم النبیین کے مفہوم کو تبدیل کر کے اسلام کی بنیاد پر ڈاکہ زنی کی کوشش ہو رہی ہے، ختم نبوت کے سب سے بڑے علمبردار خلفائے راشدین اور صحابہ کرام تھے۔ مغربی دنیا نے قادیانیت کو ہمارے دینی اور مذہبی معاملات میں دخیل کیا ہوا ہے۔ مفتی محمد حسن نے کہا کہ تمام بدنی، زبانی و مالی عبادات اور اسلامی احکامات ہمیں ختم نبوت کی بدولت میسر آئے ہیں۔ حضرت محمدؐ کے بعد نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والوں کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ مولانا عزیزالرحمن ثانی  نے کہوا کہ حکمران اور قادیانیت نواز لابیاں سن لیں کہ قانون انسداد توہین رسالت اور قوانین ختم نبوت کوچھیڑنا آگ و خون سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن  نے کہا کہ آج کیوں  ہمارے ادارے اس حد تک مجبور ہوئے کہ انہیں میڈیا پر پریس کانفرنس کرنا پڑگئی، ہمارے اداروں کو عمران کا کچا چٹھا دنیا کے سامنے رکھنا پڑا۔ ہم بھی ریاست اور اداروں پر تنقید کرتے تھے کہ وہ جانبدار ہیں، مگر ہمارے کسی طرز عمل سے ریاست کو کسی قسم کا کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوا۔ عمران کا مارچ، آزادی مارچ نہیں آوارگی مارچ ہے، پہلے عمران نے 126 دن کا دھرنا دے کر چین کو ہم سے دور رکھنے کی کوشش کی۔اسلام آباد میں پاک چائنا معیشت پر اہم اجلاس ہو رہا ہے، عمران خان نے پھر وہی حرکت شروع کر دی، چین کو پتا ہے ہماری حکومت چند ماہ کی رہ گئی ہے، اس کے باوجود وہ پھر انویسٹمنٹ کر رہا ہے۔ ریاستی ادارے بھی عمران خان اور اس کی رجیم کے منفی کردار پر پھٹ پڑے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا نے کہا کہ ریاستی ادارے اس وقت میدان میں اترتے ہیں جب کسی کے کردار اور حرکات سے ریاست کو خطرہ ہو۔ عمران نے دوران حکومت ملک کو کھوکھلا اور معیشت کو تباہ کیا، آج دوبارہ عمران خان پاکستان کو پائوں پر کھڑا نہیں ہونے دے رہا ہے، دنیا میں کوئی بھی ریاست اگر معاشی طور پر تباہ ہو جائے تو ملک ختم ہو جاتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن