• news

سائفر کہانی تھی تو ڈی مارش کیوں کیا ؟ مشکلات سے نکلنے کا راستہ الیکشن : پی ٹی آئی 

لاہور (نیوز رپورٹر) پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر سائفر من گھڑت کہانی تھی تو ڈی مارش کیوں کیا گیا۔ مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ صاف شفاف انتخابات ہیں۔ لاہور میں اسد عمر، فواد چودھری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود  قریشی نے کہا کہ ہم سیاسی عدم استحکام کے خواہاں نہیں ہیں، کیا ہم نے ملاقاتوں میں کوئی غیر آئینی فرمائش کی یا جمہوریت کے خلاف مطالبہ کیا، ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کروائے جائیں۔ مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ انتخابات ہیں۔ ملک میں عدم استحکام ہے، سیاسی عدم استحکام عدم اعتماد کی منصوبہ بندی سے شروع ہوا، عدم استحکام ہم نے نہیں کیا، ہم حل پیش کر رہے ہیں، انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آئے گا۔ سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سائفر من گھڑت بیانیہ ہرگز نہیں، سائفر ایک حقیقت تھی اور ہے، کامرہ کی نشست میں، میں بھی موجود تھا، من گھڑت کہانی تھی تو ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی، سفیر نے واشنگٹن میں نشست کا خلاصہ بھیجا، سفیر نے کہا گفتگو کی نوعیت سفارتی نہیں تھی، اس میں دھمکی تھی، سائفر پر نہ بیانیہ گھڑا نہ گھڑیں گے، ہم نے سفیر کے بیان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا۔ ہماری پالیسی بڑی واضح ہے کہ مارچ پرامن  اور قانون کے دائرے میں ہوگا، سفیر نے سائفر میں کہا سفارتی تجربے میں ایسی گفتگو استعمال ہوتے نہیں دیکھی، سفیرنے کہا یہ دھمکی تھی، ہم نے نہیں، سفیر نے ڈی مارش کی تجویز دی تھی، نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں ڈی مارش کرنے کا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا۔ بیانیہ گھڑنے والی بات کا حقیقت سے تعلق نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا کے دوران فوج کے کردارکی عمران خان نے تعریف کی۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کئی دفعہ کہہ چکے ہیں، مضبوط فوج پاکستان کے دفاع کے لیے اہم حصہ ہے۔ عمران خان نے کبھی لندن، واشنگٹن جا کر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی، عمران خان نے کبھی بھارت کے وزیراعظم سے چھپ کر فوج کے خلاف باتیں نہیں کیں۔ عمران خان اس فوج اور قوم دونوں کو اون کرتے ہیں، عمران خان کا تنقید کرنا آئینی حق ہے، تنقید سے ہوسکتا ہے آپ اتفاق نہ کریں، تنقید کا مقصد فوج کی بہتری ہوتا ہے۔ فوج آئینی دائرے میں رہنا چاہتی ہے تو بہت اچھی بات ہے۔ ان ملاقاتوں میں کیا غیرآئینی مطالبہ کیا گیا؟ عدم اعتماد آنے کے بعد پاکستان کی تاریخ کا خطرناک معاشی بحران پیدا ہوا، کوئی دورائے نہیں آپ سیاسی نظام پر اثررکھتے ہیں، آپ کوالیکشن کا کہنا کوئی غیرآئینی بات نہیں، فواد چودھری نے کہا کہ سائفر پر بات ہوئی تو ہم تو یہی کہہ رہے ہیں، تحقیقات ہونی چاہئیں، صدر مملکت نے چیف جسٹس کو خط لکھا، تحقیقات کرائیں، تحقیقات کیوں نہیں کراتے، ارشد شریف کو جودھمکیاں ملیں وہ تو عوام کے نوٹس میں بھی ہیں، خیبرپختونخوا کی حکومت کے کہنے پر ارشد شریف باہر نہیں گئے۔ آج رانا ثناء باتیں کر رہے ہیں، 16 کیس ارشد شریف کے خلاف بنائے گئے، اگر جمہوریت میں احتجاج نہیں ہو گا تو پھر جمہوریت کو ختم کر دینا چاہیے، یہ نہیں ہو سکتا عوام کچھ اور اشرافیہ کچھ اور فیصلہ کرے۔ رہنما تحریک انصاف شیری مزاری نے کہا ارشد شریف پر پہلے پاکستان میں ظلم کیا گیا، ارشد شریف نے جانے سے پہلے کہا ان کے سرکی قیمت مقرر کی گئی ہے۔ آج کہا جا رہا ہے ارشد شریف کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔

ای پیپر-دی نیشن