• news

اسلام آباد: سکیورٹی الرٹ، لانگ مارچ میں جتھوں کی شمولیت کا خدشہ 


اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصرخاں کے احکاما ت پر کیپٹل پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی فضاء کو برقرار رکھنے کیلئے مختلف علاقوں میں فلیگ مارچ کیا گیا، مارچ کی قیادت ایس ایس پی آپریشن ملک جمیل ظفر ملک نے کی۔ ٹریفک پولیس کے افسران و جوانوں کے علاوہ، رینجرز، اسلام آباد انتظامیہ، کمانڈوز، ریسکیو 15، برائیوو گاڑیاں اور پٹر ولنگ افسران و جوانوں نے شرکت کی، فلیگ ما رچ پاکستان سپورٹس کمپلیکس سے شروع ہوا۔ مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا جہاں سے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے سلسلے میں اسلام آباد کے داخلی راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں جب کہ حفاظتی اقدامات کے تحت ہزاروں اہل کار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ سندھ پولیس کے اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے تناظر میں 13 ہزار سے زائد سکیورٹی اہل کار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ علاوہ ازیں ٹریفک پولیس نے اسلام آباد کے ریڈزون کو سرینا چوک اور نادرا چوک کی جانب سے بند کردیا ہے۔ صرف مارگلہ روڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق لانگ مارچ کیلئے 13 ہزار 86 افسران اور اہلکار تعینات کئے جائیں گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ  کے دوران ضابطہ اخلاق سے متعلق اپنے افسران کو ہدایات جاری کر دیں جس میں مظاہرین پر براہ راست آنسو گیس فائر نہ کرنے کا حکم دیا گیا۔  اسی طرح لانگ مارچ کو روکنے کیلئے تعینات پولیس اہلکار غیر مسلح ہوں گے انہیں صرف لاٹھیاں رکھنے کی اجازت ہوگی۔ وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں مسلح جتھوں  کی شمولیت کے خدشہ کے پیش نظر مختلف ذرائع سے رپورٹس لینا شروع کر دیں۔ حکومت کو اطلاع ملی ہے کہ لانگ مارچ میں مختلف کیسوں کے اشتہاری مفرور ان اور جرائم پیشہ عناصر شامل ہو سکتے ہیں۔ جس سے امن وامان کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ وزارت داخلہ نے اشتہاری مجرموں عدالتی مفروروں کے ریکارڈ کی پڑتال شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے بھی وفاق رپورٹ لے رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن