• news
  • image

شیخ جی کو کیا ہو گیا!


آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کے سربراہوں کی پریس کانفرنس کے بعد خان صاحب نے فرمایا، وہ اس کا جواب نہیں دیں گے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ فوج کو کچھ نقصان پہنچے۔ فوج کی عزت کے بارے میں خان صاحب کتنے حساس ہیں۔ واللہ جواب تمہارا نہیں! اس تبصرے کے چند گھنٹے بعد خان صاحب نے اپنے ایک ترجمان ٹی وی کو انٹرویو دیا۔ 43 منٹ کے اس انٹرویو میں خان صاحب نے فوج پر کچھ نئے الزامات لگائے، کچھ پرانے الزامات دہرائے اور آخر میں اپنے اس نیک ارادے کا اظہار کیا کہ وہ فوج کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ میر جعفر سے لے کر ڈرٹی ہیری تک کے درجن پھر القابات کا بھی ذکر رہا۔ خان صاحب نے شکوہ کیا کہ فوج تو غیر سیاسی ہوتی ہے ، پھر یہ سیاسی پریس کانفرنس کیوں کی۔ انھوں نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ نے یوں پریس کانفرنس کی ہو، خیر، ایسا پہلے ہو چکا ہے اور ایک سے زیادہ بار ہوچکا ہے۔ ویسے خان صاحب کو یاد نہیں، فوج کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے، وہ بھی پہلے کبھی نہیں ہوا۔ بہرحال آپ کا یہ جذبہ قابلِ تعریف ہے کہ آپ فوج کی عزت کرنا چاہتے ہیں۔ 
___________
عسکری حکام کی پریس کانفرنس میں کی گئی اس بات کی تردید خان صاحب نے نہیں کی کہ انھوں نے آرمی چیف کو تاحیات تقرری کی پیشکش کی تھی۔ فرمایا کہ دراصل یہ پیشکش اپوزیشن کر رہی تھی تو ہم نے کہا کہ اس مقصد کے لیے آپ ہماری حکومت ختم کر رہے ہیں تو نہ کریں، یہ توسیع تو ہم بھی دے سکتے ہیں۔ مطلب حکومت کا تختہ فوج نے الٹوایا تاکہ چیف کو توسیع مل سکے لیکن پھر تختہ الٹانے کے بعد بھی یہ توسیع کیوں نہیں لی؟ بلکہ خود آگے بڑھ کر کہہ دیا کہ میں توسیع ہرگز نہیں لوں گا، وقت پر ریٹائر ہو جاﺅں گا۔ خان صاحب آپ کے جواب نے نیا معمہ کھڑا کر دیا ہے۔ آپ کی یہ بات سچ نہیں کہ فوج نے تختہ الٹا۔ تختہ اپوزیشن نے تب الٹا جب وہ آپ کے اتحادیوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گئی اور اگر آپ کا الزام بالفرض درست مان لیا جائے کہ تختہ فوج ہی نے الٹا، تب یہ بھی ماننا پڑے گا کہ فوج کا مقصد توسیع لینا نہیں تھا۔ پھر تو یہ ماننا پڑے گا کہ آپ نے توسیع کی ’رشوت‘ دینے کی کوشش کی لیکن یہ رشوت وصول کرنے سے انکار کر دیا گیا، اور رشوت وصول نہ کرنا اسی طرح غداری قرار پایا جیسے وصول نہ کی گئی تنخواہ پر کسی اور کا تاحیات نااہل ہونا۔ 
___________
اسی انٹرویو میں خان صاحب نے کچھ اسلامی باتیں بھی کیں۔ فرمایا، اسلامی ریاست میں خلیفہ کو بھی جواب دینا پڑتا ہے کہ اس کی چادر دوسروں کی چادروں سے دوگرہ لمبی کیوں ہے۔ بالکل درست۔ البتہ ’اسلامی ریاست‘ میں توشہ خانے سے 17 کروڑ کے تحفے غتربود کر لینا بالکل اسلامی ہے، تحفے میں ملی کروڑوں کی گھڑی بیچ کھانا بھی رزق حلال ہے۔ قومی خزانے سے کسی پیارے ٹائیکون کو 50 ارب روپے دان کر دینا بھی امانت اور دیانت کے عین مطابق ہے اور بدلے میں سینکڑوں کنال اراضی کا تحفہ حاصل کرنا بھی سراسر حق خدمت ہے۔ خان صاحب ،آنے والے دنوں میں آپ کے پاس کافی وقت ہو گا۔ اسلامی ریاست کیسی ہوتی ہے، اس پر ایک کتاب ہی لکھ ڈالیے گا!
___________
شیخ رشید نے لاہور سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کے بارے میں کہا ہے کہ یہ خونی نہیں، پرامن مارچ ہو گا۔ حیرت ہے، شیخ صاحب نے اپنا پالیسی بیان کیوں بدل لیا۔ چھ ماہ سے تو انھیں مارچ میں خون ہی خون، لاشیں ہی لاشیں، بغداد کی راتیں اور ہانگ کانگ کے شعلے ہی نظر آ رہے تھے، اب کیا ہوا؟ مرکز رحونیات سے آنے والا الہام بدل گیا یا شیخ صاحب کا جی بدل گیا؟ ویسے خدا خیر کرے، شیخ صاحب جو بھی کہتے ہیں، ہمیشہ اس کا الٹ ہی ہوتا ہے۔ 
___________
پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے پریس کانفرنس میں ایک میجر جنرل اور ایک دوسرے بڑے فوجی افسر کے تبادلے کا مطالبہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے اصولی مطالبات میں یہ نیا اضافہ ہے۔ پہلے یہ مطالبہ تھا کہ چیف کی تقرری کا اختیار عمران خان کودیا جائے۔ اب تبادلوں کا اختیار بھی مانگ لیا ہے۔ 
___________
نواب ٹاﺅن لاہور میں 9 سال کی بچی علیشا کو گلے میں پھندا ڈال کر قتل کر دیا گیا۔ یہ آج کے اخبار کی خبر ہے۔ کل کے اخبار کی خبر یہ تھی کہ بادامی باغ میں 5 سال کی عمر کے بچے ایان کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا۔ ہر روز ایک بچہ قتل۔ پنجاب میں یہ تو معمول ہی بن گیا۔ ڈاکے اور ڈکیتی کے دوران قتل کی وارداتوں کی تو جھڑی ہی لگ گئی ہے۔ تین دن پہلے ڈیرہ غازی خان کے نزدیک ڈاکوﺅں نے فائرنگ کر کے 12 اور 14 برس کی عمر کے تین بچے قتل کر دیے۔ پرویز مشرف کے عقیدت مندوں کو مبارک ہو، مشرف صاحب تو دبئی میں ہیں، واپس نہیں آئے لیکن پنجاب میں ان کا دور واپس آ گیا ہے۔ وہی 2002ءسے 2007 ءوالا دور۔ 
___________
اسرائیل نے گزشتہ روز پھر دمشق کے اطراف میں شام کے فوجی ٹھکانوں پر میزائل باری کی۔ چند روز پہلے اس نے دارالحکومت کے آس پاس دن کے وقت حملے کیے۔ اب تک یہ حملے صرف رات کے وقت ہی کیے جاتے تھے۔ پچھلے دو برس کے دوران اسرائیل شام پر چار سو سے زیادہ فضائی حملے کر چکا ہے جن میں شام کا بھاری نقصان بھی ہوا۔ فوجی سازو سامان کا بھی اور جانی بھی۔ شام کی فوج بہت زبردست اور بڑی طاقتور ہے۔ دس سال سے جاری مہم میں وہ اب تک اپنے ہی ملک کے دس لاکھ شہری ہلاک کر چکی ہے (اقوام متحدہ کے مطابق 5 لاکھ ہیں، شامی انسانی حقوق کے اداروں اور ترکیہ کی انٹیلی جنس کے مطابق دس لاکھ سے زیادہ)۔ اتنی طاقتور فوج نے اسرائیل کے کسی ایک بھی حملے کا جواب نہیں دیا، ہر بار محض صبر و تحمل سے کام لیا۔ شامی فوج طاقتور ہی نہیں، صبر و تحمل والی بھی ہے۔ 
___________

epaper

ای پیپر-دی نیشن