• news

رات کو سفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، مذاکرات نہیں ہورہے : عمران 

لاہور (نیوز رپورٹر +فیروز والا+ نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا آغاز دوسرے روز شاہدرہ لاہور سے ہوا۔ شرکاء اسلام آبادکی جانب رواں دواں ہیں۔ رہنمائوں کی بڑی تعداد عمران خان کے ساتھ موجود تھی، بتایا گیا ہے کہ لانگ مارچ کا فیروز والا کے بعد مرید کے میں استقبال کیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شاہدرہ ‘ فیروز والا اور مریدکے میں عوام سے خطاب کیا۔ سابق وزیراعظم کے ساتھ مرکزی کنٹینر میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر ایوب، فواد چوہدری، شہباز گل بھی ہمراہ تھے۔ لانگ مارچ کامونکی سے گوجرانوالہ پہنچے گا اور ڈسکہ سے ہوتا ہوا سیالکوٹ جائے گا، لانگ مارچ سمبڑیال، وزیر آباد سے ہوتا ہوا گجرات پہنچے گا۔ لالہ موسی کھاریاں سے جہلم جائے گا۔ گوجر خان سے راولپنڈی اور چار نومبر جمعے کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوگا۔ گزشتہ روز شاہدرہ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین  عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد کے خلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے، اگر آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔لانگ مارچ کے دوسرے روز شاہدرہ میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، میں نے شہباز گل پر تشدد کی مذمت کی تو مجھ پر مقدمہ بنادیا گیا، میں نے دوران حراست تشدد کی مخالفت کی تھی، اگر تب ایکشن لیا جاتا تو اعظم سواتی کے ساتھ بھی اس قدر ظلم نہ ہوتا کہ وہ خودکشی کا سوچنے پر مجبور ہوجاتے۔ چیف جسٹس صاحب آپ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیں، جنرل باجوہ صاحب کو پھر کہتا ہوں کہ ’ان دونوں‘ کی تحقیقات کریں اور ان کا ٹرانسفر کریں۔ ان کا خطاب میں مزید کہنا تھا کہ ارشد شریف کو کون دھمکیاں دیتا تھا یہ ان کی والدہ سے پوچھ لیں، پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں کہ کون دھمکیاں دے رہا تھا، کیوں باہر چلا گیا، خدا کے واسطے سچ بولنا سیکھو، آپ کو سب معلوم ہے کہ اسے کون دھمکیاں دے رہا تھا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے میں 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر کیوں نکلا ہوا ہوں، مجھے کس چیز کی کمی ہے، میں اسلام آباد کا سفر صرف ایک وجہ سے کررہا ہوں کیونکہ آپ میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ کی تربیت ہو اور پتا چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے۔ پوری قوم کو شرم آنی چاہیے اس بات پر ایک دادا اور نانا کی عمر کے شخص کو اس کے پوتے پوتیوں کے سامنے ایف آئی اے نے گھر میں گھس کر مارا، اس کا قصور صرف یہ تھا اس نے آرمی چیف پر تنقید کردی، ساردی دنیا میں اس کی خبر بنی، انہیں 2 نامعلوم افراد کے حوالے کیا گیا، یہ دونوں وحشی جب سے اسلام آباد آئے ہیں تب سے لوگوں اور میڈیا والوں پر ظلم کیا جارہا ہے۔ ان لوگوں نے شہباز گل، اعظم سواتی اور صحافیوں پر بھی تشدد کیا، میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ ہم نبی کریمؐ کی امت ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں کہ پہلے جنہیں چور کہیں انہیں ہمارے اوپر مسلط کردیں اور ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح کہہ دیں کہ اس جانب چل پڑو، پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ صاف شفاف ہوگیا ہے، پہلے زرداری دنیا بھر میں مسٹر 10 پرسنٹ تھا لیکن اب کیونکہ ہم نے کچھ اور فیصلہ کرلیا ہے اس لیے تم بھی اسے قبول کرلو۔عمران خان نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ جی ہم غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، آپ کو یہ چور کیوں نظر نہیں آئے جو گیارہ سو ارب روپے کا ڈاکہ مار کر این آر او لے رہے ہیں۔ آرمی چیف صاحب آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ان دونوں کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آپ کو دونوں کو ہٹانا چاہیے، یہ آپ کی، ادارے کی اور ملک کی بدنامی کر رہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق لانگ مارچ لبرٹی چوک سے اسلام آباد کیلئے جی ٹی روڈ پر رواں دواں ہے، شاہدرہ، جی ٹی روڈ رچنا ٹاؤن (فیروز والہ) رانا ٹائون اور کالا شاہ کاکو کو پہنچنے پر  کارکنوں نے مارچ  کا شاندار استقبال  کیا‘ جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا۔ عمران خان نے استقبالیہ کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا قوم  چوروں کو  نہیں مانتی ہے  نہ  ان  کے ساتھ بات کرنے کو  تیار ہے۔ ہم امریکہ کی غلامی قبول نہیں کریں گے‘ فیروز والا کچہری کے باہر وکلاء نے استقبالیہ کیمپ لگایا۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری  نے لانگ مارچ کی لائیو میڈیا کوریج پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کم ہونے کا دعویٰ کیا جارہا، اگر لوگ کم ہیں تو اس گھبراہٹ اور ڈر کی وجہ کیا ہے؟۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی مارچ میں ہر 10 منٹ بعد اْڑی ہوئی رنگت والے شخص اور صاحبان پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگ نہیں نکلے، اگر نہیں نکلے تو آپ کو مطمئن ہونا چاہیے، پیمرا نے نوٹس نکال دیا کہ پی ٹی آئی کے جلسے کو میڈیا کوریج نہیں دینی، اگر لوگ کم ہیں تو گھبراہٹ کیسی؟ ڈر کیسا؟۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لانگ مارچ کیلئے لوگ نہیں نکلے تو آپ مطمئن رہیں، گھبراہٹ کس بات کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحریک متوسط طبقے کی تحریک ہے، اس میں ہر وہ شخص شامل ہے جو نظام کو بدلنے کے لیے اظہار کرنا چاہتا ہے، ہزاروں لوگ نکلیں ہیں جو سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے لیکن نظام بدلنا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا لا الہ الا اللہ بہت بڑا دعویٰ ہے، یہ آزادی کا دعویٰ ہے ،یہ انسان کو آزاد کرتا ہے ، کبھی آج تک غلام کی پرواز اوپر نہیں ہوئی ، غلام صرف اچھا غلام بنتا ہے ،صرف آزاد انسان دنیا پر حکومت کرتے ہیں ان کی عظمت تب آتی ہے۔ ہم انسانی معاشرہ ہیں ،انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، جانوروں کے معاشرے میں نہیں ہوتا،انصاف لینا ہمارا حق ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر حکومت الیکشن کا اعلان کر دے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا حکومت کی مذاکرات کی دعوت کی خبریں غیر سنجیدہ ہیں، ایک طرف تحریک انصاف کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، آزادی مارچ کی کوریج پر پابندیاں ہیں اور دوسری طرف ایک غیر سنجیدہ کمیٹی کی تشکیل کی خبریں صرف آزادی مارچ کو انگیج کرنے کے لیے ہیں، یہ چالاکیاں نہیں چلنی انتخاب کی تاریخ دیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن پہلی شرط انتخابات کا اعلان ہے، آپ اعلان کریں کہ الیکشن مارچ یا اپریل میں ہوں گے تو بات ہو جائے گی۔ مزید برآں سابق وزیراعظم عمران خان نے این اے 45 کے عوام کے نام ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ 30 اکتوبر کو آپ نے تحریک انصاف کو ووٹ دینا ہے۔ حکمران جماعت کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے ضلع کرم آنا تھا مگر لانگ مارچ کے باعث جلسہ کرنے نہ آ سکا۔لاہور/کامونکی سے  این این آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ دوسرے روز بھی اپنی منزل کی جانب گامزن رہا، لانگ مارچ کا دوسرے روز شاہدرہ سے آغاز ہوا جو رچنا ٹائون  پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ مارچ کے شرکاء آج اتوار کے روزگوجرانوالہ کی جانب سفر کا آغاز کریں گے۔ مارچ کے دوسرے روز اختتام کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آزادی چھین کر لینی پڑتی ہے۔ زنجیریں گرتی نہیں توڑنی پڑتی ہیں۔ ایک سازش کے تحت ملک پر چوروں اور ڈاکوئوں کو مسلط کیا گیا، کوئی آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا، اس کے لئے جہاد کرنا پڑتا ہے، لانگ مارچ کے ذریعے سیاست نہیں کر رہے بلکہ اس ملک کی حقیقی آزادی کے لئے جہاد کر رہے ہیں۔ عوام ہمارے لئے نہیں اپنے ملک کے لئے، اپنے بچوں اور ان کے مستقبل کے لئے باہر نکلیں۔ مزید برآں تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ مارچ ابھی ختم ہو رہا ہے، حقیقی آزادی مارچ آج صبح 11 بجے مریدکے سے دوبارہ شروع ہو گا۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ کی پہلے  ضرورت تھی نہ آج ہے، میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے لیکن انہوں نے نہیں روکا کیونکہ پاور تو ان کے ہاتھ میں تھی۔ عمران خان نے ایوان صدر میں ہوئی ملاقات پر کہا کہ وہ چھپ کر نہیں ہوئی تھی بس اسے پبلک نہیں کیا  تھا کیونکہ مذاکرات ہو رہے تھے۔ اس میٹنگ کا صرف ایک مقصد تھا صاف و شفاف الیکشن ہوں، عمران خان نے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ سے کہا کہ اگر توسیع کی بات ہے یا آرمی چیف کی سلیکشن  کی بات ہے اس کی وجہ سے ساری عدم استحکام ہے میں تو پہلے ہی آرمی چیف میرٹ پر چاہتا تھا، اگر توسیع کی بات ہے تو ہمیں بتا دیں میرے خیال میں انہوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ رجیم چینج تو نہیں روکیں گے۔علاوہ ازیں مارش کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو افواہیں قرار دیدیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان تمام لوگوں کے لیے جو لاہور میں میرے میٹنگ کے بارے میں افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ ہماری واپسی کی وجہ یہ تھی لانگ مارچ جس جگہ پر رکا ہے وہاں سے لاہور قریب تھا اور ہم نے فیروزوالا سے لانگ مارچ کو آگے نہ لے جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ چھ ماہ سے دو ہی مطالبہ کر رہا ہوں۔ جلدی اور منصفانہ انتخابات کروائے جائیں اور اس کی تاریخ دی جائے، اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو میرے یہی مطالبہ ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن