• news

لانگ مارچ ملکی سلامتی ہر حالت میں مقدم رکھی جائے


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں اسلام آباد کیلئے لانگ مارچ شروع ہو چکا ہے۔لاہور میں اس موقع پر مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ 26 سالہ سیاسی کیریئر میں سب سے اہم سفر شروع کر رہا ہوں۔ وقت آگیا ہے کہ ہم اس ملک کی حقیقی آزادی کا سفر شروع کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا مارچ سیاست یا ذاتی مفادات کیلئے نہیںبلکہ صرف قوم کو حقیقی آزادی دلانے کیلئے ہے۔ ہمارے فیصلے واشنگٹن یا برطانیہ میں نہ ہوں بلکہ پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہوں اور پاکستانی عوام کیلئے ہوں۔ 
دوسری طرف وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد پر چڑھائی کی نیت سے آنے والے جتھے کو ایسے انجام سے دوچار کرینگے کہ آئندہ کوئی ایسا سوچے گا بھی نہیں۔ عمران خان ملک کو افراتفری اور انارکی میں لیکر جانا چاہتے ہیں۔ اس وقت حکومتی اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف دو متحارب سیاسی گروپ ہیں۔ حکومتی اتحاد میں شامل تیرہ جماعتوں نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے نکال دیاتھا جس کیخلاف عمران خان سازشی تھیوری کے بیانیے کے ساتھ میدان عمل میں ہیں۔ انہوں نے عوام کے منتخب ادارے پارلیمنٹ سے استعفے دیکر عملاً اس ادارے کی حیثیت‘ اہمیت اور افادیت کو یکسر نظرانداز کر دیا اور سڑک پر آگئے۔ انہوں نے اقتدار سے محرومی کے بعد پورے ملک میں پے درپے جلسے کئے اور عوام الناس کو اپنے اقتدار سے محرومی کے دکھ میں شریک کرنے کی کوشش کی۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آئیں اور اس مقصد کیلئے وہ فوج کی بیساکھیاں استعمال کرنے کے خواہاں تھے‘ لیکن وہاں سے ٹکا سا جواب ملنے کے بعد اس ادارے کیخلاف ہو گئے اور ہر جلسے‘ ہر محفل اور ہر فورم میں اس ادارے اور اس کی قیادت کیخلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی۔ اب انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا سب سے بڑا جواء کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ اگر تو یہ پرامن رہتا ہے تو پھر تو کوئی خطرہ نہیں‘ لیکن اس سے امن و امان کو خطرات لاحق ہوئے اور شرکاء نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو قانون یقینی طورپر حرکت میں آئیگا جس کا عندیہ وفاقی وزیر داخلہ نے واضح طورپر دیدیا ہے۔ اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو یہ ملک و قوم کیلئے انتہائی نقصان دہ ہوگا۔ لہٰذا لانگ مارچ کے شرکاء کو ہر حالت میں پرامن رہنا ہوگا۔ ملک میں امن و امان کی ذمہ داری صرف حکومت ہی کی نہیں‘ لانگ مارچ کرنے والوں اور اس کی قیادت کی بھی ہے۔ چنانچہ ہر دو فریقین کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ کشیدگی پیدا نہ ہو۔ یہ ملک ہم سب کا ہے اور اسکی حفاظت اور سلامتی بھی  ہم سب کی یکساں ذمہ داری ہے  اس لئے ہم سب کو اس حوالے سے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن