’’زیارت ِ ذوالفقار علی ؓ ، جمہوریہ تُرکیہ میں !‘‘
معزز قارئین !۔ 25 فروری 1969ء کو اللہ تعالیٰ نے مجھے فرزندِ اوّل عطا فرمایا ۔ مَیں نے اپنے والد صاحب، تحریکِ پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکُن رانا فضل محمد چوہان کی فرمائش پر، اِس کا نام ذُوالفقار علی چوہان رکھا۔ ذوالفِقارؔ کے بارے مجھے معلوم تھا ‘‘کہ’’ وہ دو دھاری تلوار جو پیغمبر اِنقلابؐ ۔ کو غزوۂ بَدر میں مالِ غنیمت میں ملی تھی‘‘۔ ذوالفِقارؔ پر دندانے اور کُھدی ہُوئی لکیریں تھیں‘‘۔ مدینۃ اُلعلم ‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے ،وہ تلوار ’’ باب اُلعلم ‘‘ حضرت علی مرتضیٰ ؓ کو، عطا کردی۔ اور اُس کا نام ’’ ذوالفِقارِ علی‘‘ پڑ گیا۔
وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا دَور تھا جب،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مولانا کوثر نیازیؒ نے ،مجھے اور میرے دو ادیب اور صحافی برادران انتظار حسین ؒاور سعادت خیالیؒ کو20 اکتوبر سے 7 نومبر 1973ء تک جمہوریہ تُرکیہ کے دورے پر بھجوایا۔ ہماری بہترین خوش نصیبی یہ تھی/ ہے کہ ’’ ہمیں استنبول کے ’’طوپ کاپی میوزیم ‘‘میں پیغمبر انقلاب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم اور خُلفائے راشدہؓ کے ( زیر استعمال) تبرکات کی زیارت کرنے کی سعادت حاصل ہُوئی۔ اُن تبرکات میں ’’ ذوالفقار علی ؓ ‘‘ بھی شامل تھی۔
مَیں اپنے دورہ جمہوریہ تُرکیہ کے بارے، کئی بار تذکرہ کر چکا ہُوں لیکن، جب مَیں زیارتِ ’’ذوالفقار علی ؓ ‘‘کو یاد کرتا ہُوں تو، بہت فخر محسوس کرتا ہُوں۔ 1981ء کے اوائل میں میرے خواب میں ،میرے جدّی پشتی پیر و مُرشد خواجہ غریب نواز، نائب رسول ؐ فی الہند ،حضرت معین اُلدّین چشتیؒ ،میرے گھر رونق افروز ہُوئے ۔آپؒ نے میری طرف مُسکرا کر دیکھا ۔ مَیں لیٹا ہُوا تھا اور جب مَیں نے، اُٹھ کر آپؒ کو، سلام عرض کِیا تو ،آپؒ مُسکراتے ہُوئے غائب ہوگئے۔
آنکھ کُھلی تو ،مَیں نے اپنی اہلیہ مرحومہ (نجمہ اثر چوہان) کو جگایا ، اُن سے پانی مانگاتو، اُنہوں نے کہا کہ ’’ہمارے بیڈ روم میں تو خُوشبو پھیلی ہوئی ہے؟ ‘‘۔ معزز قارئین !۔ پھر خواجہ غریب نوازؒ کی برکات سے ، میرے لئے ،مختلف صدور اور وزرائے اعظم کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے کئی غیر ملکی دوروں کے دروازے کُھل گئے ۔
’’ سایہ ٔ شفقت حضرت علی ؓ!‘‘
مَیں نے 1983ء میں خواب میں دیکھا کہ ’’ مَیں کہیں پیدل جا رہا ہُوں ، راستے میں ایک خشک دریا آگیا۔ مَیں نے دریا میں قدم رکھا ، مٹی گیلی تھی، تو وہ دلدل نکلی ،مَیں گھبرا گیا، میرا جسم آہستہ آہستہ دلدل میں دھنس رہا تھا تو، میرے مُنہ سے یا علی ؓ کا نعرہ نکل گیا ، پھر مجھے کسی نے دلدل سے نکال کر کنارے پر اُتار دِیا ۔ ایک غیبی آواز سُنائی دِی کہ ’’تُم پر مولا مُشکل کُشا حضرت علی ؓ کا سایۂ شفقت ہے !‘‘
’’ حاصل زندگی !‘‘
معزز قارئین !۔مَیں نے ،اپنے والدین کی دُعائوں سے ،روزنامہ ’’ سیاست ‘‘ لاہور کے ایڈیٹر اور مختلف قومی اخبارات (خاص طور پر نوائے وقت ) کے کالم نویس کی حیثیت سے ،پاکستان کے مختلف صدور اور وزرائے اعظم کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ آدھی دُنیا کی سیر کی لیکن، میری زندگی کا حاصل یہ ہے کہ ’’ مجھے ’’نوائے وقت ‘‘ کے کالم نویس کی حیثیت سے ، ستمبر 1991ء میں، صدرِ پاکستان، غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے، اُن کے ساتھ خانۂ کعبہ کے اندر داخل ہونے کا شرف حاصل ہُوا۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ اِس کا ثواب ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامیؒ کو بھی ضرور ملا ہوگا؟‘‘۔یہ میرے والد صاحب تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ ) کارکن رانا فضل محمد چوہان کا فیضان ہے کہ’’ میرے پانچ بیٹوں کے نام حضرت علیؓ کے نام پر ہیں اور پانچوں پوتوں کے نام بھی حضرت علیؓکے نام پر ۔
’’ فرمانِ بابائے قوم ؒ !‘‘
قیامِ پاکستان سے قبل، ایک صحافی نے قائداعظمؒ سے پوچھا کہ ۔ ’’ آپ شیعہ ہیں یا سُنّی؟۔ تو قائداعظمؒ نے کہا تھا کہ مَیں تو ایک عام مسلمان ہُوں لیکن ، حضرت علی ؓکا یومِ ولادت اور یومِ شہادت ہم سب مسلمان مِل کر مناتے ہیں ! ‘‘۔
معزز قارئین !۔عرصہ ہُوا مَیں نے ’’ بابائے قوم ؒ ‘‘ کے یوم پیدائش پر ایک نظم لکھی تھی ، جس کا مطلع تھا / ہے کہ …
نامِ محمد مصطفیٰؐ ،نامِ علیؓ عالی مُقام!
کِتنا بابرکت ہے ، حضرت قائداعظمؒ کا نام؟
…O…
’’ مقام ِ غدیر خُم پر!‘‘
معزز قارئین !۔ 18 ذوالحجہ 10 ہجری کو ’’ غدیر خُم‘‘ کے مقام پر ، حضور پُر نُور صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے حضرت علی مرتضیٰ ؓ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے خطبے میں فرمایا کہ ’’جِس کا مَیں مولا ہُوں۔ اُس کا علیؓ بھی مولا ہے۔ یا اللہ ! آپ اُس شخص کو، دوست رکھیں ، جو علیؓ کو دوست رکھے اور جو علیؓ سے عداوت رکھے ،آپ بھی اُس سے عداوت رکھیں ۔!‘‘
عربی زبان میں مولاؔ کے معنی ہیں ۔ ’’آقا، سردار اور رفیق‘‘ ۔ علاّمہ اقبالؒ نے مولا علیؓ کے حوالے سے اپنے بارے کہا کہ …
’’بغض ، اصحابِ ثلاثہ سے ،نہیں اقبالؒ کو
دِق مگر ، اِک خارجی ؔسے ، آ کے ، مولاؔئی ہُوا‘‘
…O…
’’ جیہدا نبی ؐ مولا، اوہدا علی ؓ مولا ! ‘‘
معزز قارئین !۔ مَیں نے اردو اور پنجابی میں ’’ مدینۃ اُلعلم ‘‘ پیغمبر انقلاب ،حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی کئی نعتیں لکھی ہیں ۔ ’’ باب اُلعلم ‘‘ حضرت علی مرتضیٰ ؓدوسرے اہلِ بیتؓ اور اولیائے کرامؒ کی منقبتیں بھی۔ حضرت علی مرتضیٰ ؓ کی پنجابی کی ایک منقبت پیش خدمت ہے …
نبی ؐ آکھیا سی، ’’وَلیاں دا وَلی ؓ مولا
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا
…O…
جدوں چاہوندا، اللہ نال گَل کردا
سارے جگّ دِیاں، مُشکلاں حلّ کردا
شہر شہر مولاؓ، گلی گلی مولاؓ
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علی ؓ مولا
… O …
لوکھی آکھدے نیں ، شیر تَینوں یزداں دا
سارے نعریاں توں وڈّا ، نعرہ تیرے ناں دا
تیرے جیہا نئیں کوئی ، مہابلی مولا ؓ
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا
… O …
واہ! نہج اُلبلاغہ، دِیاں لوآں
سارے باغاں وِچّ ، اوس دِیاں خوشبواں
پُھلّ پُھلّ مولاؓ، کلی کلی مولاؓ
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا
… O …
سارے وَلیِاں دے ، بُلھاں اُتّے سَجدی اے
مَن موہ لَیندی ، جدوں وَجّدی اے
تیری حِکمتاں دی، وَنجھلی مولاؓ
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا
… O …
پائو اپنے اثرؔ وَلّ، وِی پھیری
دِن رات تڑفدی اے، رُوح میری
راہ تکدی کدوں دی، کھلّی مولا ؓ
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا‘‘
… O …