• news

مسئلہ کشمیر: حل میں تاخیر ا نسانی المیے کو جنم دی سکتی ہے 


دفتر خارجہ نے بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے گلگت ، بلتستان کے بارے میں بیان کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بھارت کی توسیع پسندانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان بھارتی وزیر دفاع کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بے جا ریمارکس مسترد کرتا اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع نے ضلع بڈگام میں 27 اکتوبر 1947ء کو سری نگر کے ہوائی اڈے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ابھی جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی کا سفر شروع کیا ہے۔ یہ مشن اسی وقت مکمل ہو گا جب ہم پارلیمنٹ کی 1994ء کی قرارداد کے مطابق گلگت اور بلتستان جیسے باقی حصوں تک بھی پہنچ جائیں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد ترقیاتی کام محض دکھاوا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے بارے میں واضح تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش افسوسناک ہے۔ ادھر، کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے بھیجے گئے بیان میں کہا کہ کشمیریوں کی طرف سے یومِ سیاہ منایا جانا بھارت کے لیے چشم کشا ہونا چاہیے اور اسے ان کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے انھیں ان کا ناقابلِ تنسیخ حق، حق خودارادیت دینا چاہیے۔ بھارت پہلے روز سے ہی کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھنے کے لیے ہر ہتھکنڈا استعمال کر رہا ہے۔ وہ کشمیر کا بھارت کے ساتھ جبراً الحاق چاہتا ہے جو اس کے توسیع پسندانہ عزائم کا مظہر ہے۔ وہ جموں و کشمیر کو غیر قانونی طور پر بھارتی یونین کا حصہ بنانے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کو بھی ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کی ہرزہ سرائی اسی ذہنی سوچ کی عکاسی کرتی ہے لیکن اس کی یہ خواہش کبھی پوری نہ ہو سکے گی۔ کشمیری عوام بھارتی غاصب افواج کے خلاف بھرپور مزاحمت کر رہے ہیں۔ وہ آزادی کی جنگ میں ہر قربانی دینے کو تیار ہیں لیکن کسی قیمت پر بھی بھارت کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ اقوامِ عالم کو بالعموم اور اقوامِ متحدہ کو بالخصوص قراردادوں سے آگے بڑھنا ہو گا اور بھارت کو مجبور کرنا ہو گا کہ وہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ چھوڑ دے اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کر کے عالمی برادری میں سرخرو ہو، بصورت دیگر مسئلہ کشمیر وہ لاوا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ کر اپنے اردگرد کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان بھارت ہی کو ہو گا۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیر کسی بڑے انسانی المیے کو بھی جنم دے سکتی ہے، لہٰذا اس وقت کا انتظار نہ کیا جائے اور ا س مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ 

ای پیپر-دی نیشن