سورۃ بقرہ کے مضامین (۱۴)
یوم السبت میں عدم احتیاط اورصورتوں کا مسخ ہوجانا: بنی اسرائیل میں کچھ ایسے افراد تھے جن کی صورتوں کو مسخ کر دیاگیا ، حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمابیان فرماتے ہیں یہ قوم حضرت دائود علیہ السلام کے زمانے میں ’’ایلہ‘‘میں آباد تھی، یہ شہر مدینہ منورہ اورشام کے درمیان ساحل سمندر پر واقع تھا اس مقام پر سال کے ایک مہینہ میں اتنی کثرت سے مچھلیاں نمودار ہوتیں کہ پانی دکھائی نہیں دیتا تھا، جب باقی مہینوں میں ہفتہ (یوم السبت)کے دن اس جگہ مچھلیوں کی کثرت ہوجاتی ، یہود کے لیے ہفتہ کے دن شکار کرنا منع تھا، مچھلیوں کی کثرت نے انھیں بے چین کردیا اورانھوںنے یہ حیلہ اختیار کیا اورمختلف جگہوں پر حوض کھود لیے اورسمندر سے نالیاں نکال کر ان حوضوں سے منسلک کردیں۔ اس طرح مچھلیاں پانی کی روکے ساتھ ان تالابوں میں چلی جاتیں اوروہ لوگ اتوار کے دن ان کا شکار کرلیتے ، بنواسرائیل کا ہفتہ کے دن مچھلیاں کو یوں مقید کرلینا ، شرعی حد سے تجاوز کرنا تھا، وہ ایک طویل عرصہ تک اس عمل کا ارتکاب کرتے رہے ، نسل درنسل ان کی اولاد بھی اس نافرمانی میں ملوث رہی ، خوف خدا کے حامل کچھ لوگ انھیں اس کام سے منع کرتے ، کچھ اس کو برا تو جانتے لیکن اس خیال سے سکوت اختیار کرتے کہ یہ کون ساباز آنے والے ہیں، نافرمان لوگ کہتے کہ ہم اتنے عرصے سے یہ کام کررہے لیکن اللہ تعالیٰ کو مچھلیوں کی تعداد میں اضافہ کررہا ہے، منع کرنے والے کہتے ، تم (اس ڈھیل کی وجہ سے )مغالطے میں نہ پڑو، کہیں ایسا نہ ہوکہ تمہیں عذاب (اچانک)اپنی گرفت میں جکڑلے۔(تفسیر کبیر)
اس شہر میں ستر ہزار نفوس تھے، جبکہ ان کو منع کرنے والے بارہ ہزار تھے، جب علاقہ کی اکثریت نے یہ عمل جاری رکھنے پر اصرار کیا اورکسی بھی نصیحت کو قبول کرنے سے کلیۃًانکار کردیا، تو اطاعت شعار لوگوں نے کہا، بخدا !اب ہم ایک علاقہ میں یکجا نہیں رہ سکتے ، انھوںنے درمیان میں ایک دیوار کھینچ دی اورمجر مین سے الگ سکونت اختیار کرلی، اس طرح ایک عرصہ گزر گیا ، ان لوگوں کو توبہ کی توفیق نصیب نہ ہوئی، پھر اس معصیت پرمسلسل اصرار کی وجہ حضرت دائود علیہ السلام نے ان پر لعنت کردی، اوران پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگیا ۔ ایک دن اس کام سے منع کرنے والے اپنی داخلی دروازے سے باہر نکلے ، لیکن کافی دیر تک دوسری طرف سے کوئی ایک فرد بھی باہر نہ نکلا، وہ لوگ متجسس ہوئے اوردیوار پھلانگ کر دوسری طرف گئے تو دیکھا کہ وہ تمام لوگ تو بندربن گئے ہیں ایک اورقول کے مطابق جو ان بندر اوربوڑھے خنزیر بن گئے تھے ، وہ دوسروں کو پہچان رہے تھے لیکن دوسرے ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں پہچان رہے تھے ، وہ تین دن اسی حال میں روتے رہے اورپھر ہلاک ہوگئے، ان مسخ شدہ افراد میں سے کوئی ایک بھی زندہ ہی رہا اورنہ ہی ان کی نسل آگے چل سکی ۔ (تفسیر خازن )