کمرشل صارفین کیلئے گیس مہنگی ، قیمت ڈبل سے بھی زیا دہ
اسلام آباد (نامہ نگار) سوئی ناردرن گیس کمپنی کے کمرشل صارفین کے لئے گیس کی فی یونٹ قیمت دوگنا سے بھی زیادہ کردی گئی۔ کمرشل صارفین کے لیے نیا ٹیرف آج یکم نومبر سے لاگو ہوجائے گا۔ سوئی ناردرن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گیس کی قیمت میں 1480روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے، گیس کی قیمت فی یونٹ 1283روپے سے بڑھا کر 3763روپے کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمرشل صارفین کے لیے نیا ٹیرف یکم نومبر سے لاگو ہوجائے گا، کمرشل صارفین ایل این جی کی جگہ آر ایل این جی کا نیاکنٹریکٹ کریں، آر ایل این جی کا نیا کنٹریکٹ نہ کرنے والے کمرشل صارف کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کمرشل صارفین کو ایل این جی 2763روپے فی ایم ایم بی ٹی یو دی جارہی تھی، یکم نومبر سے کمرشل صارفین کو آر ایل این جی 3763روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ملے گی، کمرشل صارفین میں فیکٹریاں، دکانیں، ہوٹل، تندور اور دیگرکاروباری ادارے شامل ہیں۔ علاوہ ازیں وزارت پٹرولیم نے سردیوں میں طلب و رسد کے تناسب سے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان تیار کرلیا ہے۔ ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت رواں برس گیس بحران میں شدت کا خدشہ ہے۔ موسم سرما میں گیس کی دستیابی اور طلب کیا ہوگی، اس کا تخمینہ لگا لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایل این جی کی درآمد کے لیے منصوبہ بندی کر لی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت کی جانب سے ترجیحات طے کرلی گئی ہیں کہ بحران کے دوران کس سیکٹر کو کتنی گیس فراہم کی جائے گی۔ سردیوں میں گیس کے شدید بحران کے پیش نظر تیار کیا گیا گیس لوڈ مینجمنٹ پلان یکم نومبر سے15فروری 2023 تک کے لیے ہوگا۔ ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں سیلاب کی وجہ سے گیس کی دستیابی اور سپلائی متاثر ہو سکتی ہے جب کہ آئندہ موسم سرما میں گیس کی مجموعی یومیہ طلب 8ارب جبکہ مجموعی پیداوار3ارب 75کروڑ کیوبک فٹ ہونے کا امکان ہے۔ بحران کے پیش نظر ایک ارب کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کی جائے گی۔ موسم سرما میں گیس کا شارٹ فال 3ارب 25کروڑ کیوبک فٹ یومیہ سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ اس دوران گھریلو صارفین کو گیس کی دستیابی پہلی ترجیح ہوگی اور انہیں 24گھنٹوں میں 3اوقات میں گیس فراہم کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ زیرو ریٹڈ انڈسٹری کو بھی گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ تندور اور ہسپتالوں کے لیے گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ بجلی کی پیداوار کے لیے گیس کی رسد تیسری بڑی ترجیح ہو گی۔ پاور پلانٹس کو 15فی صد گیس کی کمی کا سامنا ہو گا۔ جنرل انڈسٹری کے لیے گیس کی سپلائی کے اوقات مقرر کیے جائیں گے جب کہ سیمنٹ، کھاد اور سی این جی انڈسٹری کے لیے گیس کی سپلائی دستیابی سے مشروط ہو گی۔