• news

انقلاب نرم ہو گا یا خونی 6ماہ سے مشا ہدہ کر رہا ہوں : عمران 


گوجرانوالہ‘ کامونکی (نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کامیاب مذاکرات کیلئے اسٹیبلشمنٹ درمیان میں بیٹھے، اسٹیبلشمنٹ کے پاس طاقت ہے وہ الیکشن کروائے، بیرونی ملک سازش کے تحت چوروں کے ذریعے ہم سے غلامی کروائی جارہی ہے۔ پاکستانیوں آپکو اس غلامی سے نجات کیلئے ہمارے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ لاالہ الا اللہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیتا ہے، آج تک اللہ کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکا اور نہ اپنی قوم کو جھکائوں گا، جو اللہ کے سامنے جھکتا ہے وہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا، اقتدار میں پوری کوشش کی تھی کہ سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت کرائوں، لاالہ الا اللہ نے مجھے ایک آزاد انسان بنایا ہے۔ شہباز شریف کے پاس کوئی طاقت نہیں، پارٹی بھی شہباز شریف کی نہیں سنتی، ان سے کیا بات کروں، نواز شریف جو کہتا ہے شہباز شریف وہی کرتا ہے، ہمیں ملک کو بیرونی آقائوں سے آزاد کروانا ہے۔ انہوں نے کہا 1947کے بعد اللہ نے موقع دیا کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا، اسے چھیننا پڑتا ہے۔ اس مہنگائی کے دوران میں بڑے ڈاکو فیصلہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نا ہو کہ مارچ دیکھ کر نواز شریف کے پلیٹلیٹس پھر گر جائیں، نوازشریف کو پاکستان نے این آر او نہیں دیا، ہمیں کیا پتہ تھا کہ ڈاکٹر کی رپورٹ بھی جعلی ہو گی، نواز شریف لندن کے مہنگے ترین علاقے میں بیٹھا ہے، پاکستانی وہاں ہر روز اسے چور چور کہہ رہے ہیں تو سوچو لندن میں تمہارے وہ حالات ہیں تو پاکستان میں کیا بنے گا، اور آپ کی بیٹی جو کہتی ہے میری لندن میں چھوڑو پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے، مجھے اب نظر آرہا ہے کہ جاگی ہوئی ایک زندہ اور باشعور قوم جو اب تمہارا انتظار کر رہی ہے اب اس کے بعد تم باہر نہیں جائو گے ایک شرط پر جائو گے پہلے ملک کا پیسہ واپس کرو، جو چوری کا پیسہ ہے واپس کرو پھر جدھر مرضی جائو، چندا قلعہ پر لانگ مارچ کے مرحلے کا اختتام کرنے کے بعد عمران خان جوکہ ڈائریکٹر سپر ایشیا و ٹکٹ ہولڈر علی اشرف مغل کی رہائشگاہ پر پہنچ گئے۔ تحریک انصاف کا چوتھے روز کا لانگ مارچ چند دا قلعہ پر اختتام پذیر ہوگیا۔ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ آج پانچویں روز اسی جگہ سے لانگ مارچ کا آغاز ہوگا اور سارا دن گوجرانوالہ شہر سے لانگ مارچ گزرے گا، لانگ مارچ کا اندرون شہر شیرانوالہ باغ کے باہر وکلا استقبال کریں گے جبکہ عمران خان گوندلانوالہ چوک میں شام پانچ بجے خطاب کریں گے۔ عمران خان کی قیادت میں ’’حقیقی آزادی لانگ مارچ‘‘ کا چند داقلعہ پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر مرکزی قائدین شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شہباز گل، فیصل جاوید، ڈاکٹر یاسمین راشد کے علاوہ ٹکٹ ہولڈرز علی اشرف مغل، چوہدری صدیق مہر، میاں طارق محمود، سٹی صدر خالد عزیز لون ، سٹی جنرل سیکرٹری چوہدری طارق گجر، عثمان سعید بسرائ، سابق صدر چیمبر عمر اشرف مغل، بلال اعجاز، رانا نذیر احمد خاں، ظفر اللہ چیمہ، سہیل ظفر چیمہ، مصطفی خالد لون، عثمان صدیق، چوہدری حسن یوسف گجر، لالہ اسد اللہ پاپا، ایس کے حمید، ضلعی صدر میاں ارقم خان، رضوان اسلم بٹ، حاجی افضل چیمہ اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ علی اشرف مغل کی رہائشگاہ پر عمران خان نے بزنس کمیونٹی سمیت مقامی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ بعدازاں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان واپس روانہ ہو گئے۔ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر پر 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا اعلان کرتے کہا کہ ہرجانے کی رقم لیکر شوکت خانم ہسپتال پر لگاؤں گا۔ لانگ مارچ کے شرکاء  سٹی چوک پہنچنے پر سابق ایم این اے رانا بلال اعجاز اور امیدوار صوبائی اسمبلی چودھری علی وکیل خاں نے  عمران خان کا شاندار استقبال کیا۔ مرکزی کنٹینر پر عمران خان کے علاوہ پارٹی کے دیگر مرکزی قائدین شاہ محمود قریشی، سینیٹر فیصل جاوید، اعجاز چوہدری، شہباز گل، عندلیب عباسی، ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر، میاں اسلم اقبال، احسان اللہ ورک ودیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر شریف خاندان کا ملازم ہے، الیکشن کمشنر نے مجھ پر توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ کا الزام لگایا، الیکشن کمشنر نے میری دیانت داری پر سوال اٹھایا، الیکشن کمشنر کے خلاف ہرجانہ کروں گا تاکہ آئندہ کسی کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچائیں، الیکشن کمشنر کو پیچھے سے بھی ہدایات مل رہی ہیں۔ لوگوں نے مجھے ووٹ دیئے کیوں کہ ہم بھیڑ بکریاں نہیں، انسان ہیں۔ اللہ نے کہا ظلم کا مقابلہ کرو، چوروں کا ٹولہ ڈرائی کلین کر کے پھر سے  ہم پر مسلط کر دیا، ان چوروں نے مشرف سے این آراو لیا لیکن اب پاکستانی عوام کو جانور نہ سمجھیں، ہم گائے بھینسیں نہیں ہیں، جو تنقید کرتا ہے انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں، یہ ملک تب تگڑا ہوگا، جب ادارے مضبوط ہوں گے، ادارے تب تگڑے ہوتے ہیں جب قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، ڈاکوؤں کو قانون کی گرفت میں  لانے تک کامیابی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے لندن میں فلیٹ نہیں بنائے۔ عمران خان نے چن دا قلعہ بائی پاس پر مارچ کے شرکاء سے خطاب کے دوران کہا کہ پورے گوجرانوالہ میں حقیقی آزادی کا پیغام لیکر جائوں گا۔ ایمن آباد موڑ پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک جرائم پیشہ آدمی کو وزیرداخلہ بنا دیا۔ یہاں تو ملک کو لوٹ لیا گیا ہے‘ بند کمروں میں فیصلے کرتے چوروں کو ہم پر مسلط کیا گیا۔ ہم اسلام آبادآرہے ہیں‘ دیر ہو رہی ہے۔ 8 سے 9 دن لگیں گے۔ عمران خان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ اسلام آباد میں ہونے والا ہے‘ اس سے بڑا فرق پڑے گا۔ اسلام آباد میں کوئی انتشار نہیں ہوگا۔ قانون اور آئین کے بیچ میں رہیں گے۔ عوام کے سمندر سے کمزور‘ جعلی حکمرانوں کی کانپیں ٹانگتی ہیں۔ ایسا میڈیا کنٹرول کبھی نہیں ہوا۔ صحافیوں کو دھمکیاں‘ ایف آئی آرز کبھی  نہیں دیکھا۔ مجھے تو مجرم بنا دیا جیسے میں ہندوستان کا جاسوس‘ ملک کا مجرم‘ دہشت گرد ہوں۔ مجھ پر اتنی ایف آئی آرز درج ہیں کہ ہر دوسرے دن عدالت ضمانت کیلئے جاتا ہوں۔ جتنی مرضی پریس کانفرنسیں لے آئیں‘ جو پریس کانفرنس کرے گا‘ وہ پبلک میں ذلیل ہوگا۔ جس طرح لوٹے ہوئے۔ مارشل لاء لگانا ہے تو لگا دیں۔ مارشل لاء لگانے سے مجھے کیا ڈرانا ہے۔ جو حرکتیں ان کے دور میں ہو رہی ہیں‘ وہ مارشل لاء  میں بھی نہیں ہوتیں۔ ہم نے اداروں سے لڑائی نہیں لڑنی۔ اداروں سے لڑنے کا مطلب ملک کو کمزور کرنا ہے۔ دشمن ہمیں غلام بنانا چاہتے ہیں۔ کیا ہم چاہیں گے کہ فوج کمزور ہو۔ اعظم سواتی کے ساتھ جو ہوا‘ ملک اور فوج بدنام ہوئی۔ افسر کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے۔ تفتیش ہونی چاہئے۔ زرداری مافیا نے سندھ کے لوگوں کو غلام بنایا ہوا ہے۔ پہلے کہتے تھے چور ہیں‘ پھر این آر او  دیدیا۔ جے آئی ٹی نے کہا چور ہیں‘ پھر ہم پر مسلط کر دیا۔ اسلام آباد میں جو عوام آئے گی‘ کمزور دل والے برداشت نہیں کر سکیںگے۔ ہم ہر مصنوعی سیٹ اپ کھول کر بیٹھے ہیں۔ میرا مقصد صرف قانون کی حکمرانی ہے۔ قانون کی حکمرانی میں چوروں کی کوئی گنجائش نہیں۔ مارچ دیکھ کر نوازشریف کے پلیٹ لیٹس دوبارہ گرنے شروع ہو جائیں۔ جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے‘ پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں۔ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ میں لندن نہیں بھاگنا‘ یہیں رہنا ہے۔ اگر آپ نے غلام رہنا ہے تو بہتر ہے مر جائو۔ مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ اسلام آباد میں ٹارچر کیا تو جواباً کیا کرنا ہے‘ ابھی نہیں بتائوں گا‘ لیکن ہم نے ان کو موقع نہیں دینا۔ ہمارے پاس پلان ہے۔ میں نے سب سے زیادہ سندھ میں جا کر کمپین کرنی ہے۔ جی ٹی روڈ اب (ن) لیگ کا گڑھ نہیں رہا۔ لانگ مارچ میں خونی انقلاب کی دھمکی دیتے ہوئے عمران خان  ٹوئٹر پر اپنے ہی جلسے کی پرانی تصویر لگا بیٹھے۔ ٹوئٹر ایک پوسٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے جی ٹی روڈ پر لانگ مارچ میں عوام کے سمندر کی موجودگی کا پیغام دیا اور ساتھ ہی خونی انقلاب کا اشارہ کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں 6 ماہ سے ملک میں ایک انقلاب کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔ سوال صرف یہ ہے کہ آیا یہ  بیلٹ باکس کے ذریعے نرم ہوگا یا خونریزی کے ذریعے تباہ کن؟۔ ٹویٹ میں عمران خان نے ایک تصویر اور ویڈیو بھی لگائی‘ لیکن یہی تصویر پاکستان تحریک انصاف کا آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ 9 ستمبر کو بھی شیئرکر چکا ہے۔ جتنی مرضی پریس کانفرنس کر لیں یہ دلیل ہوں گے‘ جو بھی پریس کانفرنس کرے گا وہ ذلیل ہو گا۔ اگر مارشل لاء لگانا ہے لگائیں مجھے کیا ڈرا رہے ہیں‘ نواز شریف ایسا نہ ہو لانگ مارچ کو دیکھ کر تمہارے پلیٹ لیٹس کم ہو جائیں۔عمران خان نے کنٹینر کے نیچے آ کر جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے گھر جا کر اہلخانہ سے تعزیت کی۔ عمران خان نے صدف نعیم کی والدہ اور بچوں سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اﷲ مرحومہ کی مغفرت کرے اور آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

ای پیپر-دی نیشن