کسان پیکج ، کھادبوری 2500روپے سستی، 1800ارب قرضہ دیں گے : وزیر اعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 2500 روپے کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ڈی اے پی کھاد کی ایک بوری کی قیمت اب 11 ہزار 250 روپے ہو گئی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گندم کے 12 لاکھ بیگ تقسیم کریں گے۔ وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین کاشتکاروں کیلئے پانچ ارب کے سبسڈائز قرضے دینے کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کو 1800 ارب روپے قرضے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے زیادہ ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کسان پیکج پر نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ اٹھارہ سو ارب روپے قرضے کو یقینی بنائیں گے کہ کسانوں کو ملیں۔ زرعی ترقی کییلئے کسانوں کے مسائل حل کریں گے۔ پاکستان کی معیشت کا سو فیصد انحصار زرعی ترقی پر ہے۔ یہی پالیسی نواز شریف دور میں بھی اپنائی گئی۔ نواز شریف دور میں کھاد آدھی قیمت پر ملتی تھی۔ سیلاب متاثرہ خاندانوں میں 88 ارب روپے تقسیم کر چکے ہیں۔ وفاق نے 70 ارب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے دیئے۔ اٹھارہ ارب این ڈی ایم اے کے ذریعے دیئے گئے۔ اتحادیوں کی مشاورت سے کسان بھائیوں کو نیا پیکج دے رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں چھوٹے کسانوں کے قرضے معاف کئے جا رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں کسانوں کے قرضوں کی معافی کے 10 ارب 60 کروڑ روپے رکھے ہیں۔ زرعی شعبے میں کام کرنے و الے نوجوانوں کو 50 ارب کے قرضے دیئے جائیں گے۔ زرعی شعبے میں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین ہاریوں کو 5 ارب روپے کے بلاسود قرض دیں گے۔ یوریا کی مد میں 3 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ وزیراعظم نے باہر سے پانچ سال تک پرانے ٹریکٹر درآمد کی اجازت دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ٹریکٹر کی قیمتیں کم نہ کرنے پر یہ فیصلہ کرنا پڑا۔ پانچ لاکھ ٹن یوریا درآمد کیا جائے گا۔ دو لاکھ ٹن یورپا درآمد کیا جا چکا ہے۔ ڈی اے پی کی پیداوار کیلئے کھاد بنانے والوں کو سستی گیس فراہم کی جائے گی۔ تین لاکھ ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ پاکستان کو گندم سے متعلق کمی کا سامنا نہیں ہو گا۔ وفاق اور صوبے مل کر بیج کیلئے 13 ارب 20 کروڑ روپے دیں گے۔ گندم کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اب جب بھی صوبے چاہیں گے انہیں گندم فراہم کر دی جائے گی۔ ٹریکٹر کی انڈسٹری میں درآمدی پارٹس پر ڈیوٹی 35 سے 15 فیصد کر دی۔ گزشتہ حکومت میں کھاد بلیک میں فروخت ہو رہی تھی۔ دس لاکھ ٹن گندم آ چکی مزید 16 لاکھ ٹن درآمد کی جا رہی ہے۔ زرعی پیداوار نہ بڑھائی تو اربوں ڈالر گندم امپورٹ کرنے پر لگ جائیں گے۔ حمزہ شہباز نے 100 یونٹ کے استعمال پر بجلی فری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پنجاب میں ہماری حکومت تھی تو کوئی آٹا مہنگا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ پنجاب حکومت پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال بنائے۔ آٹے کی قیمتوں کا بڑھنا صوبائی معاملہ ہے۔ گزشتہ حکومت نے کسانوں کو ایک دھیلے کا پیکج نہیں دیا تھا۔ زرعی پیداوار بڑھنے سے مہنگائی کم ہو گی۔ پنجاب میں ہماری حکومت تھی تو جعلی ادویات بیچنے کا کوئی سوچ نہیں سکتا تھا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر منصوبہ ہے، چین کے تعاون سے ہم اپنی برآمدات بڑھا سکتے ہیں، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری اور دیہی علاقوں میں زرعی صنعتوں سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہو گا، چین کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو فروغ حاصل ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پہلے پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور پر امید ہوں کہ یہ فورم دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک کے کاروباری تعلقات کے حوالے سے سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ سی پیک کے تحت اربوں روپے کی چینی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں توانائی کے بحران کا خاتمہ ہوا۔ پاکستان کی صنعت اور زراعت کے شعبے میں بھی بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے کاروباری تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں۔ اس سے سی پیک کے ثمرات بڑھیں گے اور آپس میں کاروباری روابط کو بھی فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین میں باہمی تجارت کے بے شمار امکانات موجود ہیں۔ چین پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار ملک ہے۔ پاکستان کو بھی چین کیلئے اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ چین کی ہائی ٹیک انڈسٹری پاکستان کے اقتصادی زونز میں اپنی صنعتیں لگائے کیونکہ پاکستان میں افرادی قوت سستی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے شعبے کو جدید‘ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے ہم چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں زراعت پر مبنی صنعتیں لگنے سے مشرق وسطی اور دیگر ممالک کے لئے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں۔ دونوں ملک سرمایہ کاروں کے لئے تجارت کے بہترین مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ ہمیں چین کی ترقی کے ماڈل سے استفادہ اور اس پر پوری طرح عمل کرنا ہو گا۔ میرے چین کے دورے سے دوطرفہ اقتصادی و تجارتی روابط کو فروغ دینے اور برآمدات میں اضافے کے مقصد میں پیش رفت ہوگی۔ سی پیک کی وجہ سے 2013 کے بعد 3 سال میں چین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں پہلے نمبرپر آ گیا تھا۔ اب ہمیں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کا ہدف دوبارہ حاصل کرنا ہو گا۔ اب سی پیک اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جس میں زراعت اور صنعتی سرگرمیوں کے فروغ پر توجہ دی جائے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی‘ چین کے سفیر نونگ رونگ نے ملاقاتیں کیں۔