سیلاب سے پاکستان میں بہت زیادہ تباہی ہوئی‘ 23 ہزار سکول تباہ ہو گئے‘ عارضی سہولیات کا ہونا ضروری ہے
نیویارک (این این آئی) اقوام متحدہ کے چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کے ریجنل ڈائریکٹر جارج لاریہ ایڈجی نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہی ہر پیمانے پر بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے لیے یونیسیف کے ڈائریکٹر نے کہا کہ حالیہ تباہی کے اثرات بہت زیادہ ہیں، پانی سے جنم لینے ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں، کھیتوں، سکولوں اور بڑے پیمانے پر ہر کسی کو متاثر کر رہی ہیں۔ ڈائریکٹر جارج لاریہ ایڈجی نے کہا کہ 84 اضلاع کو آفات کی وجہ سے بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ کل 17 کروڑ 35 لاکھ ڈالر میں سے 3 کروڑ 46 لاکھ ڈالر غذائیت، 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر صحت کے لیے، 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر صفائی، ستھرائی کے لیے، ایک کروڑ 10لاکھ ڈالر بچوں کے تحفظ کے لیے اور 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تعلیم کے لیے جبکہ ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہنگامی تیاری کے لیے درکار ہیں۔96 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور سیلاب کی وجہ سے تقریباً 23 ہزار سکول یا تو تباہ ہو گئے ہیں یا نقصان کی زد میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد لوگ اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جا رہے ہیں جہاں خوراک نہیں ہے، مویشی ختم ہو گئے ہیں، سکول بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور کھیت ابھی بھی زیر آب ہیں اور پانی آلودہ ہو چکا ہے۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ ہمیں ان کمیونٹیز کی مدد کرنا ہو گی، ہمیں متبادل کے ساتھ آنا ہو گا، مثال کے طور پر متبادل کے طور پر ایک خیمہ سکول قائم کیا جا سکتا ہے جبکہ عارضی سہولیات کا ہونا ضروری ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سیلاب کی نقد امداد کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان فنڈنگ فراہم کر رہی ہے جسے کسی بھی مرحلے پر نہیں رکنا چاہیے۔ ہمیں متاثرین کو غذائیت، صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے وسائل تلاش کرنے چاہئیں۔ جارج لاریہ ایڈجی نے خبردار کیا کہ ملیریا پھیل رہا ہے اور وبائی امراض سے بچنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں علاج معالجہ کی کوششوں کو تیز کرنا ہے۔
یونیسف