مستقبل کی امیدشمسی توانائی
پانی کی کمی ، کوئلہ کے محنت طلب محاصل اور ترسیل ، خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ساری دنیا شمسی توانائی کے حصول اور اس کے محاصل پر تجربات کر رہی ہے ، شمسی توانائی کیسے حاصل کی جائے اس کے لئے سائنسدانوں نے سولر سیل کی پیداوار پر تحقیق شروع کی محققین کی طرف سے شمسی توانائی کے شعبے میں جدید طریقہ کار اور اس کی تبدیلی پرباربار پیش رفت کی گئی۔
مستقبل کی امید شمسی توانائی سے دنیا بھر میں لاکھوں گھر ،عمارتیں اورسیٹلا ئٹس مستفید ہو رہے ہیں ، جو کہ ساری دنیا میں توانائی فراہم کرنے کا ایک سستا اور بہترین وسیلہ ہے ، قدرتی آفات میں اضافے اور موسمی انداز میں تباہ کن تبدیلیوں کی وجہ سے ساری دنیا میں لوگ بجلی کے متبادل طریقے تلاش کرنے میں سرگرداں ہیں ، دنیا میں تیزی سے مقبول ہونے والے سولر سسٹم نے کارخانہ داروں کی توجہ عوامی استعمال کی مصنوعات کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کی طرف مبذول کرائی ہے جو کہ مستقبل کی امید شمسی توانائی سے منسلک ہیں 2014 ء میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور کے مقامی علاقے چولستان میںساڑھے چھ ہزار ایکڑ رقبہ پر ملکی تاریخ کے پہلے شمسی توانائی منصوبے ” قائد اعظم “ سولر پاور پارک کاسنگِ بنیاد رکھا تھا ، 15 ارب روپے لاگت کا یہ منصوبہ جس سے پہلے مرحلے میں 100میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا تخمینہ تھا ، جب کہ دوسرے مرحلے میں 300 میگاواٹ بجلی اور تیسرے مرحلے میں یعنی 2016 ءمیں 600 میگاواٹ بجلی نظام میں لانے کا منصوبہ تھا فروری 2015 میں مکمل ہونے والے اس منصوبے سے،جولائی 2020 ءمیں ملک کو 2 ارب 44کروڑ کا منافع ہواجو کہ 2015 ءسال کے منافع کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ تھا ۔
حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے شمسی توانائی منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرنے کی ہدایت دی، پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق شمسی توانائی منصوبے کے تحت سولر پاور سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی، وزیراعظم نے سولر پاور پلانٹس کی جلد تعمیر اورآئندہ موسمِ گرما تک تکیل کے ساتھ عوام کو بجلی کی فراہمی میں خاطر خواہ ریلیف دینے کی ہدایت بھی کی اس منصوبے کے تحت کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کوسولر بجلی فراہم کی جائے گی جب کہ سندھ حکومت نے کینجھر جھیل پرپاکستان کا پہلا پانی پر تیرتا ہوا سولر پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے، جو کہ 500 میگاواٹ بجلی پیدا کر سکے گا، فلوٹنگ سولرپاور پلانٹ منصوبہ 2 سال میں بجلی پیدا کرے گامجوزہ منصوبے پر 400 ملین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
ترقی پذیر ممالک کے علاوہ معاشی طور پر مستحکم ممالک بھی ماحول دوست توانائی یعنی شمسی توانائی کی طرف راغب ہیں ، حکومت ِ پاکستان نے جولائی 2022 ءمیں درآمدی ایندھن پر مبنی کسی بھی قسم کا کوئی نیا پاور پلانٹ نہ لگانے کا فیصلہ کیا یے جس کے تحت گوادر میں 300 میگا واٹ کا درآمدی پاور پلانٹ ختم کر کے چین سے سولر پاور پلانٹ لگوانے کا منصوبہ ہے، مزیدبرآں حکومت نے درآمدی ایندھن پر نئے پاورپلانٹس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور مقامی ایندھن جیسے تھر کول ، پن بجلی، شمسی اور ہائیڈل کی بنیاد پر بجلی کی پیداوار میں جدید صلاحیت کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت پاکستان مزید نیوکلیئر پاور پلانٹس لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گی، اس منصوبے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومت نے 3960 میگاواٹ کے موجودہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس کو تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے،جن میں پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ، ساہیوال کول پاور پلانٹ اور چائنا حب کول پاور پلانٹ شامل ہیں ۔
اگست 2022 ءمیں سولر ماڈیول کی قیمتیں، سپلائی چین کے دباﺅ ، شپنگ کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور مواد کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باوجود قیمتیںعالمی منڈی میں کم ہوئیں ہیں ، اس کے بر عکس 5 ، جولائی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک سرکلر جاری کیا جس نے سولر مارکیٹ میں تاجروں کو چونکا دیا ، سٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق شمسی آلات ، سولر پینل ، انورٹرز، بیٹریاں ہسپتالوں کے لئے ہنگامی بجلی کے آلات کی درآمد پر پیشگی اجازت درکار ہوگی اور تاجر پہلے ایل سی کھلوانے کے پابند ہوں گے ، جس کی وجہ سے شمسی آلات کی درآمد سست روی کا شکار ہے ۔
بجلی کے ہوشرباءبلوں سے پریشان حال عوام نے گھروں میں سولر سسٹم نصب کر رکھے ہیں۔ ملک میں بجلی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے والا محکمہ نیپرا اپنے قوائد میں ترمیم کرے گا جس کے تحت کچھ صارفین کو بل ادا کرنا ہو گا ، جب کہ نیپرا نے وضاحت کی ہے کہ مجوزہ ترمیم کی میڈیا میں غلط رپورٹنگ ہوئی ہے ، بلکہ مجوزہ ترمیم کے حوالے سے عوام سے رائے طلب کی ہے۔