• news

عمران پر فا ئرنگ شر پسندوں کی کا رروا ئی ، سیا سی میدان خونی نہیں  بننے چا ہئیں 


لندن+ اسلام آباد+ لاہور (عارف چودھری+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے گوجرانوالہ، اللہ والا چوک  میں فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر داخلہ نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔ وفاقی سکیورٹی ایجنسیز سے بھی فائرنگ واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے وزیراعظم شہباز شریف نے فائرنگ کے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعظم  نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کریں۔ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور مریم نواز نے بھی پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے زخمیوں کی صحتیابی کے لئے دعا گو ہوں۔ جبکہ  مریم نواز نے لکھا کہ عمران خان پر فائرنگ کی مذمت کرتی ہوں اور ان سمیت تمام زخمیوں کی صحت کے لیے اللہ تعالی سے دعاگو ہوں۔ دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی جے آئی ٹی تشکیل دے۔ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ جلد پیش کی جائے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے کہا کہ عمران خان کے کنٹینر کے قریب پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ شرپسند عناصر کی مذموم کاروائی ہے جو ملک کے امن کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ پر فائرنگ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ سکیورٹی کے حوالے سے صوبائی حکومت کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ سیاست میں تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر  خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے عمران خان اور دیگر کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ و سربراہ قومی وطن پارٹی آفتاب احمد خان شیرپائو نے مذمت کی اور وزیراعظم میاں شہباز شریف سے اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ عمران خان سمیت زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔ وفاقی حکومت پنجاب حکومت کو سکیورٹی اور تفتیش کیلئے ہرممکن تعاون فراہم کرے گی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے  کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم بہادر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ٹویٹ میں انہوں نے کہاکہ میں نے حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سابق وزیراعظم کے قاتلانہ حملہ میں بچ جانے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ یہ حملہ افسوسناک، تشویشناک، مکر و فریب سے پْر اور بزدلانہ ہے۔ اللہ ان کو اور تمام زخمیوں کو صحت عطا فرمائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے لانگ مارچ میں فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی میدان خونی میدان نہیں بننے چاہئیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ جمعرات کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے، پنجاب پولیس، پنجاب کی انتظامیہ، پنجاب کے انٹیلی جنس ادارے واقعہ کی تحقیقات کر کے حقائق عوام کے سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید کی فوٹیج دیکھی، وہ زخمی ہوئے، ان کی صحتیابی کے لئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پنجاب حکومت کی حدود میں ہوا ہے، اس واقعہ پر قیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت جس طرح کا تعاون چاہے گی، وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ ہم پنجاب حکومت کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ افسوس ناک واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔ عمران خان  اور ان کے ساتھیوں کے زخمی ہونے پر دلی رنج ہے۔ سیاسی جماعتوں اور کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گوجرانوالہ میں فائرنگ کے واقعہ پر دورہ چین سے متعلق ہونے والی اپنی پریس کانفرنس مؤخر کر دی ہے۔ یوسف رضا گیلانی نے عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے، عمران خان کی جلد صحتیابی کے لئے دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے، یوسف رضا گیلانی نے حملے میں زخمی ہونے والے دیگر افراد کی بھی صحتیابی کے لئے دعا کی ہے، پیپلز پارٹی عدم تشدد کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، حملہ آور گرفتار ہوچکا، تحقیقات ہونی چاہئیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ عمران خان پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ اس واقعہ کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ نواز شریف اور ن لیگ کی پوری قیادت نے واقعہ پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ہم سیاسی لوگ ہیں شائستگی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ جس کارکن نے حملہ آور کو پکڑا اس کی ستائش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے پنجاب حکومت سے فوری رپورٹ مانگی ہے۔ تفتیش میں پنجاب حکومت کی پوری مدد کی جائے گی۔ پولیس نے فوری طور پر حملہ آور کو گرفتار کرلیا۔ اس کارکن اور پولیس کی کارروائی قابل ستائش ہے۔ جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ تفتیش کا عمل شفاف اور معتبر ہو۔ وفاقی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔ ہم نے ہمیشہ درگزر اور معافی سے کام لیا۔ فواد چودھری نے ن لیگ رہنمائوں کے گھروں پر حملے کا کہا ہے۔ عوام کو حملوں پر اکسانے والے فواد چودھری کا اپنا گھر آسمان پر نہیں یہیں ہے۔ فواد چودھری دوسروں کے گھروں پر حملے کروائیں گے تو خود بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ شیریں مزاری نے کس بنیاد پر وزیراعظم، مجھ پر اور ایک ادارے پر فائرنگ کا الزام لگایا؟۔ فواد چودھری جو آگ آپ لگا رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں اس میں آپ بھی جلیں گے ۔ بغیر تفتیش الزام لگا کر واقعہ کو گھٹیا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسد عمرنے کہا کہ واقعہ کی ذمے داری وزیراعظم، رانا ثناء اللہ اور ایک ادارے کے افسر پر عائد ہوتی ہے۔ حملہ آور کا بیان سن لیں، اسے آپ کے کارکن نے پکڑا پولیس ساتھ لیکر گئی۔ سیاسی مقاصد کے لئے ایف آئی آر کٹوا لیں، بات نہیں بنے گی۔ کارکن کے قتل، اپنے زخم کو بھی آپ نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا شروع کردیا۔ آپ نے لوگوں کو انتشار اور افراتفری کیلئے اکسانا شروع کردیا ہے۔ جو آپ کی گمراہی کا شکار ہیں وہی باہر نکلے۔ اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔ ملزم کے ابتدائی بیان کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ واقعہ میں کسی کی کوئی کوتاہی سامنے آجائے تو یہ ذمے داری کس کی تھی؟۔ وفاق یا پنجاب حکومت کی؟۔ ملزم کے بیان کی ویڈیو ضرور ریکارڈ ہونی چاہئے تھی۔ پولیس نے بالکل درست کام کیا۔ پولیس نے اگر ویڈیو لیک کی تو کیا پولیس ہماری ہے؟۔ آپ ویڈیو لیک ہونے پر بھی وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے استعفیٰ مانگیں۔ یہ واقعی خونی مارچ تھا جس نے روزانہ کسی نہ کسی کی جان لی۔ پی ٹی آئی نے واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ اسد عمر کا بیان غیر ذمے دارانہ ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن