فی ایکڑ پیداوار میں تین من اضافہ ضروری ہے: ڈاکٹر اقرار احمد
فیصل آباد(نمائندہ خصوصی) زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ پچھلے سال تین ملین ٹن گندم امپورٹ کرنا پڑی تھی اگر فی ایکڑ پیداوار میں تین من اضافہ ممکن بنا لیا جائے تو اس سے گندم میں خود کفالت کے حصول سے سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں بھوک پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس امر کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور محکمہ زراعت و توسیع کے تعاون سے شروع کی جانے والی گندم بڑھائو مہم کے تحت گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 1 شاہکوٹ میں کاشتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پسند کاشتکار گندم کی 50 سے 60 من فی ایکڑ بآسانی حاصل کر رہا ہے جبکہ روائتی کاشتکار کی پیداوار 31من فی ایکٹر تک محدودو ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے تیس ہزار طلباو طالبات نو روزہ گندم بڑھائو مہم میں کاشتکاروں کی دہلیزپر زیادہ پیداوار کی حامل اقسام،زمین کی تیاری، کھادوں کا متناسب استعمال،آبپاشی،جڑی بوٹیوں کا تدارک ، کٹائی کا جدید طریقہ و دیگرمراحل کے بارے آگاہ کررہے ہیں۔
\انہوں نے مزیدکہا کہ ملکی سطح پر پچاس فیصد آبادی غذائیت کی کمی کا شکارہے اگر 85 فیصد گندم اور 15 فیصد مکئی کے ملاپ سے آٹا تیار کیا جائے تو ان مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جن کاشتکاروں کو تصدیق شدہ بیج دستیاب نہیں وہ بیج کو چھان کر استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ڈرل کے زریعے کاشت فی الحال ممکن نہیں تاہم چھٹے سے بیج پھینکتے وقت بیج کی مطلوبہ مقدار کاخاص خیال رکھا جائے تو اس کے بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گندم میں مکئی اور چاول کی طرح ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے تو اس سے کاشتکاروں کی معاشی حالت میں بہتری اور غذائی استحکام کویقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو درپیش مسائل اور سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال میں زراعت کی بحالی کیلئے وزیر اعظم زرعی پیکج ایک سنگ میل ثابت ہوگا جس میں کاشتکاروں کی اربوں روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ1966-67 میں ملک کو قحط کا سامنا کرنا پڑا تھااور اب سیلاب دیگر وجوہات کی بنا پر حالات اسی طرف جا رہے ہیں۔