• news

جنسی تشدد کیا گیا‘ میڈیکل رپورٹ گمراہ کن‘ سواتی کا سپریم کورٹ میں تحریری جواب


اسلام آباد (وقائع نگار) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، سینیٹر اعظم سواتی نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل میں جمع کر دیا ہے جس میں جنسی تشدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔گزشتہ روز اعظم سواتی سپریم کورٹ پہنچے اور ڈی جی ایچ آر سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے اپنا تحریری جواب میڈیکل رپورٹس اور دیگر دستاویزات سمیت ایچ آر سیل میں جمع کرایا۔ تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ تین نقاب پوش افراد انھیں گھر سے نامعلوم مقام پر لے گئے اور اس دوران پورے راستے میں ان پر تشدد کیا گیا۔ بیان میں برہنہ کر کے تشدد کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ کہا گیا ہے کہ برہنہ کرکے ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔ اعظم سواتی کے تحریری موقف کے مطابق تشدد کے بعد ہوش میں آیا تو انہوں نے کچھ لوگوں کو آپس میں بات کرتے ہوئے سنا جس میں ایک شخص دوسرے کو کہہ رہا تھا سیکٹر کمانڈر اور جنرل فیصل کو بتائیں سواتی نیم مردہ ہے۔ ٹیلی فون پر رابطے کے بعد تھانہ سائبر کرائم منتقل کر دیا گیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے تین گھریلو ملازمین کو تشدد کر کے خاموش رہنے کی ہدایت کی گئی۔ ایف آئی اے اہلکار ان کے گھر کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ بھی ساتھ لے گئے۔ تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں متعلقہ جج کو نازک اعضا پر تشدد کے نشانات دکھانے کی پیشکش کی تھی۔ اعظم سواتی نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کومسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ جس میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا تھا اس نے گمراہ کن رپورٹ دی، میڈیکل رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اعظم سواتی نے بنیادی حقوق پامال کرنے اور عزت نفس مجروح کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی استدعا کی ہے۔ دریں اثنا سینیٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عزت کو تار تار کیا گیا ہے۔ انہوں نے تشدد کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ظالموں ارشد شریف تو شہید ہو چکا مجھے کیوں چھوڑا، میں تو زندہ لاش کی طرح روز زندہ ہوتا اور مرتا ہوں، وہ گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوئے اور چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ باقی مائوں کی طرح میری ماں بھی غیرت مند تھی، جب تک میرے مجرم سامنے نہیں آتے چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ 
اعظم سواتی

ای پیپر-دی نیشن