• news

ملا عمر زابل میں مدفون‘ طالبان نے 9 سال بعد مقام بتا دیا


زابل (نوائے وقت رپورٹ) افغان حکومت نے امیرالمجاہدین ملا محمد عمر مجاہد کی قبر جو سکیورٹی وجوہات کی بناءپر عرصہ دراز سے پوشیدہ تھی، گزشتہ روز ان کی قبر کو منظر عام پر لے آئی۔ اس موقع پر ایک عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی ہے۔ تقریب سے ملا عمر کے رفیقِ خاص شیخ عبدالحکیم حقانی نے خطاب کیا۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ زابل میں طالبان تحریک کے بانی امیر ملا محمد عمر اخوند کی قبر کا انکشاف کر لیا گیا ہے۔ قبر پر فاتحہ خوانی کی گئی اور دعا مانگی گئی۔ ختم قرآن اور دعائیہ تقریب میں وزیر اعظم ملا محمد حسن، وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد، وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے بھی شرکت کی۔ طالبان نے 9 سال بعد امیر ملا محمد عمر کی تدفین کا مقام بتا دیا۔ ملا عمر کی قبر صوبہ زابل ضلع سیوری میں موجود ہے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان نے صوبے زابل میں ملا عمر کی قبر پر فاتحہ پڑھی۔ ملک پر قبضے اور قبر کو نقصان پہنچانے کے خدشے پر قبر کا مقام خفیہ رکھا گیا۔ طالبان کے امیر ملا عمر کی وفات 2013ءمیں ہوئی تھی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2013ءمیں وفات پانے والے ملا محمد عمر کی قبر افغان صوبے زابل کے ضلع سیوری میں ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا محمد عمر کی آخری آرام گاہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ تصاویر میں قبر پر فاتحہ خوانی کرتے طالبان وزیراعظم ملا حسن اخوند اور افغان کابینہ کے دیگر ارکان بھی موجود ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ملک پر قبضے اور دشمنوں کی جانب سے قبر کو نقصان پہنچانے کے خدشے پر قبر کا مقام خفیہ رکھا گیا تھا۔ تاہم اب ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے، لوگ ملا محمد عمر کی قبر کی زیارت کر سکتے ہیں۔
 ملا عمر، قبر

ای پیپر-دی نیشن