• news

دوست مزاری کی گرفتاری کیخلاف مذمتی قرارداد منظور انتشار نہیں ،احتجاج کا حق سب کو : وزیر مواصلات 

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی نظامت تعلیمات کو اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات سے ٹرانسپورٹ کی مد میں رقم لینے سے روک دیا گیا ہے اور وفاقی نظامت تعلیمات کو متنبہ کیا گیا ہے کہ بچوں پر مالی بوجھ ڈالنے کے حوالے سے آئندہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے وزارت تعلیم سے رجوع کیا جائے۔ اجلاس نے سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی پنجاب حکومت کی طرف سے گرفتاری کے خلاف مذمتی قرارداد کی منظوری دے دی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سابق نگران وزیراعظم اور اس ایوان کے رکن ریاض مزاری کے والد میر بلخ شیر مزاری  انتقال کر گئے ہیں اس کے علاوہ ضلع گھوٹکی میں ڈاکوئوں سے مقابلے میں ڈی ایس پی سمیت شہید ہونے والے پانچ پولیس اہلکاروں اور ملک بھر میں تمام چھوٹے بڑے حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی جائے۔ سپیکر کے کہنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی۔ وفاقی وزیر قانون سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس ایوان کے سابق رکن اور میر بلخ شیر مزاری کے نواسے کو پنجاب میں ایک جعلی کیس میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ہمارے کچھ ارکان اس ضمن میں قرارداد پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کا واقعہ کسی کے ساتھ پیش نہ آئے۔ ایوان کی جانب سے قواعد معطل کرنے کی تحریک کی منظوری کے بعد شیخ فیاض الدین نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان حکومت پنجاب سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس ایوان کی رائے ہے کہ حزب اختلاف کے ارکان کو اس طرح کے مقدمات میں گرفتار کرنا جمہوری روایات کے منافی ہے۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرح کے واقعات کا آئندہ سدباب ہونا چاہئے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں نوجوان پریشان ہیں، سندھ کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی تنخواہیں پنجاب کے ڈاکٹروں کے برابر کی جائیں۔ نفیسہ شاہ نے سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے خلاف انتقامی کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ ایک طرف پی ٹی آئی اپنے آپ کو انتقام کا نشانہ بننے والی جماعت کہہ رہی ہے جبکہ دوسری جانب پنجاب میں اپنے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ لانگ مارچ پر حملے کی وہ مذمت کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کی پریس کانفرنس ہم سب کے لئے پریشان کن تھی، آئین کا آرٹیکل 14 کسی بھی شہری کی رازداری کی مکمل ضمانت فراہم کرتا ہے، اس معاملے پر پارلیمنٹ کو نوٹس لینا چاہیے اور ایک کمیٹی قائم کرنی چاہیے۔ وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ریاست میں احتجاج کا حق سب کو ہے مگر انتشار کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں، ملک میں آئین موجود ہے، ریاست آئین اور قانون کے مطابق ہی چلے گی، ملک کے ساتھ اس طرح کے کھیل کھیل کر عدم استحکام پیدا نہ کیا جائے، ہم نے بھی لاشیں اٹھائی ہیں مگر ریاست کو مورد الزام کبھی نہیں ٹھہرایا، عمران خان ملک کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، پاکستان کی سیاست کا تعین عوام ہی کرے گی۔ عمران خان پر  فائرنگ  کے واقعہ پر تمام سیاسی زعما نے مذمت کی اور شہید کارکن کے خاندان کے ساتھ اظہار افسوس کیا۔ اس واقعہ  کو بعد  میں مذموم سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے آلہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ کبھی کسی جرنیل، کبھی رانا ثنا اللہ کے خلاف بات کرتا ہے، ایف آئی آر کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ خود ہے۔  یہ ایف آئی آر کے تقاضے  پورے نہیں کر رہا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے لکی مروت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں مقامی نوجوانوں کو ملازمتوں میں نظرانداز کیا جارہا ہے، لانگ مارچ مردہ لاش بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی وجہ سے لکی مروت کے عوام کو یونیورسٹی کا تحفہ ملا مگر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار یونیورسٹی کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔ ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے، اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے، سپیکر نے پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر کو  معاملے کا نوٹس لینے کی ہدایت کی ۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور  وفاقی وزیر قانون سردار ایاز صادق سمیت قومی اسمبلی کے دیگر ارکان نے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر کو بین الپارلیمانی فورم کاسربراہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ بعدازاں سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات شام پانچ بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن