پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ دی جائے : گوئتریس
شرم الشیخ؍ اسلام آباد (اے پی پی+ خبر نگار خصوصی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے، پاکستان کو سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ دیں۔ جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جو تباہی پاکستان میں ہوئی وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گی، سیلاب سے ہمارے سماجی و اقتصادی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے، دنیا کی طرف سے تباہی اور نقصانات کا ازالہ واحد امید ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پویلین میں یو این کلائمیٹ چینج کانفرنس کوپ۔27 مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ انہوں نے سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، سیلاب سے پاکستان میں فصلوں، لوگوں کے روزگار اور نظام زندگی کو شدید نقصان پہنچا اور لوگوں کا سب کچھ تباہ ہو گیا، میں نے لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے دیکھا، پاکستان کے عوام کے حوصلے، ہمت اور فراخدلی لائق خراج تحسین ہے، پاکستان کے عوام کی فراخدلی کا مجھے پہلے ہی علم ہے، پاکستانی عوام کی طرف سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی ناقابل فراموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے، پاکستان عالمی برادری کی بھرپور مدد کا مستحق ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی اس صورتحال میں بحالی اور تعمیرنو کے عمل کیلئے بڑے پیمانے پر بھرپور امداد کرے، اس حوالہ سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، تباہی اور نقصان کے ازالہ کے حوالہ سے کوپ۔27 کو واضح روڈ میپ بنانا چاہئے، اس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، پاکستان کو مشکل سے نکالنے کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات سے متاثرہ پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ کی بھی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں پاکستان جیسے متاثرہ ممالک کو قرضوں کی واپسی کے حوالہ سے بحالی اور تعمیرنو کی شکل میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، عالمی مالیاتی ادارو ں کو چاہئے کہ وہ پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ دیں، پاکستان سمیت قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متاثرہ ممالک کو رعایتی فنانسنگ ہونی چاہئے، امید ہے کہ جی۔20 ممالک اس حوالہ سے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کی طرف سے بھرپور امداد کا مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ موجودہ حالات میں مکمل اظہار یکجہتی کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے پاکستان پویلین آمد پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا مشکور ہوں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی بدترین تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھی، آپ کے دورے اور ہمدردی کے جذبات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، یہ ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ بہتر جانتے ہیں کہ عالمی برادری کے طور پر ہم ایک نئے گرین ڈیل کی دہلیز پر کھڑے ہیں جہاں سے واپس جانا ناممکن ہوگا، آپ جانتے ہیں کہ پاکستان جیسے کچھ ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔ دنیا کے نقصانات اور تباہی کے ازالے کے لئے اس طرح کی کانفرنسیں واحد امید ہیں۔ لیکن موسمیاتی تباہی نے ہمارے سماجی و اقتصادی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کے باعث ہمارا 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ ہماری بحالی کا سفر بڑھتے ہوئے قرضے، توانائی کی عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ، موافقت فنڈ تک حقیقی رسائی نہ ہونے سے متاثر ہوگا۔ موسمیاتی بحران اور عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کی ضرورت ہے اور پاکستان کے متاثرہ ملک ہونے کے ناطے ہمارا مقصد ہے کہ کلائمیٹ فنانس کے اہداف حاصل کئے جائیں، ہم موسمیاتی ایجنڈے کے حوالے سے نقصان کے ازالے کے خواہاں ہیں اور پرامید ہیں کہ تمام ممالک کوپ 27 کے اجلاسوں میں اسی جذبے کے ساتھ شریک ہوں گے کہ سب کے لئے موسمیاتی انصاف کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس صورتحال کو مکمل تباہی کی طرف نہیں لے جانا چاہئے اور ہمیں ان حالات میں ایک عزم کے طور پر منصوبہ بندی کرنی چاہئے کیونکہ جو کچھ پاکستان میں ہوا ہے وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گا۔ قبل ازیں ایک ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آج ہمیں صدی کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، آنے والی نسلوں کے لئے صاف ستھرا اور سرسبز و شاداب ماحول چھوڑ کر جانا ہماری ذمہ داری ہے۔ شہباز شریف اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیث نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچائو کے لئے بھرپور تعاون پر اتفاق کیا۔ شہباز شریف سے کوپ 27 سربراہی کانفرنس کے موقع پر عراق، تاجکستان، انڈونیشیا کے صدور اور لبنان کے وزیراعظم نے ملاقات کی۔ عالمی رہنمائوں نے وزیراعظم کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں مسلسل موجودگی کو غیرمعمولی جذبہ قرار دیا۔ وزیراعظم سے عراق کے صدر عبداللطیف راشد، تاجکستان کے صدر امام علی رحمن، انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے بھی ملاقات کی۔ شہباز شریف نے انڈونیشیا کے صدر سے گفتگو میں کہا کہ خوردنی تیل کی فوری ترسیل پر آپ کا بے حد شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمن سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاجکستان کے صدر رواں سال دسمبر میں پاکستان آئیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ شہبازشریف اور امارات کے صدر محمد بن زید النہیان نے باہمی مفاد کے مشترکہ مقاصد کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ شہبازشریف نے سیلاب متاثرین کی فراخدلانہ امداد پر متحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنا صرف ترقی پذیر ممالک کے بس میں نہیں۔ عالمی برادری کو مل کر کرہ ارض کی بقاء کا مشترکہ چارٹر بنانا ہوگا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نام نکلنے میں یورپی ممالک کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان دوطرفہ تجارت بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے عالمی اتحاد ضروری ہے۔ محمد شہباز شریف سے یورپی یونین کمشنر ارسلا وون ڈیرلین نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے یورپی یونین ممالک کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے جذبے کو سراہا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین مشترکہ مقاصد کے حصول میں اہم شراکت دار ہیں۔ ترقی پذیر ممالک آج جن اثرات کا مقابلہ کر رہے ہیں، کل تمام دنیا کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ یورپی یونین اور پاکستان میں دوطرفہ تجارت بڑھانے کی بہت گنجائش موجود ہے۔ دریں اثنا شرم الشیخ کلائمیٹ امپلی منٹیشن کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں پہنچنے پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس نے وزیر اعظم شہبازشریف کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پورا کریں۔ آئی ایم ایف کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کی مدد‘ بحالی کیلئے بجٹ تخمینوں میں تبدیلی لائے ہیں۔ سیلاب صورتحال کے پاکستان کی معاشی بحالی کی رفتار پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ شہباز شریف اور یورپی یونین کے صدر چارلس مائیکل نے ملاقات کی۔ چارلس مائیکل نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ارلی وارننگ سسٹم (ای ڈبلیو ایس) پسماندہ اور موسمیاتی شدت سے متاثر ممالک کیلئے موافقت اور لچک کی منصوبہ بندی کیلئے لازمی بن گیا ہے، یہ نظام پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کیلئے ایک اہم مواصلاتی نظام کے طور پر کام کرتا ہے تاکہ انہیں قدرتی آفات سے پیشگی خبردار کیا جا سکے، یہ نظام نگرانی اور پیشنگوئی کی درستگی، آفات کے خطرات میں کمی اور انتظام سے نمٹنے کیلئے اعداد و شمار کے ذریعے تیز رفتار اور مناسب ردعمل کی منصوبہ بندی کیلئے کافی وقت مہیا کرتا ہے۔شہباز شریف سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملاقات کی۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ملاقات میں مختلف شعبوں میں پاک سعودی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف اور سعودی ولی عہد نے ماحولیاتی تبدیلی سے مقابلے کیلئے کوششوں پر بھی گفتگو کی گئی۔