• news

ریکوڈک معاہدہ بہترین، 40سال میں 32ارب ڈالر منافع ہوگا:ماہرین کی سپریم کورٹ کو بریفنگ

`


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں ریکوڈک معاہدے سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس میں غیر ملکی ماہرین نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ بہترین ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ریکوڈک معاہدے سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔ سماعت کی دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ بین الاقوامی ماہرین عدالت کو بریف کریں گے، جس کے بعد نجی کمپنی کے ایم ڈی اور غیر ملکی ماہر نے موقف اختیار کیا کہ معاہدے میں اس وقت 8 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ اگر پاکستان اور بلوچستان حکومت کو فائدہ حاصل کرنا ہے تو سرمایہ کاری بھی کرنا ہو گی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا یعنی حکومت پاکستان اور بلوچستان کو 8 میں سے 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہو گی، موجودہ سرمایہ کاری کتنے عرصے کے لیے ہے اور منافع کب سے ملے گا؟۔ جس پر غیر ملکی ماہر نے کہا ریکوڈک کے موجودہ معاہدے کے دو فیز ہیں، ریکوڈک معاہدے کا پہلا فیز 5 سال کا ہے جبکہ منافع دوسرے فیز میں ملنا شروع ہو گا، پاکستان 5 سال کے لیے 4.3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ جسٹس یحیٰی خان آفریدی نے کہا عدالت کو بتایا گیا کہ موجودہ حالات میں ریکوڈک کا حالیہ معاہدہ بہترین ہے۔  جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کیا پاکستان 10 ارب ڈالر کے جرمانے کی تلوار لیے کسی اور کمپنی کے ساتھ ریکوڈک معاہدہ کر سکتا ہے؟۔ جس پر غیر ملکی ماہر نے کہا بیرک گولڈ کمپنی کے پاس کان کنی کی مہارت ہے، اگر بیرک گولڈ کے پاس مہارت نہ ہوتی یا ان سے بہتر کوئی کمپنی ہوتی تو پاکستان معاہدہ کر سکتا تھا، ریکوڈک میں موجود کان کی لائف 47 سال ہے، ریکوڈک معاہدے سے 400 ٹن تانبے کی سالانہ پیداوار ہو گی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت بلوچستان کو ریکوڈک معاہدے سے 40 سال میں ملنے والا کل منافع 32 ارب ڈالر ہو گا۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس طرح تو حکومت بلوچستان کو ریکوڈک سے سالانہ0.8 ارب ڈالر منافع ملے گا۔ سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس میں مالی نہیں قانونی معاملات دیکھ رہی ہے، بیرک گولڈ کمپنی کو سپریم کورٹ سے کیا یقین دہانی چاہئے؟۔ ریکوڈک سے نکلنے والی خام معدنیات کس ملک میں ریفائن ہوں گی؟۔ پاکستان کو ریکوڈک منصوبے سے کیا ملے گا؟۔ پہلے بھی یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ریکوڈک سے نکلنے والے سونے میں پاکستان کو حصہ نہیں ملتا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ریکوڈک سے نکلی معدنیات کو بہترین آفر دینے والی کمپنی سے ریفائن ہوں گی۔ جس کے بعد وقت کی کمی کے باعث کیس کی مزید سماعت آج 8 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن