• news

وزیراعظم کا شاندار دورہ ٔچین


پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، سمندروں سے گہری اور شہدسے میٹھی ہے۔ اسکے زندہ مناظر وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ چین کے دوران دیکھنے میں آئے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں ایم ایل ون کو شروع کرنے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا جبکہ چینی صدرنے پاکستان کیلئے 50کروڑ یوان کی اضافی امداد کا اعلان کیا ، ملاقات میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی صورتحال اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کا دوبارہ جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے ملک میں ہولناک سیلاب سے ہونے والی تباہی کے تناظر میں پاکستان کی امداد، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں چین کی گراں قدر مدد پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔دونوں رہنمائوں نے پاک چین دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کیلئے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا جو ہر آزمائش میں پورا اتری ہے۔ 
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کا بھرپور اعادہ کیا کہ پاک چین دوستی پاکستان میں سیاسی سطح پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے اور یہ بین الریاستی تعلقات کا ایک نمونہ ہے۔ وزیراعظم نے چین کی خوشحالی کے لیے صدر شی جن پنگ کی قیادت اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے انکے وژن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین کی سماجی و اقتصادی ترقی اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے قومی عزم سے تحریک ملی ہے۔ دونوں رہنمائوں نے دفاع، تجارت وسرمایہ کاری، زراعت، صحت، تعلیم، گرین انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور آفات سے نمٹنے کیلئے تیاری سمیت متعدد امورمیں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی اعلیٰ معیاری ترقی پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کریگی۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ سٹریٹجک اہمیت کے منصوبے کے طور پر دونوں فریق سی پیک کے فریم ورک کے تحت ایم ایل ون کو ابتدائی ہارویسٹ منصوبے کے طور پر شروع کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرینگے۔ انہوں نے کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا اور کراچی سرکلر ریلوے کے جلد آغاز کیلئے تمام رسمی کارروائیوں کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔ 
صدر شی جن پنگ نے پاکستان میں سیلاب کے بعد کی امداد اور بحالی کی کوششوںکیلئے 500 ملین یوان کے اضافی امدادی پیکج کا بھی اعلان کیا۔ دونوں رہنمائوں نے بین الاقوامی ماحول میں تیزی سے تبدیلی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جس نے ترقی پذیر ممالک کیلئے اقتصادی چیلنجوں کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موسمیاتی تبدیلی، صحت ، وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے عصری چیلنجوں کیلئے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کیمطابق ریاستوں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر شی جن پنگ نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور افغانستان کی صورتحال سمیت خطے سے متعلق اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی سلامتی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سی پیک کی افغانستان تک توسیع سے علاقائی رابطوں کے اقدامات کو تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی پرتپاک دعوت بھی دی جسے انہوں نے قبول کرلیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ممتازچینی کمپنیوں نے پاکستان میں مشترکہ منصوبوں باالخصوص شمسی توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی سمیت دیگربڑے منصوبوں  میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے۔ وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کو 10 ہزار میگا واٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر مل کر کام کرنے کی پیشکش کی ۔ وزیراعظم نے گوادر ہوائی اڈے پر کام کی رفتار تیز کرنے اوراسے رواں سال کے آخر تک مکمل کرنے پرزور دیا۔متعلقہ چینی کمپنی نے اگلے سال کی ابتدامیں گوادر ہوائی اڈے کی تکمیل کی یقینی دہانی کرا دی۔
وزیراعظم نے بتایا کہ 11 اپریل 2022 کو اقتدار سنبھالنے کے بعدان کی حکومت نے چینی کمپنیوں کو درپیش مسائل حل کئے۔چینی کمپنیوں کوواجب الادا 160 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔50 ارب روپے گزشتہ روز ادا کیے گئے ہیں اور50 ارب روپے سے ریوالنگ فنڈ بنادیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے بتایاکہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر سٹیٹ بینک نے ریوالونگ اکائونٹ بنادیا ہے۔ ادائیگیوں کے ساتھ ہی مزید 50 ارب روپے اس میں شامل ہوجائیں گے۔ انہوں نے چین سے درآمد کئے گئے کوئلے کی ادائیگیوں میں ماضی میں پیش آنیوالے مسائل پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے میں اراضی کے حصول کے مسائل کو حل کیا جائیگا اور اس منصوبے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دینگے۔ وزیراعظم نے چینی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پرگہرے دکھ کا اظہار کیااور بتایاکہ ان واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیاگیا ہے اور انہیں مثالی سزا ملے گی۔
 وزیراعظم شہبازشریف نے یقین دلایا کہ حکومت چینی سرمایہ کاروں کے تحفظ کیلئے بہترین اقدامات کریگی اور سی پیک کے علاوہ دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنایاجائیگا۔ وزیراعظم نے مہمند ڈیم سے متعلق پیش آنیوالے مسائل حل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ 2 کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی میں پانی کی فراہمی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو آگے بڑھائے گی۔ وزیراعظم  نے پاکستان اور چین کے تعلقات کے فروغ کیلئے چینی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان میں کام کرنے کیلئے دلچسپی پر چینی کمپنیوں کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ چھ ماہ میں تین بار گودار بندرگاہ کا دورہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایم ایل وَن اور دیگر منصوبوں میں دلچسپی اور پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے فراخ دلانہ امداد پر بھی چینی حکومت اور کمپنیوں کا شکریہ اداکیا۔
اس سے قبل شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر چین کے تعاون سے بیسیوں منصوبے مکمل کرچکے ہیں ،جن کی وجہ سے پاکستان میں بجلی کا بحران ختم ہوا۔ ان کے بعد آنے والی حکومتوں نے چین سے دوری اختیار کی اور سی پیک کو سرد خانے میں ڈال دیا اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین جنرل عاصم باجوہ کو فارغ کردیا گیا۔ بہرحال توقع رکھنی چاہئے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین سے مسدود راہیں پھر سے کشادہ ہوجائیں گی۔ 

ای پیپر-دی نیشن