سورۃ بقرہ کے مضامین (22)
غذا انسانی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتی ہے، بنظر غائردیکھاجائے تو انسان کے مزاج ، اسکی طبیعت اوراس کے کردار کی تشکیل میں غذا کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے ، حلال اورپاکیزہ غذا عبادت ، روحانیت اورقبول دعاء کے حوالے سے بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے، اس لیے تمام انسانوں کو حکم دیا گیا کہ وہ ایسی غذائیں استعمال کریں جو حلال بھی ہوں اورپاکیزہ بھی ، حلال ، حرام قراردینے کااختیار شریعت مطہرہ کو حاصل ہے ، کوئی انسان محض اپنی رائے یا طبیعت کے رحجان کی وجہ سے کسی غذا کو حلال یا حرام قرار نہیں دے سکتا، اہل کتاب کے علماء شریعت کے ان احکام سے بہت اچھی طرح واقف تھے لیکن دیدہ دانستہ صحیح علم کو عام لوگوں سے پوشیدہ رکھتے تھے جن وجہ سے ان کی مذمت کی گئی ، یہ شیطان ہے جو انسان کو ورغلا کر رزق حرام کی طرف راغب کرتا ہے ، ہاں انسان کے پیش نظر اللہ کے احکام سے بغاوت نہ ہواورنہ ہی وہ اپنی حد سے تجاوز کرنے والاہو، اورکسی ایسی مجبوری اوراضطرار کا شکار ہوجائے کہ حرام کے علاوہ کوئی اورچیز میسر ہی ہو یا اس پر جان کا بچانا موقوف ہوگیا ہوتو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ،اللہ بڑاغفور ورحیم ہے۔
سورہ بقرہ کی آیت۱۷۷میں نیکی کا ایک جامع تصور دیاگیا ہے ، اہل کتاب نے جب شرک اوراپنے خود ساختہ دین کی مذمت سنی تو کانپ اٹھے اورکہنے لگے ہم تو بیت المقدس کی طرف رخ کرکے عبادت کرتے ہیں، ہم کسی عذاب کی گرفت میں کیسے آسکتے ہیں، اس پر قرآن مقدس نے کہا کہ نیکی یہ نہیں ہے کہ اپنا رخ مشرق یامغرب کی طرف کرلیا جائے بلکہ نیکی اپنے ذیل میں ایک جامع تصور رکھتی ہے جو ظاہر کے اعمال کو بھی محیط ہے اورباطن کے اخلاص کو بھی اورعقائد، معاملات ، عبادات ،اخلاقیات سب کا احاطہ کرتی ہے، صاحب تفسیر مظہری کہتے ہیں کہ اس آیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ شریعت کی مقررہ کرنا سمت کی طرف منہ کرنا نیکی اورطاعت ہے ہی نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی صرف اس میں منحصر نہیں ، یہ بھی نیکی ہے اوراسکے علاوہ نیکی اوراطاعت کے اوربھی کام ہیں نیکی کے کچھ حقیقی مقاصد بھی ہیں اوروہ تمہاری توجہ کے زیادہ مستحق ہیں، اس آیت میں بتایا گیا کہ نیکی کا کمال یہ ہے کہ کوئی شخص ایما ن لائے اللہ پر ، یوم قیامت پر ، ملائکہ پر ، (نازل کردہ)کتابوں پر ، تمام انبیاء پر، اوراپنا مال دے (محض )اللہ کی محبت میں رشتہ داروں ،یتیموں ، مسکینوں مسافروں ، سائلوں اوران غلاموں کو جو آزادی کے خواستگار ہیں، صحیح صحیح نماز اداکرے ، زکوٰۃ اداکرے اورجب کسی سے عہد کرے تو اپنے وعدوں کی پاسداری کرے ،اور(آفرین ہیں اُن پر)جو صبر کرتے ہیں مصائب پر ، سختیوں پر اورجہاد میں ( ثابت قد م رہتے ہو)یہی لوگ ہیں جو راست باز ہیں اورحقیقی پرہیز گار ہیں۔ ان اوصاف کے بیان میں عقائد ، عبادات معاملات واخلاق تمام کا احاطہ کرلیاگیا ہے۔