صوبے ذمہ داری پوری نہیں کر رہے : رانا ثنا ، راستے کھلوائے جا ئیں ، وزارت داخلہ کا پنجاب ، خیبر پی کے حکومت کو خط
اسلام آباد‘ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نمائندہ خصوصی) رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے چند شرپسندوں سے راستے کھلوائیں۔ وفاق پر لانگ مارچ نہیں دو صوبائی حکومتیں حملہ آور ہیں۔ فسادی سڑکیں بند کرکے بیٹھے رہے تو عوام ردعمل دے سکتے ہیں جس کے نتائج ہوں گے۔ عمران خان اپنی صوبائی حکومت کے باوجود اپنا جھوٹا پرچہ درج نہیں کرا سکا۔ وہ مرضی کا پرچہ درج کرکے اپنے ایجنڈے کی پذیرائی چاہتا تھا۔ نوید سیلف موٹی ویٹڈ تھا۔ اس نے ویسے ہی کام کیا جیسا اس سے پہلے احسن اقبال اور خواجہ آصف پر حملہ کرنے والے سیلف موٹی ویٹڈ تھے۔ کینیا گئی ٹیم واپس آگئی ہے جسے دبئی بھی بھجوا رہے ہیں۔ اس میں شک و شبہ نہیں ارشد شریف کا قتل پلینڈ مرڈر تھا۔ چیف جسٹس پاکستان جو بھی کمشن بنائیں درخواست ہے ارشد شریف شہید کی والدہ سے پہلے ان کی رائے بھی لی جائے۔ وزیر داخلہ نے ان خیالات کا اظہار منگل کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جن سڑکوں کو بلاک کر کے یہ فسادی احتجاج کے نام پر بیٹھے ہیں ان کے دونوں اطراف پولیس نے بھی بیریئر لگا رکھے ہیں تاکہ عوام ان کے قریب نہ آسکیں اور ان کی مرمت کرکے ان کو بھگائیں نہیں۔ یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آمدورفت کے راستے کھلا رکھیں۔ یہ ان کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ آج وفاقی حکومت نے کے پی کے اور پنجاب حکومتوں کو خط لکھ کر یاد دلائی ہے جس میں یہ بھی لکھا ہے کہ چند سو احتجاجیوں کے احتجاج کی وجہ سے عوام الناس ذلیل و رسوا ہورہے ہیں، خراب ہو رہے ہیں، پریشان ہیں۔ اپنی منزل تک پہنچنے اور اپنی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کریں اور آج یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ اس کے نتائج ہوں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم کہتے تھے کہ یہ فتنہ ہے۔ عمران خان کا ملک دشمن ایجنڈا ہے جسے پتہ ہی نہیں کہ میں نے کیا کرنا ہے۔ وہ مجھے للکار کر کہتا تھا کہ رانا ثناء اللہ تمہیں معلوم ہی نہیں کہ تمہارے ساتھ ہم نے کیا کرنا ہے۔ ان کے ملک بھر کے احتجاج میں صرف چند ہزار لوگ نکلے ہیں۔ یہ ہے ان کا عوام کا سمندر جس سے انہوں نے ملک کو پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے ایک ہیجانی کیفیت میں دھکیل دیا ہے۔ میں ان کے اس عمل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جن صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں ہائی ویز اور موٹر ویز کھلوائیں اور جو چند مٹھی بھر شرپسند ہیں ان کی حفاظت نہ کریں، ان کو وہاں سے بھگائیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں عدالت عظمیٰ اور عدالتہائے عالیہ جس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے میری یہ گذارش ہے کہ اگر کل یہ آپ سے ریلیف لینے پہنچیں تو آپ اس کا نوٹس لیں۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں تمام فسادیوں کو متنبہ کرتا ہوں کہ عوام کے جذبات اور احساسات کا خیال کریں۔ ہمیں تمام رپورٹس پہنچ رہی ہیں‘ اندیشہ ہے کہ عوام کا ردعمل آئے گا۔ یہ نہ ہو کہ پولیس بھی ان کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر آباد واقعہ میں ملزم نوید اکیلا ملوث ہے۔ اس کا اعترافی بیان ہے کہ اس نے ایسا کیوں کیا ہے۔ تفتیش اور انکوائری میں وہی ملزم ثابت ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی ملزم نہیں۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ عمران خان کے جو ذہن میں آئے وہ ہو جائے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تھانوں میں روزانہ جھوٹے پرچے بھی درج ہوتے ہیں۔ عمران خان صوبے میں اپنی حکومت کے باوجود اپنا جھوٹا پرچہ درج نہیں کراسکا جس سے اسے اپنی اوقات پتہ چل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کینیا کی پولیس کے حوالے سے یہ مشہور ہے کہ وہ پیسے لے کر بھی ایسا کرتی ہے۔ یہ معاملہ شناخت کی غلطی نہیں منظم قتل کی واردات ہے۔ میں خود بھی کینیا کے سفیر سے ملاقات ہو سکی تو کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس لاہور کی سکیورٹی مانگی گئی ہے جس کے لئے ایف سی اور رینجرز تعینات کئے جائیں گے۔ اسلام آباد پولیس نے بھی موٹر وے چوک اور ہائی وے چوک کھلوانے کی جو اجازت طلب کی ہے اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اسلام آباد‘ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نمائندہ خصوصی) وزارت داخلہ نے صوبوں میں امن و امان قائم کرنے اور راستے کھولنے کے حوالے سے چیف سیکرٹریوں کو ہدایات جاری کر دیں۔ اس سلسلے میں لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ چھوٹے چھوٹے جتھوں نے موٹر ویز، ہائی ویز اور لنک روڈز بلاک کر رکھے ہیں۔ عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے بنیادی حقوق کہ خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ وزارت داخلہ نے لکھا کہ پولیس امن و امان برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے کی بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مظاہرین نے عوام کی نقل و حرکت کو بند کر رکھا ہے جو آئین کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ صوبوں میں امن و امان کی صورتحال اور ان تمام خلاف ورزیوں پر شدید تشویش ہے۔ صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہیں اور اس کا انجام خطرناک ہو سکتا ہے۔ وزارت داخلہ نے حکم دیا ہے کہ صوبائی حکومتیں فوری طور پر احتجاج ختم کروائیں اور موٹرویز سمیت دیگر راستے کھلوائیں۔ چھوٹے چھوٹے مظاہرین کے گروہوں کی جانب سے موٹر وے ، ہائی ویز اور لنک روڈ بند کیے جا رہے ہیں۔ معمولات زندگی شدید متاثر ہیں، کھانے پینے کی اشیاء شہروں میں نہیں پہنچ رہیں۔ ایمرجنسی سروسز کی گاڑیوں کو بھی پہنچنے میں دشواریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ بچوں کو سکول جانے میں مشکلات کے ساتھ ساتھ معیشت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ آئین کے ارٹیکل 15 کے تحت ہر ایک کو فری موومنٹ کی اجازت دیتا ہے۔ فوری طور پر مظاہرین کو روڈ سے ہٹا کر راستے کلیئر کیے جائیں۔