ایگز یکٹو کا اختیار استعمال کر سکتے صرف ذمہ داری پوری کرنے کا کہہ سکتے ہیں : چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں عمران خان کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدلیہ ایگزیکٹو کے اختیار پر تجاوز نہیں کر سکتی، عدالت ایگزیکٹو کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا صرف کہہ سکتی ہے، ان کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سوموٹو کا اختیار بڑے احتیاط سے استعمال کرنا پڑتا ہے، دیکھنا ہو گا کہ اگر نیب ترامیم بنیادی حقوق سے تصادم پر کالعدم ہو بھی جائیں تو پرانا قانون کیسے بحال ہو گا؟۔ نیب ترامیم کے خلاف عمران کی درخواست پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ غیر قانونی آمدن کے احتساب کے دیگر قوانین بھی موجود ہیں، سسٹم بریک ہوجائے تو سخت قانون بھی موثر نہیں رہتا، سب کچھ عدلیہ نے کرنا ہے تو کیا یہ ایگزیکٹو کے اختیار پر تجاوز نہیں ہوگا؟۔ کیا ایگزیکٹو کی ناکامی پر عدلیہ سپر رول ادا کر سکتی ہے؟۔ وزیر اعظم کو ملک چلانا نہ آئے تو کیا عدلیہ ملک کو چلائے گی؟۔ کوئی کہے حکومت مشکوک ہو وزیر اعظم متنازعہ ہے تو کیا عدلیہ حکومت چلائے گی، اس چیز کو کہیں تو روکنا ہوگا، کیا بنیادی حقوق کے تحفظ میں اختیارات کی تقسیم کی لکیر عدلیہ عبور کر سکتی ہے، عدلیہ نے انتظامیہ کے کئی اقدامات کو کالعدم قرار دیا، اس حوالہ سے کئی عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں، نیب ترامیم سے کئی شقوں کو نکال دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے نکالی گئی شقیں دوبارہ بحال کی جائیں، یہ صورتحال ماضی سے مختلف اور منفرد ہے۔ قبل ازیں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ غیر قانونی آمدن پر نیب کا اختیار بھی ترامیم میں ختم کردیا گیا، ایمنسٹی سکیم صرف کالا دھن کو سفید کرنے کیلئے ہوتی ہے، نیب ترامیم سے پہلے نیب کو ایمنسٹی سکیم میں غیر قانونی آمدن پر کارروائی کا اختیار تھا، نیب کی سستی پر سپریم کورٹ نے کرپشن کے معاملات کی تحقیقات کرائی، سپریم کورٹ نے فیک اکائونٹس معاملہ کی تحقیقات جے آئی ٹی سے کرائی، آرمی چیف تقرری کے معاملہ پر عدالت نے قانون سازی کا حکم دیا، بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت سوموار 14 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔