بااثر طبقہ سودی نظام کا خاتمہ نہیں چاہتا: شاہد حسن صدیقی
لاہور(کامرس رپورٹر )چیف ایگزیکٹو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں سودی نظام کا خاتمہ تو ممکن ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارا بااثر طبقہ ایسا کرنا نہیں چاہتا، وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے پہلے بھی فیصلہ آیا تھا جس پر عملدرآمد کیلئے ڈھائی سال کا وقت دیا گیا تھا لیکن 30 سال میں اس پر عمل نہیں کیا گیا۔حکومت کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت سے اپیلیں واپس لئے جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ غیر سودی بینکاری میں عام لوگوں کا فائدہ ہے کیونکہ انہیں اپنے ڈیپازٹس پر اچھا منافع ملے گا جبکہ سودی بینکاری میں عوام کی رقوم پر معمولی نفع دیا جاتا ہے اور باثر افراد انہی ڈپازٹس پر مال بناتے ہیں۔وفاقی شرعی عدالت کا جب پہلے فیصلہ آیا تھا اس وقت اندرونی قرضے 1800ارب روپے تھے جو غیر سودی نظام میں منتقل نہیں کئے گئے، اب یہ قرضے 20 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
، اسی طرح بیرونی قرض بھی اس وقت 35 ارب ڈالر تھا جو اب 130 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے ،ان قرضوں کو سود سے پاک کرنا ہے جو ناممکن نہیں ہے لیکن ہمارے ہاں لوگ غیر سودی نظام پر منتقل ہونا نہیں چاہتے اس لئے مشکل لگ رہا ہے۔