لانگ مارچ گجرات پہچ گیا ، لندن تماشاادارے مضبوط کرنے کیلئے نہیں ہورہا ، عمران
لاہور‘ فیصل آباد‘ گوجرہ‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ پیر محل‘ گجرات‘ کمالیہ (نوائے وقت رپورٹ+ علاقائی نمائندوں سے+ ایجنسیاں) پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی لانگ مارچ گجرات پہنچ گیا۔ جبکہ اسد عمر کی زیرقیادت فیصل آباد سے شروع ہونے والا کارواں گوجرہ‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہوتا ہوا گزشتہ شام پیر محل سے کمالیہ پہنچا۔ اسد عمر نے مختلف مقامات پر شرکاء سے خطاب کیا۔ جبکہ گجرات اور کمالیہ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کے شرکاء سے آن لائن خطاب کیا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف مفرور نواز شریف سے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرانے گئے ہیں۔ لندن میں تماشا ادارے مضبوط کرنے کے لیے نہیں ہو رہا۔ نواز شریف مرضی کا آرمی چیف لگوانا چاہتے ہیں۔ گجرات اور کمالیہ میں لانگ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حالات کیوں ایسے ہیں کہ دنیا سے مانگ کر وقت گزارتے ہیں، وزیراعظم اس شخص سے لندن میں ملتا ہے جو جھوٹ بول کر فرار ہو گیا تھا، یہ وہی نواز شریف ہے جو مشرف سے معاہدہ کر کے بیرون ملک گیا تھا، یہ وہی نواز ہے جو جھوٹ بولتا رہا معاہدہ نہیں کیا، پھر معاہدہ سامنے آیا، شہباز شریف اپنے مفرور بھائی سے لندن میں ملتا ہے جو سزا یافتہ ہے، شہباز شریف خود وہ شخص ہے جس پر فرد جرم عائد ہونے جا رہی تھی، اس شخص کو پاکستان کا وزیراعظم بنا کر اداروں کے اوپر بٹھا دیا گیا۔ شہباز شریف لندن میں جا کر مفرور بھائی سے پاکستان کے فیصلے کرائے گا، شہباز مفرور نواز شریف سے اہم عہدے کے سربراہ کی تعیناتی پر بات کرے گا، یہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔ لندن میں تماشا ادارے مضبوط کرنے کے لیے نہیں ہو رہا، انہوں نے میرٹ پر کچھ نہیں کیا۔ نواز شریف اسے آرمی چیف بنائے گا جو اس کی مدد کرے گا۔ کیا یہ آرمی چیف میرٹ پر تعینات کریں گے، جو میرٹ پر ہو اسے آرمی چیف بننا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت میں ان لوگوں نے تین مرتبہ لانگ مارچ این آر او لینے کے لیے کیے، میں نے پہلے دن ان کو کہا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا، اس شخص کے اقتدار میں آنے کے بعد منی لانڈرنگ کیس کے تین گواہ مر گئے، انہوں نے سوچا تھا مجھے گولیاں لگیں تو چپ کر کے بیٹھ جاؤں گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسائل کی سب سے بڑی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے، پاکستان میں طاقتور کو کچھ نہیں کہا جاتا وہ جو چاہے کر سکتا ہے، اعظم سواتی کا کیس دیکھ لیں، مجھ پر بھی قاتلانہ حملہ ہوا ہے، پارٹی کا سربراہ ہوں اور اپنے اوپر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا، جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی نہیں وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، برطانیہ میں بیٹھے پاکستانیوں سے پوچھیں وہاں انصاف کیسا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ مفرور شخص سے ملک کے مستقبل کے فیصلے کرائے جا رہے ہیں، یہ آہستہ آہستہ اپنے کیسز ختم کروا رہے ہیں، چوری کا پیسہ ہضم کر رہے ہیں، اپنے کیسز ختم کرا رہے ہیں اور ملک کا بیڑہ غرق کرتے جا رہے ہیں، معیشت تباہ ہو رہی ہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، ملکی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، نواز شریف لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں اپنے گھر میں رہتا ہے، نواز شریف کو ملک کی کیا فکر کیونکہ یہ لوگ تو بھاگ جائیں گے، جاپان پر دو ایٹمی حملے ہوئے لیکن وہ قوم دوبارہ اٹھی اور ترقی کر رہی ہے، پاکستان ایٹمی طاقت ہے لیکن ہم بھکاریوں کی طرح پیسے مانگ رہے ہوتے ہیں، بیرون ملک جا کر کہتے ہیں مانگنے نہیں آیا لیکن مجبوری ہے، پیسے چاہئیں۔ یہ لوگ قوم کی اخلاقیات تباہ کر رہے ہیں، طاقتور خود کو قانون سے اوپر سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب اور خوشحال ممالک کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں، مضبوط اداروں پر مضبوط ملک بنتا ہے، عدلیہ مضبوط ادارہ ہے، انہوں نے تیس سال سے ججز کو خریدنے کی کوشش کی، سپریم کورٹ پر حملہ کیا، ان کی تاریخ ہے، جج کو فون کر کے کہتے ہیں بینظیر کو تین سال نہیں پانچ سال سزا دو، الیکشن کمشنر ان کو گھر کا نوکر ہے، ان کے ساتھ مل کر ای وی ایم نہیں آنے دی، یہ لوگ عدلیہ کو چلنے نہیں دیتے، پولیس کا بیڑہ غرق کر دیا تھا، یہ لوگوں کو خریدتے ہیں اور پھر استعمال کرتے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے نیا نواز شریف آ گیا ہے، اور میرٹ پر کام کرے گا تو غلط سوچتا ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی سکینڈل میں سب سامنے آیا کیسے شہباز شریف گاڑیاں بھر کے پیسے بھجواتا تھا، ان کا پیسہ واپس آ جائے تو ملک کو قرض کی ضرورت نہیں، شہباز شریف کو ہی دیکھ لیں اقتدار میں آتے ہی کیس کے گواہ اور تفتیشی مر گئے، شہباز شریف بچ گیا، یہ باقی لوگوں کو بھی بچا لیں گے، اداروں کو انہوں نے کمزور کر دیا تاکہ ان کے کیسز آگے نہ بڑھیں، نیب میں بھی یہ اپنا آدمی لے آئے تاکہ ان کے کیسز آگے نہ چلیں، انہوں نے نیب قوانین ہی ختم کر دیئے اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا مشکل ہو گیا ہے، جو ادارے چوری روک سکتے ہیں یہ ان کو تباہ کر دیتے ہیں، یہ کہانی صرف پاکستان کی نہیں سارے غریب ممالک کی ہے، دوسرے غریب ممالک میں بھی زرداری اور شریف مافیا جیسے لوگ بیٹھے ہیں، صحافی برادری کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ لاہور سے این این آئی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ افسوس ہے کہ اپنے دورِ حکومت میں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہ کر سکا، میری حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے ہٹائی گئی جو غیر آئینی تھا، یقین ہے آئندہ انتخابات میری جماعت جیتے گی۔ جرمن میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے 6 ہفتوں کے آرام کا مشورہ دیا ہے اور صحتیابی میں 4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کی وجہ سے موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ دھمکیاں دیں، موجودہ حکومت مجھے ہٹانا چاہتی تھی۔ مجھے سازش کے تحت ہٹایا گیا، ان کا مقصد مجھے راستے سے ہٹانا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر مجھے قتل کرنے کی سازش بنائی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میری حکومت آئینی طریقے سے نہیں ہٹائی گئی، میری حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے ہٹائی گئی، جو غیر آئینی تھا۔ لانگ مارچ آئین کے مطابق ہے اور یہ ہمارا حق ہے۔ علاوہ ازیں عمران خان نے اپنی سیاسی مصروفیات محدود کردیں، خدشات کے پیش نظر سکیورٹی مزید سخت کرتے ہوئے رہائشگاہ کے باہر حفاظتی دیوار کیساتھ اطراف میں سکیورٹی چیک پوسٹ بھی بنا دی گئی۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عمران خان لاہور میں واقع اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں اپنے بیٹوں سلمان اور قاسم کے ساتھ موجود ہیں جہاں انہوں نے جمعہ کے روز اپنی سیاسی مصروفیات محدود کر دیں۔ انہوں نے صرف چند شخصیات سے ملنے کے علاوہ زیادہ وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزارا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان ٹیلیفون پر مرکزی رہنمائوں سے لانگ مارچ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کے گھر کی دیوار کے ساتھ سکیورٹی کے پیش نظر ریت کے تھیلوں سمیت سیمنٹ کے بلاکس رکھ کر حفاظتی دیوار قائم کر دی گئی۔ اس کے ساتھ سکیورٹی کے مزید کیمرے بھی نصب کر دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی کے مزید اقدامات لیتے ہوئے زمان پارک کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی ریت کے تھیلوں کی چیک پوسٹ بنادی گئی۔ جبکہ عمران خان کی زیرصدارت زمان پارک میں مشاورتی اجلاس میں لانگ مارچ اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناء گوجرہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق لانگ مارچ اب پورے پاکستان میں ہو گا، ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری اسد عمرنے گوجرہ پہنچنے پر کیا۔ موٹر وے ایم فور گوجرہ انٹر چینج پر مقامی رہنمائوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اسد عمر کو ایک بڑی ریلی کے ہمراہ شہر لایا گیا۔ اسد عمر نے اسامہ حمزہ کی رہائش گاہ کے باہرکارکنوں سے خطاب کر تے ہو ئے کہاکہ آزادی لانگ مارچ اب رکنے والا نہیں عوام کا سمندر عمران خان کی قیادت میں اسلام آباد پہنچے گا اور الیکشن کی تاریخ لے کر ہی واپسی ہو گی۔ رانا ثناء کے دن گنے جا چکے ہیں لانگ مارچ سے قبل ہی اپنا بوریا بستر سمیٹ لیں۔ انہوں نے کہا حقیقی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔ اسد عمر مختصر خطاب کے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ کیلئے روانہ ہو گئے۔ گوجرہ سے آئی این پی کے مطابق اسد عمر نے گوجرہ آمد پر خطاب کرتے ہوئے کہا اسلام آباد میں بیٹھے لوگ جان لیں پاکستان آ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان پر حملے کے مقدمے کے لئے عدالت سے رجوع کر لیا ہے ، عمران خان پر حملے کی اصل ایف آئی آر ضرور درج ہو گی، دھمکیاں دیتے دیتے رانا ثناء اللہ کی مونچھیں بہت چھوٹی ہو گئی ہیں، رانا ثناء اللہ کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ اعظم سواتی کو زیادتی پر انصاف ملنا چاہئے، اگلے ہفتے خان صاحب راولپنڈی میں ہوں گے، جو لوگ ہمیں کہہ رہے ہیں قانون کے دائرے میں رہیں وہ کیوں بولتے ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اسد عمر نے کہا کہ فوج اپنے آئینی کردار میں رہنا چاہتی ہے تو یہ خوش آئندہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لانگ مار چ کے سلسلہ میں شہباز چوک میں ایک بہت بڑے جلسہ عام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر شہباز گل،پی ٹی آئی راہنما چوہدری محمد اشفاق،رکن صوبائی اسمبلی چوہدری سعیداحمد سعیدی،بریگیڈئیر(ر) جاویداکرم بھی موجود تھے، اسدعمر نے کہا کہ لانگ مارچ پرکسی کو کوئی اعتراض نہیںہونا چاہیے، پرامن احتجاج عوام کا آئینی حق ہے، ہمیشہ پاکستان کی فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسا بیانیہ نہیں گھڑا جس کی وجہ سے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچے،انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام اور دفاع کیا ہے، یہ تاثر دینا کہ ہم کسی ادارے کی ساکھ خراب کرنا چاہتے، یہ حقیقت کے برعکس ہے، انہوں نے کہا سائفر ایک حقیقت تھی اور ہے‘ سائفر من گھڑت کہانی تھی تو ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی، انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ملکی فیصلے کسی سازش کے تحت بند کمروں میں نہیں ہوں گے، عوام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں خان کو بتائوں گا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مردوں کے ساتھ ساتھ مائیں اور بہنیں بھی ان کیلئے نکلی ہوئی ہیں۔ پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی سیدہ سونیا علی رضا شاہ‘ سابق امیدوار صوبائی اسمبلی رانا محمد شفیق خاں اور دیگران کی جانب سے پیر محل پہنچنے پر پارٹی کے مرکزی رہنماؤں اسد عمر اور شہباز گل کا والہانہ استقبال کیا۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔ جس شہر میں بھی جارہے ہیں وہاں کے استقبال سے ثابت ہورہا ہے کہ عوام چوروں ڈاکوؤں کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میونسپل کمیٹی کمالیہ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہباز گل کا کہنا تھا کہ لوگ باتیں کر رہے ہیں کہ میں خاموش ہوگیا ہوں تو یہ ان کی بھول ہے۔ میں صحیح وقت کا انتظار کررہا ہوں۔ صحیح وقت آنے پر ہی بولوں گا۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تشدد کرنے سے ہم کپتان کا ساتھ چھوڑ دیں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔ اس موقع پر سنیئر رہنما پاکستان تحریک انصاف ریاض فتیانہ نے کہا فیصل آباد ڈویژن سے بھی لانگ مارچ کا آغاز ہو چکا ہے۔ کمالیہ، رجانہ، پیر محل، ٹوبہ، گوجرہ اور دیگر نواحی علاقوں سے تحریک انصاف کے قافلے اکٹھے ہو چکے ہیں۔ ہمیں جب بھی قائد کا حکم ملے گا ہم راولپنڈی اور اسلام آباد کے لئے روانہ ہوجائیں گے۔