• news

بھارتی سپریم کورٹ نے 31 برس بعد راجیو گاندھی قتل کے تمام مجرم رہا کردئیے 

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ)  بھارتی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی قتل کے تمام 6 مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے اعلیٰ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے راجیو گاندھی کے قتل کیس میں گرفتار مجرموں کو 31 برس بعد رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔ بھارتی عدالت نے مئی میں راجیو گاندھی قتل کے مجرم پیرا ریولن کی رہائی کا حکم دیا تھا جبکہ تامل ناڈو حکومت نے بھی راجیو گاندھی قتل کیس میں سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کی سفارش کی تھی۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گانگریس نے سپریم کورٹ کے حکم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ سابق بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو1991 میں تامل ناڈو میں تامل علیحدگی پسند خاتون نے خود کش دھماکے میں قتل کر دیا تھا۔ میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے مئی میں راجیو گاندھی قتل کے 7 ویں مجرم پیراریولن کو اپنے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے رہا کردیا تھا اور اب اس رہائی کو بنیاد بناتے ہوئے اسی کیس کے مزید 6 مجرموں کو بھی رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے تازہ فیصلے میں  خاتون نالینی کے علاوہ سری ہرن، سنتھن، مروگن، رابرٹ پیاس اور آر پی روی چندرن کو رہا کرنے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کا جیل میں برتاؤ کافی اچھا تھا۔ ان سب نے دوران قید تعلیم جاری رکھی، ڈگریاں لیں، کتابیں لکھیں اور سماجی خدمات انجام دیں۔ تامل ناڈو میں اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ان ساتوں کی عمریں کافی کم تھیں اور انہوں نے راجیو گاندھی کے قتل میں معمولی کردار ادا کیا تھا، ان نوجوانوں کو 1991 میں ایک ایسی سازش میں حصہ لینے کا جھانسہ دیا گیا جس کے بارے میں وہ بہت کم جانتے تھے۔ خیال رہے کہ راجیو گاندھی کے اہل خانہ نے بھی ان افراد کو کم عمری کے باعث معاف کردیا تھا۔ سری ہرن کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں خود سونیا گاندھی نے کم کروایا تھا۔ 2008 میں راجیو گاندھی کی بیٹی نے بھی جیل میں سری ہرن سے ملاقات کی تھی۔ یاد رہے کہ راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو تمل ناڈو میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (LTTE) گروپ کی ایک خاتون خودکش بمبار نے قتل کر دیا تھا۔ 14 دیگر افراد بھی مارے گئے تھے۔ اس کیس میں ابتدائی طور پر 7 ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں 7 میں صرف 4 کی سزائے موت برقرار رکھی گئی تاہم ان میں سے بھی 3 کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا جبکہ 19 دیگر ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن