آئی ایم ایف کے کسان پیکج پر اعتراضات ، پالیسی مذاکرات ملتوی : اہداف پر عملدرآمدکا مطالبہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضہ پروگرام کے تحت ریویو کے مذاکرات آن لائن جاری ہیں تاہم تکنیکی نوعیت کی بات چیت میں تاحال مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پالیسی نوعیت کی بات چیت تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ خسارہ، پرائمری خسارہ، ایف بی آر ریونیو کے تخمینہ جات کے اعداد وشمار کے بارے میں عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستانی ٹیم کے درمیانہ آن لائن ہونے والی بات چیت میں اتفاق موجود نہیں ہے، جبکہ آئی ایم ایف کو حال ہی متعارف کرائے جانے والے کسان پیکج کے بارے میں تحفطات ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پہلے یہ اتفاق کیا گیا تھا کہ ریویو کی بات چیت نومبر کے پہلے ہفتے میں 3سے 5نومبر تک اسلام آباد میں ہو گی جس کے لئے ٹیم اسلام آباد آئے گی۔ تاہم اعدادوشمار کے تخمینہ جات پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا جس پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ پالیسی نوعیت کی بات چیت کو ابھی ملتوی رکھا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ بات چیت 15نومبر کے بعد شروع ہو سکتی ہے۔ رواں مالی سہ ماہی کے جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق خسارہ جی ڈی پی کے ایک فی صد کے مساوی ہو چکا ہے۔ ایف بی آر کا ریونیو میں شارٹ فال کے آثار آ چکے ہیں۔ اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پروگرام کے اہداف کو ٹریک پر رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تکنیکی بات چیت میںجس نئے ترمیم شدہ مالی فریم ورک پر اتفاق ہو گا اس کے مطابق نئے ریونیو اقدامات منی بجٹ کی صورت میں کرنا پڑیںگے۔ جس میں ریونیو ہدف میں اضافہ پٹرولیم پر جی ایس ٹی کا نفاذ، صوبوں سے بجٹ سرپلس لینے کی یقین دہانی، ٹیکس میں مذید رعایات کا خاتمہ شامل ہیں، پروگرام کا یہ طے شدہ اصول ہے کہ اگر ریونیو کم ہوتا ہے اور خسارہ کا ہدف متاثر ہوتا ہے تو نئے ٹیکس لگانا ہوں گے۔ ملک کی کوشش ہے کہ سیلاب اور بحالی کے عمل کے اخراجات کی حد تک خسارہ کے ہدف میں لچک دی جائے۔ آئی این پی کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) نے مذاکرات سے قبل پاکستان سے اہداف پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر محصولات کے ہدف میں اضافہ کرے جبکہ رواں ماہ کی 15کو ہونے والے مذاکرات کی تاریخ بھی تبدیل کر دی گئی ہے، جبکہ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے اضافی فنڈز کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔ سیلاب کے باعث جو اہداف حاصل نہیں ہو سکتے، آئی ایم ایف نے ان کی رپورٹ بھی مانگ لی ہے۔