لاہور قلعہ ہماری تاریخ کا آئینہ دار
مکرمی! لاہور کے شاہی قلعہ میں ایک میوزیم بھی موجود ہے جس کو آرمر گیلری بھی کہتے ہیں ۔ میوزیم میں مغلوں ، سکھوں اور بر ٹش دور میں استعمال ہونے والے ہتھیار اور اُن کی زندگی سے وابستہ کچھ یادگار چیزیں رکھی گئی ہیں ۔ میوزیم میں دو طرح کی تلواریں رکھی گئی ہیں۔ ایک تو بالکل سیدھی اور دوسری چاند کی طرح ترچھی تلواریں جو مغل دور میں استعمال کی گئی ۔ سیدھی تلواریں مہا راجا رنجیت سنگھ کے دور میں استعمال کی گئی ۔ جن پر ابھی بھی خون کے داغ موجود ہیں ۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ سکھ کا مہاراجہ تھا ۔ اس کی پورے پنجاب میں حکومت تھی ۔ رنجیت سنگھ کو پنجاب کا شیر بھی کہا جاتا ہے ۔ میوزیم میں ایک گھوڑی کا مجسمہ بھی موجود ہے یہ مجسمہ مہا راجہ رنجیت سنگھ کی گھوڑی کا ہے ۔ اس گھوڑی کا نام لیلیٰ تھا ۔ مجسمے کو تیار کرنے کے لیے لیلیٰ گھوڑی کا اصل چمڑہ استعمال کر کے سٹفینگ کی گئی ہے ۔ میوزیم میں سنگ مرمر سے بنے ہاتھ بھی رکھے گئے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ہاتھ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی رانی جنداں کے ہاتھ کی شکل ہیں۔ مشہور ہے کہ رانی جندہ کے ہاتھ بہت خوبصورت تھے۔ میوزیم میں مہاراجہ زنجیت سنگھ کی تصویر بھی آویزاں کی گئی ہے۔ میوزیم میں احمد شاہ ابدالی کے دور کے چھرے بھی رکھے گئے ہیں جن کو افغانی یا پٹھانی چھرے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ (خنجر) گردن کاٹنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ یہاں آپ کو کچھ گول رینگز بھی نظر آئیں گے یہ رینگز سکھ اپنی پگڑی میں لگاتے تھے اور ان کو گردن کاٹنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ میوزیم میں کنگ جارج کا مجسمہ بھی ہے کنگ جارج برطانیہ کا پانچواں بادشاہ تھا۔ اس وقت سپہ سالار جو زرہ پہتے تھے وہ بھی موجود ہے اس زرہ کا وزن تقریباً 25 کلو ہے۔ یعنی ایک سپاہی 25 کلو وزن پہنتا تھا۔ لوگوں کو سزا دینے کے لیے استعمال ہونے والی لوہے سے بنی گیندیں بھی میوزیم میں رکھی گئی ہیں ان گیندوں میں بطور سزا لوہے کے سنگل لگا کر لوگوں کے گلے میں لٹکا دیا جاتا تھا اس ایک گیند کا وزن تقریباً 35 کلو کا ہے۔ اس کے علاوہ ناخن کھینچنے کی سزا میں استعمال ہونے والا پلاس نما آلہ اور ہاتھ کی انگلیاں اور پورا ہاتھ توڑنے کے لیے چھوٹی بڑی مشین بھی میوزیم میں محفوظ ہیں۔ انگریز کے دور حکومت میں استعمال ہونے والی برٹش گنز اور طمانچے بھی میوزیم کا حصہ ہیں۔ ان میں استعمال ہونے والی پتھر کی بنی گولیاں بھی موجود ہیں۔ یہاں آپ کو مختلف قسم کے تیر بھی نظر آئیں گے جو نہ صرف انسانوں اور جانوروں کو مارنے کے لیے استعمال ہوتے بلکہ جنگ کے دوران خیموں میں آگ لگانے کے کام بھی آتے۔ آگ لگانے والے پتھر بھی میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔ جس زمانے میں ماچس استعمال نہیں تھا تو لوگ آگ جلانے کے لیے پتھر کورگڑ کر آگ جلاتے تھے۔ آرمر میوزیم میں آپ کو منگولوں، سکھوں، مغلوں اور برٹش راج کے دور کی بہت سی اور چیزیں دیکھنے کو ملیں گی جن کو دیکھنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آج کے ترقی یافتہ زمانے سے پہلے لوگ کس طرح کے ہتھیار استعمال کرتے تھے۔ میوزیم میں رکھی گئی نایاب اور قیمتی چیزیں ہماری آنے والی نسلوں کے لیے قیمتی اثاثہ ہے۔ (عطیہ فاطمہ لاہور)