لاپتہ افراد، اسلام آباد ہائیکورٹ کی کیسز ڈویژن بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلقہ کیسز کو ڈویژن بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، کمیٹی کے آٹھ اجلاس ہوئے جن میں لاپتہ افراد کے لواحقین کو بلایا گیا، عدالت نے کہاکہ اعظم نذیر تارڑ چلے گئے اب پھر کمیٹی کیا کر رہی ہے رزلٹ بتائیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وہ کمیٹی فعال نہیں رہی، عدالت نے کہاکہ اعظم نذیر تارڑ نہیں تو وزیر قانون تو ہیں کسی کے جانے سے جو نیا ہے وہ دیکھے گا، کوششیں ہیں بھی تو رزلٹ تو کچھ نہیں ہے۔ ایسے کیسز کے اندر اور کتنا ٹائم آپکو چاہیے، سال دو سال سے کیسز زیر التوا ہیں، عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پتہ نہیں رونا چاہیے کہ ہنسنا چاہیے آپ تو تفتیش کے اہل ہی نہیں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ بیوروکریسی والا کام نہ کریں، کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ چار سو پچاس افراد کو پروڈکشن آرڈر جاری ہو چکے ہیں ان پر عمل ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہاکہ پوزیشن پاور سب چھوڑ دیں انسان بن کر سوچیں کہ کسی کا بھائی بیٹا نہ ملے تو کیا ہوتا ہے؟، عدالت نے کہاکہ دیگر لاپتہ افراد کے کیسز کو بھی ساتھ ہی سن لیتے ہیں، اس حوالے سے مناسب آرڈر جاری کریں گے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس عامر فاروق نے فروری سے لاپتہ شہری حامد کی بازیابی اور نامزد پشاور پولیس کے ایس پی کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے شہری کی بازیابی کیلئے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے کہاکہ دو دن کا وقت دیتے ہیں ورنہ ہم فیصلہ سنادیں گے۔ عدالت نے استفسارکیاکہ اِن تک کیا مطلب ہے کس کی رپورٹ کی بات کر رہے ہیں، جس پر وکیل نے کہاکہ ہمارا مطلب پشاور پولیس اور پشاور سی ٹی ڈی ہے،وفاقی پولیس کے ایس ایچ اوتھانہ سیکرٹریٹ نے کہاکہ ہماری استدعا ہے ایس پی سی ٹی ڈی پشاور پولیس کی ضمانت خارج کی جائے، آپ ضمانت خارج کریں ہم ان سے تفتیش کرکے بندہ برآمد کروالیں گے، چیف جسٹس نے کہاکہ سب کو پتہ ہوتا ہے بندہ کہاں ہے ۔ صرف یہاں کھڑے ہو کے نہیں بتاتے، پولیس والوں کو پتہ ہے بندہ کہاں ہے، تفتیش تو پولیس کی ہونی چاہیے، سب کو پتہ ہوتا ہے کیا ہوا ہے۔