پنجاب اسمبلی : عمران پر حملے کیخلاف پھر قرارداد منظور ، حکومت کے ایکشن نہ لینے پر اظہار تشویش
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے اور اعظم سواتی کی غیر قانونی گرفتاری پر مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور ہونے کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے اس معاملے پر ایکشن نہ لینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر وہی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔ ایوان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی درخواست کی ہے کہ وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران پارٹی چیئرمین عمران خان اور دیگر رہنماؤں پر قاتلانہ اور بزدلانہ حملہ اور سینیٹر اعظم خان سواتی کی رات کے اندھیرے میں غیر قانونی گرفتاری اور ان پر ہونے والے ظلم و ستم و بہیمانہ جسمانی اور ذہنی تشدد کی انکوائری کے لئے اپنی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمشن بنائیں جو ان دونوں واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے اور ان کو قرار واقعی سزا دے۔ ارشد شریف کو کینیا میں فائرنگ کرکے شہید کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کی زیرِ صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ پنجاب اسمبلی میں سابق نگران وزیر اعظم میر بلخ شیر مزاری وصوبائی وزیر ڈاکٹر مراد راس کی والدہ کے انتقال اور استنبول کے شہداء کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس میں قواعد کی معطلی کے بعد صوبائی وزیر پارلیمانی امور محمد بشارت راجہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے اور اعظم سواتی کی غیر قانونی گرفتاری پر مذمتی قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ ایوان 19 اکتوبر 2022 اور 4 نومبر 2022ء کو اس ایوان میں پاس کردہ مذمتی قرارداد وں پر وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کا ایکشن نہ لینے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ سابق سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ قرارداد میں یہ بات سچ نہیں کہ وفاقی حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اس پر چیف جسٹس آف پاکستان کو کہا ہے کہ وہ اس پر کمیشن بنائیں، جس کی تائید عمران خان نے بھی کی۔ نکتہ اعتراض پرمسلم لیگ نون کے رکن صہیب بھرت نے کہا کہ سپیکر دل بڑا کرکے ہمارے 20ارکان جن پر چیئر کی جانب سے ایوان میں داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے اسے ختم کردیں، دوسرا ایوان میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی پیش کی گئی قرارداد کا متن حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ بعدازاں گورنر پنجاب سے واپس آیا ہوا مسودہ قانون ترمیم خواتین کا تشدد سے تحفظ پنجاب 2022ء صوبائی وزیر پارلیمانی امور محمد بشارت راجا نے دوبارہ ایوان میں پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس 28نومبر بروز سوموار سہہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔