• news
  • image

ہم نے اب تک کا سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب دیکھا ہے

پاکستان سعودی عرب کے ’’گرین انیشیٹو ‘‘ ویژن کو آگے بڑھائے گا
 وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹوزرداری کی شرم الشیخ میںموسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں شرکت

بلاول بھٹو زرداری نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ’ہم نے ابھی چند روز قبل مصر میں کوپ 27 میں شرکت کی ہے جس کی میزبانی مشترکہ طور پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کی تھی۔’وہ ایک شاندار پروگرام تھا اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہم ان (ولی عہد) کے ویژن کو لے کر آگے بڑھنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس قسم کی تحریک اور بصیرت قیادت کی اس سطح کو ظاہر کرتی ہے جو جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہے، خصوصاً ماحولیات کے محاذ پر۔‘ ہمیں امید ہے کہ مملکت نہ صرف ملک کے اندر شمسی توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے بلکہ اس پوزیشن پر بھی پہنچ گئی ہے کہ وہ یہ ذرائع دنیا کو برآمد کر سکے۔بلاول بھٹو نے پچھلے ہفتے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے مشرق وسطٰی کی جانب سے ماحول کی بہتری کے لیے ہونے والی کوششیں بھی اجاگر ہوئی ہیں۔گرین انیشیٹو کی سکیم 2021 میں متعارف کرائی گئی تھی جس کا مقصد مملکت اور خطے میں گیس کے اخراج کو کم کرنے کے علاوہ، حیاتیاتی تنوع کی حفاظت اور اربوں درخت لگانا شامل ہے۔7 نومبر کو مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو فورم سے خطاب کرتے ہوئے، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے متعلق اپنے تجربات اور مہارت کو رکن ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی تھی۔وزیراعظم کی اس پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کاوش میں وہ ہر قسم کی تکنیکی مہارت اور مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔’ہمارا بھی یہی ویژن ہے۔ ہم بھی پاکستان میں سبز توانائی کی طرف منتقل ہونا چاہتے ہیں۔‘بلاول بھٹو نے سعودی ویژن 2030 کے سماجی اور اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’ہم ولی عہد، ان کی نوجوان قیادت، ویژن اور ان تبدیلیوں کو سراہتے ہیں جن کا ہم یہاں سعودی عرب میں بھی مشاہدہ کر رہے ہیں، خواہ وہ خواتین کے حقوق ہوں یا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق۔‘
خیال رہے کہ پاکستان بذات خود حالیہ شدید سیلابوں کی صورت میں موسمی تبدیلیوں کے اثرات بھگت چکا ہے جس میں 1700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، لاکھوں گھر متاثر یا تباہ ہوئے اور چاروں صوبوں میں املاک کو شدید نقصان پہنچا۔
بلاول بھٹو نے کہا ’ہم نے اب تک کا سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب دیکھا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث صورتحال زیادہ خراب ہوئی۔ اس موسم گرما میں تباہ کن مون سون کے بعد، ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا۔ پاکستان کی آبادی میں ہر سات میں سے ایک شخص متاثر ہوا ہے۔ یہ تین کروڑ 30 لاکھ لوگ بنتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس لیے ہم ماحولیاتی (مسائل) سے متعلق سنجیدہ ہونے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں بھی سبز توانائی کے علاوہ شمسی اور ہوا سے بننے والی توانائی پر بھی بڑے پیمانے پر کام کریں گے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی کام کریں گے اور نجی شعبے کو بھی شامل کرنا چاہیے نہ صرف پاکستان بلکہ سعودی عرب اور دیگر ممالک میں بھی۔‘
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شاہ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر امداد فراہم کرنے میں پیش پیش رہا ہے، سینٹر نے ایک ایئر اینڈ لینڈ بریج قائم کر کے پاکستان کو امداد فراہم کرنے کی مہم کا بھی آغاز کیا تھا۔امدادی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سعودی عرب کے انتہائی مشکور ہیں۔بلال بھٹو زرداری نے کہا کہ ’سعودی عرب اور مملکت کے عوام ہمیشہ پاکستان کے عظیم دوست اور حامی رہے ہیں اور مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس مرتبہ بھی سعودی عرب نے پہلے کی طرح ہی مدد کی، چاہے وہ ایئر بریج کا قیام ہو یا ریلیف فنڈ کے ذریعے ملنے والی امداد۔ سعودی عرب نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی حد سے زیادہ مدد کی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘بہت سے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انسانوں کے ہاتھوں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کے مون سون کو ’خوفناک ترین‘ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا حصہ صفر اعشاریہ چار فیصد ہے، جبکہ امریکہ21 اعشاریہ پانچ اور چین 16 اعشاریہ پانچ فیصد تک ذمہ دار ہے۔کوپ 27 میں پاکستان کی شرکت ہی وہ محرک تھا جس سے ’نقصانات کے ازالے‘ پر بات ہوئی اور امیر ممالک کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی کہ وہ ان ممالک کی مالی مدد کریں جو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے کی زد میں ہیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں فخر ہے کہ پاکستان تباہ کن سیلابوں کے حوالے سے اپنے تجربے کی وجہ سے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرنے میں کامیاب ہوا۔‘’بالآخر ہم کوپ 27 کے موقع پر ایک اتفاق رائے قائم کرانے میں کامیاب رہے اور نہ صرف ماحول کے لیے نقصان کا باعث بننے والے ذرائع کی تخفیف اور موافقت کے حوالے سے اقدامات ہوئے بلکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے نقصانات کو بھی ایجنڈے میں لائے۔‘انہوں نے اس کو ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دیگر اہم اقدامات کے علاوہ یہ بھی درست سمت میں قدم ہے۔‘ماحولیات کے حوالے سے موافقت اور تخفیف اخراج گیس سے لے کر اب نقصانات کے ازالے تک کو ایجنڈے میں شامل کیا جانا خوش آئند امر ہے اور اب ہم ان پر عملدرآمد کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘پاکستان کے وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ’سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا جو کہ ملکی جی ڈی پی کا 10 فیصد ہے اس لیے ہمیں بحالی نو کا ایک لمبا سفر طے کرنا ہے۔‘’ہم پرعزم ہیں کہ اس آفت کو ایک موقعے میں تبدیل کریں اور نہ صرف بحالی کا کام کریں بلکہ اسے مزید بہتر، ماحول دوست اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے قابل بنائیں۔‘ 
پاکستانی میڈیا میں ایسی رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے 10 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی توقع ظاہر کی گئی جن میں پاکستان کو پہلے سے دیے گئے تین ارب ڈالر کے قرضے کو رول اوور کرنا بھی شامل ہے۔تاہم بلاول بھٹو نے اس حوالے سے تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں قبل از وقت کسی قسم کا خیال پیش نہیں کروں گا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ مزید گہرے ہوئے ہیں۔‘

سعودی عرب میں نامور شاعر اور ادیب پرائڈ آف پرفارمنس اشفاق حسین کے اعزاز میں مشاعرہ 
سعودی دارالحکومت ریاض میں حلقہ فکروفن کی جانب سے منعقدہ محفل مشاعرہ میں سفارت خانہ پاکستان کے قونصلر توصیف خاور سمیت کمیونٹی کے مردوخواتین کی بڑی تعداد شریک تھی اس موقعہ پر جہاں مقامی شعراء کرام نے اپنا کلام پیش کرکے شرکاء سے داد سمیٹی وہیں معروف شاعر اور ادیب اشفاق حسین نے بھی اپنا کلام خوبصورت انداز میں پیش کیا جسے حاضرین نے خوب سراہا جبکہ حلقہ فکروفن کے صدر ڈاکٹر ریاض چوہدری کا کہنا تھا کہ ادب تہذیب کا چہرہ ہوتا ہے اور شاعری روح کی غذا کے ساتھ ساتھ چہرے کا حسن بھی کہلاتی ہے جس سے حسین جذبات کے علاوہ تعمیری سوچ بھی جنم لیتی ہے اور اردو ادب اس میں بہتر کردار ادا کر رہا ہے محفل مشاعرہ میں وقار نسیم وامق،ڈاکٹر طارق عزیز،قلب عباس،ظفر اقبال،اقبال قمر،سائرہ توصیف،غزالہ کامرانی اور مسعود جمال نے کلام پیش کیا جبکہ شعراء کرام کو ادب کے فروغ کے حوالے سے اعزازی شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔

 سعودی عرب میں پیپلز یوتھ آرگنائزیشن اور پیپلزپارٹی کے عہدیداروں کا اجلاس 
دارالحکومت ریاض میں پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے صدر احتشام جاوید کوہلی اور جنرل سیکرٹری اعجاز رحیم کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں پیپلزپارٹی سعودی عرب کے صدر تصور چوہدری سمیت پیپلزپارٹی ریاض ریجن کے عہدیدار شریک تھے اس موقعہ پر شرکاء کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ سعودی عرب سے دونوں ممالک کے درمیان نئی ہم آہنگی اور تعلقات نے جنم لیا ہے جس سے پاک سعودی تجارتی اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اجلاس سے تصور چوہدری سمیت احسن عباسی احتشام جاوید کوہلی اعجاز رحیم اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن