پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں!!!!
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب جنگ میں لوگ ایک دوسرے سے گٹھ جائیں تو کھڑے کھڑے نماز پڑھ لیں اور اگر کافر بہت سارے ہوں کہ مسلمانوں کو دم نہ لینے دیں تو کھڑے کھڑے اور سوار رہ کر (جس طور ممکن ہو) اشاروں سے ہی سہی مگر نماز پڑھ لیں۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ غزوہ (ذات الرقاع) میں شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی (تو ہم میں سے) ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہو گئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنی اقتداء میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آ گئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی ان کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے سلام پھیر دیا۔ اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی اقتداءمیں کھڑے ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ رکوع اور سجدہ کرلیا تھا وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔ اور دوسرا گروہ آیا۔ (جو اب تک حفاظت کے لیے دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا بعد میں) اس نے بھی رکوع اور سجدے کئے۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو میرے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکنے کو برا جانتے ہیں، اسباب کی کمی کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہوسکتے اور کوئی ایسی چیز میرے پاس نہیں ہے جس پر انہیں سوار کروں تو میں کبھی (غزاوات میں شریک ہونے سے) پیچھے نہ رہتا۔ میری خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاو¿ں پھر زندہ کیا جاو¿ں، پھر قتل کیا جاو¿ں، پھر زندہ کیا جاو¿ں، پھر قتل کیا جاو¿ں، اور پھر زندہ کیا جاو¿ں اور پھر مارا جاو¿ں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاو¿ں پھر زندہ کیا جاو¿ں، پھر قتل کیا جاو¿ں، پھر زندہ کیا جاو¿ں، پھر قتل کیا جاو¿ں، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان الفاظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتا تو میں پسند کرتا کہ اگر ان کے لینے والے مل جائیں تو تین دن گزرنے سے پہلے ہی میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ بچے، سوا اس کے جسے میں اپنے اوپر قرض کی ادائیگی کے لیے روک لوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) فرمایا اگر مجھ کو اپنا حال پہلے سے معلوم ہوتا جو بعد کو معلوم ہوا تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور عمرہ کر کے دوسرے لوگوں کی طرح بھی احرام کھول ڈالتا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو نیند نہ آئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کاش میرے صحابہ میں سے کوئی نیک مرد میرے لیے آج رات پہرہ دیتا۔ اتنے میں ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ بتایا گیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہیں یا رسول اللہ! (انہوں نے کہا) میں آپ کے لیے پہرہ دینے آیا ہوں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سوئے یہاں تک کہ ہم نے آپ کے خراٹے کی آواز سنے۔ ابوعبداللہ امام بخاری (رح) نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نئے نئے مدینہ آئے تو بحالت بخار حیرانی میں یہ شعر پڑھتے تھے۔ کاش میں جانتا کہ میں ایک رات اس وادی میں گزار سکوں گا۔۔۔ (وادی میں) اور میرے وادی میں گزار سکوں گا۔۔۔ (وادی میں) اور میرے چاروں طرف اذخر اور جیل گھاس ہوگی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے اس کی خبر کی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا رشک صرف دو اشخاص پر ہو سکتا ہے ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا رہتا ہے اور اس پر (سننے والا) کہے کہ اگر مجھے بھی اس کا ایسا ہی علم ہوتا جیسا کہ اس شخص کو دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو (دیکھنے والا) کہے کہ اگر مجھے بھی اتنا دیا جاتا جیسا اسے دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کر رہا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے، اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر برا ہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کر لے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے انہیں پھیلانے کی توفیق عطاء فرمائے جو لوگ دین کے لیے اپنا وقت، مال خرچ کر رہے ہیں ان کے ساتھ تعاون کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین
آج جمعہ ہے زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں اور دعائیں کریں اللہ دعاو¿ں کو قبول کرنے والا ہے۔