• news

سود کے حق میں اپیلیں واپس لینے کے بعد شرح میں اضافہ دو رنگی : سراج الحق


 لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا ایک طرف سود کے حق میں اپیلیں واپس لینے کا اعلان دوسری جانب شرح سود میں اضافہ دو رنگی ہے، فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، آئندہ جمعہ کو ملک بھر میں یوم انسداد سود منایا جائے گا۔ حکومت اسلامی نظام معیشت کا مکمل روڈ میپ دے۔ سود سے متعلق 1839ء کے ایکٹ کو ختم کر کے اسلامی قانون سازی کی جائے، قوانین سے ربا (انٹرسٹ) کے الفاظ تحلیل کیے جائیں۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں نئے مالیاتی قوانین تشکیل دیے جائیں۔ مالیاتی اداروں، بنکوں، حکومتی لین دین اور کاروبار سے سود ساقط کرنے کے لئے ’’ربا ایمنسٹی سکیم‘‘ نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تمام نجی بنک سپریم کورٹ سے سود کے حق میں اپیلیں واپس لیں یا سٹیٹ بینک ان کے لائسنس منسوخ کرے۔ جن بینکوں نے سود کے حوالے سے اپیلیں کیں انہوں نے قوم کی امنگوں کا خون کیا، عوام ان کا بائیکاٹ کریں۔ سودی بانڈز ختم کر کے اسلامی بانڈز جاری کیے جائیں۔ معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنا ہو گا تاکہ بلیک اکانومی کا خاتمہ ہو۔ اسلامی مالیاتی قوانین بنا کر ان کی روشنی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے معاہدوں کی تجدید کی جائے۔ ملک بھر کے علما کراچی میں 30نومبر کو انسداد سود کے مسئلے پراکٹھے ہو رہے ہیں، جماعت اسلامی وہاں اپنا موقف اور آئندہ کا لائحہ عمل دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، میاں محمد اسلم، امیر ضلع نصر اللہ رندھاوا اورشعبہ امور خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ اسلامی بینکاری میں 19.9 فیصد اثاثے ہیں، 39 سو برانچیں ہیں، تمام بنک اسلامی معیشت کے ماڈل کو اپنائیں گے تو خوشحالی آئے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ مختلف رپورٹس کے مطابق پاکستان 62 سوارب سے زائد کا مقروض ہے جس میں سے12 سو ارب قرضہ رواں سال لیا گیا۔ ہر شہری دو لاکھ 28 ہزار کا مقروض ہے۔ ظالمانہ سودی نظام کی وجہ سے مایوسی پھیل رہی ہے اور ملک کا ہر پانچواں شہری ڈپریشن کا شکار ہے۔ روزگار کے ذرائع محدود، کسان، مزدور اور پڑھے لکھے نوجوان سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت 28 اپریل کو فیصلہ دیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن