بین الا قوامی دفاعی نمائش اختتام پذیر
عبدالستار چودھری
abdulsattar.ch@gmail.com
ایکسپو سینٹرکراچی میں بین الاقوامی دفاعی نمائش وسیمینار، (IDEAS2022)آئیڈیاز 2022 کے گیارہویں ایڈیشن کی تقریبات اختتام پذیر ہو گئیں۔ جنگی ساز و سامان کی یہ نمائش دنیا بھر کے دفاعی ماہرین اور شائقین کی توجہ کا مرکز بنی رہی ۔پاکستانی کمپنیوں کے دفاعی آلات اور جدید جنگی سازو سامان کی نمائش میں ملک کی تینوںمسلح افواج کے سربراہان حکومتی عہدیداروں،سیاسی و سفارتی شخصیات اور عسکری ماہرین نے شرکت کی۔ نمائش کے علاوہ اسلام آباد میں اس سلسلے میں سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا،پانچ روزہ تقریبات میں میں دیگردوست ممالک سمیت چین اور ترکی کی کمپنیوں کی شرکت واضح رہی۔ کراچی میں چار سال کے وقفے کے بعد اس نمائش کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں پہلی بار جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے ڈرونز بھی پیش کیے گئے ۔
اس کے لئے علاوہ پاکستان آڈرنٹس فیکٹری کی تیار کردہ حمزہ ایم وی سی کال vipper بم پروف ملٹی رول کمبیٹ وہیکل بھی ملکی و غیر مندومین کی توجہ کا خصوصی مرکز بنی ہے۔ اس گاڑی کا وزن 30ٹن جبکہ 10کلو گرام کا بارودی مواد گاڑی کے نیچے پھٹنے پر بھی محفوظ رہتی ہے اس کے علاوہ جدید سنسر کی بدولت رات کودیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، چھت پر 30 ایم ایم کی ہیوی مشن گن نصب ہے دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی منفردڈائزین کے ساتھ بے پناہ خصوصیت اور پاکستانی انجینئرنگ کا شاہکارہے ،جبکہ جدید ٹیکنالوجی میں کسی بھی دوسرے ملک کی بکتر بند گاڑی کے مقابلے میں پیچھے نہیں۔ حمزہ ایم وی سی کی تیاری میں آٹھ سال کا عرصہ لگا، وہیکل میں 14 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اس میں 600ہارس پاور کا انجن نصب ہے یہ ملٹی رول کمبٹ گاڑی15ٹن کی پے لوڈ صلاحیت کے ساتھ 30 ٹن وزن رکھتی ہے جس کی تیاری میں بلاسٹنگ پروٹیکشن (5.STANAG 4469leavel) ، میٹریل استعمال کیا گیا ہے جو اس کو چھوٹے اسلحے کے حملے اور مارٹر گولے لگنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق جے ایف سیون ٹھنڈر کی تیاری کے بعد حمزہ ایم وی سی بم پروف ملکی سطح پر تیاری خود انحصاری کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔پاک فوج کی شمالی علاقہ جات میں دہشتگروں کے خلاف کارروائیوں کے دوران اس گاڑی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ نمائش میں ''پرائیڈ آف پاکستان 17 جے ایف تھنڈر اور سپر مشاق ٹرینرطیارے بھی حاضرین کی خصوصی دلچسپی کا باعث بنے۔ پاک فضائیہ کے پویلین میں دکھائے گئے طیاروں میں غیر ملکی مندوبین اور عسکری حکام نے گہری دلچسپی کا اظہار کرتے رہے ۔ نمائش میں مندوبین اور غیر ملکی معززین کو ان طیاروں کے جائزے کے ساتھ ساتھ ان کی تکنیکی خصوصیات کے بارے میں بھی مکمل طور پر آگاہ کیا گیا۔ ڈسپلے میں شامل طیاروں نے اپنے جدید ڈیزائن اور تکنیکی خصوصیات کی بدولت قومی اور بین الاقوامی سطح پر تعریفیں سمیٹیں۔ نمائش میں قومی اہمیت کے منصوبے ''نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک'' بھی سب سے زیادہ سراہا جانے والا پروجیکٹ رہا۔ سربراہ پاک فضائیہ کے ویژن اور اقدامات کی بدولت NASTP پراجیکٹ ریکارڈ وقت میں مکمل کیا گیا ہے۔ پاک فضائیہ کے اہلکاروں نے حاضرین کو NASTP پروجیکٹ کے بنیادی عناصر، ذیلی منصوبوں اور مستقبل کے ممکنہ اختراعات کے بارے میں بریفنگ دی۔NASTP کے مختلف پروگراموں کی تصوراتی ویڈیوز دکھائی گئیں تاکہ پروجیکٹ کے تحت قائم کردہ مختلف ونگز کی مجموعی کارکردگی کا خاکہ پیش کیا جا سکے۔پاک فضائیہ کی سرپرستی میں، NASTP کے تحت یہ ادارہ اسپیشل ٹیکنالوجی زون (STZ)کے شعبے میں صلاحیت کو بروئے کار لانے سے لیکر جدید پیشہ ورانہ تربیت کے لیے ایم آر او سہولیات تک فراہم کر رہا ہے۔ نمائش میں قومی اور بین الاقوامی شرکاء کی جانب سے پروجیکٹ کے وسیع منصوبوں کو سراہا گیا۔یہ میگا ایونٹ مستقبل میں دوست ممالک کے ساتھ دفاعی اور خاص طورپر NASTP جیسے منصوبوں میں تعاون کے لیے راہ ہموار کرے گا۔
یہ نمائش بین الاقوامی دفاعی مارکیٹ میں مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے لیے ممکنہ خریداروں اور ڈویلپرز کو راغب کرنے میں بھی مدد دے گی۔ عسکری ماہرین کے مطابق جنگی سازوسامان کی اس نمائش میں مقامی طور پر تیارکردہ ڈرون بھی خصوصی طور پر مرکز نگاہ بنے رہے ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان میں آئیڈیاز کی جو 2018 میں آخری نمائش تھی اس میں براق نامی سرویلنس ڈرون نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا جس کا کام محض ویڈیوز بنانا اور ہائی ریزولیشن تصاویر لینا تھا۔ اس کے بعد اگلے منصوبے پر کام شروع کیاگیا۔اب یہ ڈرون اپنے ہدف کو تباہ بھی کر سکتے ہیں۔نئے ڈرون کو شاہ پر ٹو کانام دیا گیا۔ شہپر ٹو کی حد رفتار 120 ناٹس ہے جبکہ ٹیک آف سپیڈ 80 ناٹس سے لے کر 85 ناٹس ہے۔ اس کی کروزرفتار 80 سے 80 ناٹس ہوتی ہے، اس کا ریڈیس تقریبا 1050 کلومیٹر اور ڈیٹا لنک رینج 300 کلومیٹر ہے، یہ جنگی ڈرون دوران پرواز انجن دوبارہ سٹارٹ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ابابیل فائیو ڈرون میں وزن اٹھانے کی گنجائش پانچ کلوگرام ہے اس میں دو مارٹر گولے لوڈ کیے جاتے ہیں۔ ایک مارٹر 61 ایم ایم اور دوسرا 81 ایم ایم کا ہے۔ یہ 30 کلومیٹر کی رینج میں کام کر سکتا ہے اس کی رفتار 45 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ ڈیڑھ گھنٹہ تک فضا میں موجود رہ سکتا ہے۔ ابابیل وی فائیو کو متعارف کراتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ یہ کسی بھی جگہ ورٹیکل ٹیک آف اور لینڈنگ کرسکتا ہے یہ ہائی سپیڈ ڈرون ہے جو 120 کلو میٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے اڑان بھر سکتا ہے اور دو سے تین گھنٹے تک کی نگرانی کر سکتا ہے ۔اس میں بھی پانچ کلوگرام اسلحہ رکھنے کی گنجائش ہے جس کو کہیں بھی ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ابابیل 10 ڈرون دس کلوگرام وزن کا اسلحہ اٹھا سکتا ہے اور اس کی رینج 30 کلومیٹر ہے اور یہ تین ہزار میٹر کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے جبکہ ایک کلومیٹر کی بلندی پر جانے کے بعد یہ انسانی آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان تینوں ڈرونز کو ایک آپریٹر بھی چلا سکتا ہے۔
پاکستان میں برفانی علاقے بھی ہیں تو صحرا بھی ہیں، سمندر اور میدانی علاقے بھی۔ گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سلوشنز کے سی ای او اسد کمال کہتے ہیں کہ جنگیں نہ موسم دیکھتی ہیں اور نہ علاقہ۔ پاکستان کی فوج کی ضروریات بہت سخت ہوتی ہیں اور ہمارے پاس منفی درجہ حرارت سے لے کر صحرا کے گرم درجہ حرارت تک کے علاقے موجود ہے۔ لہذا ایسا کوئی بھی جنگی ہتھیار یا اسلحہ جو ہماری افواج میں شامل ہو جائے اس کا مطلب ہے کہ وہ دنیا کی کسی بھی فوج میں شامل ہو سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان ڈرونز کو شمالی علاقوں میں بھی ٹیسٹ کیا جاتا ہے، ان کو بارش اور صحرا میں بھی ٹیسٹ کیا جاتا ہے اس کے بعد یہ تجرباتی پرواز میں پاس ہو کر پاکستانی فوج کے فلیٹ میں شامل ہوتے ہیں۔ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے ترجمان سلمان خان بتاتے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی کے تحت ضروریات اور مطلوبہ میٹریل کا کڑا معیار ہے۔ یہ ڈرونز ترکی کی فوج اور اتحادیوں کے زیر استعمال ہیں، یہ ایک فرد کو گولی سے نشانہ بنانے سے لے کر میزائل تک داغنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ چین کے محکمہ دفاع کی جانب سے بھی دیگر ساز و سامان کے ساتھ جدید ڈرونز کے ماڈل بھی اس نمائش میں موجود تھے جو متعدد قسم کے اسلحے سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی کمپنی گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سلوشنز کے سی ای او اسد کمال بتاتے ہیں کہ 16 سے زائد ممالک میں وہ پاکستان میں تیار کردہ اسلحہ ایکسپورٹ کر چکے ہیں جس میں بنگلہ دیش، سری لنکا، وسطی ایشیا کے ممالک، ملائیشیا، افریقہ میں الجیریا، کانگو، اور جنوبی امریکہ میں پیرو شامل ہے۔ ان کے مطابق وہ شاہ پر ٹو کی ایکسپورٹ میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کا کہنا ہے کہ ان کی ابابیل سیریز جلد افواج پاکستان میں استعمال میں آ جائے گی اس کے علاوہ بعض غیر ملکی وفود نے بھی اس میں دلچپسی کا اظہار کیا ہے۔ پی او ایف کے ترجمان سلمان خان نے بتایا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری 40 سے زائد ممالک کو اسلحہ فروخت کرتی ہے جس کی مالیت 300 ملین ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ جو مقامی طور پر تیار کیا جانے والا اسلحہ اگر درآمد کرتے تو 800 ملین سے ایک بلین ڈالر کی لاگت آتی ۔پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ساز و سامان کی تیسری سویلین مارکیٹ ہے اس کے علاوہ ایکسپورٹ کی بہت زیادہ گنجائش ہے جس پر ہم توجہ دیتے ہیں۔